کہا جاتا ہے اگر آپ اپنی کارکردگی کو ٹھیک ٹھیک ماپنا چاہتے ہیں تو اسکا اس سے بہتر طریقہ نہیں کہ آپ اسکے متعلق اپنے دشمنوں کی رائے جانیں۔ اگر آپ ترقی کررہے ہیں تو اسکی تلملاہٹ صفِ دشمناں میں ضرور سنیں گے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف اور پاک فوج کے سپہ سالار راحیل شریف کے خلاف آجکل بھارتی میڈیا پر جو ہذیان بکا جارہا ہے وہ اس بات کی خوب غمازی کرتا ہے کہ پاکستان کے چند اقدامات نے انڈیا کو پریشان کررکھا ہے۔
غیرجانبدار ہوکر دیکھا جائے تو یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے پاکستان کبھی کسی بیرونی معاملہ میں دراندازی تو درکنار خوامخواہ ہے بیانات دینے کا بھی قائل نہیں۔
پاکستان خود روزِ اوّل۔سے عموماً اور پچھلی ایل دہائی سے خصوصًا بیرونی سازشوں، گٹھ جوڑوں، دراندازیوں، مداخلتوں اور اغیار کی چیرادستیوں کا بدترین شکار رہا ہے قطع نظر اسکے کے ہم خود بھی کسی حد تک اس کے ذمہ دار ہیں ۔
گزشتہ دنوں بھارت کے مشہور جریدے "انڈیا ٹوڈے" کا سرِ ورق بھارتی حلقوں میں مچی افراتفری کا ایسا مظاہرہ تھا جس سے اندازہ ہورہا ہے کہ اب بارڈر پار لگی آگ کی شدت کتنی ہے۔ ٹائٹل پیج پر جرنل راحیل شریف کے گال پر خون آلود ہاتھ چھَپا دکھایاگیا ہے۔ یہ اب تک بھارتی صحافت کے حلقے کے پیٹ میں اٹھنے والی مروڑ کی انتہا تھی۔
خیر سوال یہ ہے کہ مروڑ کیسی؟ وہ کونسی ضرب ہے جو بھارتی مفادات پر پڑی ہے جس پر اتنا ہیجان بپا ہے دلی میں؟
1- پاک۔چائینا اکنامک کاریڈور کا تیزی سے تکمیل اور اس میں دیگر ممالک کی دلچسپی۔
2- جموں کشمیر میں تحریکِ آزادی عروج کی طرف گامزن ہے ۔ پاکستان کا کشمیر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا۔ حالیہ دنوں میں ہونے والی بھارتی بربریت پر اقوامِ متحدہ میں میاں نواز شریف کی تقریر اور دنیا کے بڑے ممالک بشمول چین، ترکی اور سعودیہ عرب کی پاکستانی موقف کی تائید جس سے بھارت پر مزید دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
3- کراچی میں بلاتفریق سیاسی و مذہبی جماعتوں کیخلاف آپریشن۔ خاص طور پر بھارتی تربیت یافتہ سیاسی جماعت کیخلاف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کاروائی۔ یہاں بھی بھارت کا بنا بنایا پلاٹ خراب ہوگیا۔ ساری سرمایہ کاری غارت گئی۔ کراچی میں بدامنی پھیلانے کیلئے یہ ہتھیار جو بھارت بہت عرصے سے استعمال کرتا آیا ہے وہ ہاتھ سے چلے جانے بلکہ چھِن جانے کا دُکھ۔
اگر ان تمام عوامل کو ساتھ رکھ کر دیکھا جائے تو بحیثیت جانی دشمن بھارت کی تلملاہٹ تو بنتی ہے نا؟
تبصرہ لکھیے