ہوم << آتا ہے یاد مجھ کوگزرا ہوا زمانہ - ڈاکٹر رابعہ خرم درانی

آتا ہے یاد مجھ کوگزرا ہوا زمانہ - ڈاکٹر رابعہ خرم درانی

ننکانہ صاحب میں میں نے ٹاٹ مارکہ سکول میں تختی سیاہی دوات قلم کا مزا لیا ہوا ہے، ہاتھ والا نلکا ہوتا تھا سکول میں جس پر آدھی چھٹی کے وقت لڑکیوں کی لائن لگ جاتی تھی، تختی دھو نے اور گاچنی ملنے کے لیے.
proper-old-school-amritsar مقابلہ اس بات پر ہوتا تھا کہ کس کا قلم زیادہ باریک اور نفیس لکھائی کرتا ہے اور کس کی سیاہی زیادہ کالی گاڑھی اور ملائم ہے. تختی کا پوچا کس نے بہتر اور ملائم لگایا ہے. ہم لوگ سکول کی دیوار کے ساتھ گیلی تختی کو سکھانے کے لیے کھڑا کرتے تھے اور اس کے سوکھ جانے کے بعد تختی پر لگی اضافی گاچنی مٹی کہ جس کی وجہ سے لکیریں پڑ جاتی تھیں اور آرام سے نہیں لکھا جاتا تھا. اسے ایک کھردرے کپڑے سے رگڑ کر ملائم کرتے تھے. حتیٰ کہ تختی مثل کانچ چمکنے لگتی. آہ! کیا خوب آزادی کے دن تھے.
سکول کی پچپن کی شرارتیں بہت یاد آتی ہیں
بہت حسن دن تھے،
سلیٹ سلیٹی کا اپنا ہی مزا تھا،
تھوک سے سلیٹ صاف کرنی اور پھر سکول کی وردی سے صاف ????

  • ککلی ڈالنا، پٹھو گول گرم کھیلنا لیکن مٹی، بنٹے اچھال کر ٹھیکری اٹھانے والا کھیل، اس کا نام یاد نہیں آ رہا، کوئی بتا دے.
  • سٹاپ کے لیے کچی زمیں پر گہری لکیریں کھینچنا. کس کی ٹھیکری زیادہ گول اور سیدھی ہے. مٹی کے ٹوٹنے والے برتن میں سے مناسب سائز کی ٹھیکری ڈھونڈنا اور اسے دیوار یا فرش پر رگڑ رگڑ کر گول کرنا.
  • کوکلا چھپاکی جمعرات آئی جے
    جنے اگے پچھے ویکھیا اوندی شامت آئی جے.
  • بھائیوں کے ساتھ کرکٹ، ہاکی، بنٹے کھیلنا.
  • ہاں تختی سے لڑائیاں بھی کی ہیں اور دوسروں کے سر پر تختیاں توڑی بھی ہیں، اپنے سر پر بھی تڑوائی ہیں.
  • کچی پینسل، لیڈ پینسل سے ایک طرف اردو لکھنے کے لیے کھلی اور سیدھی لکیریں لگانا اور دوسری جانب حساب کے سوال حل کرنے کے لیےگراف پیپر کی طرح چار خانے والا ڈیزائن بنانا.
  • کبھی کبھار انگریزی حروف تہجی کے لیے چار چار سیدھی لکیریں لگانی اور پھر تھوڑے تھوڑے فاصلے سے اسی چار سطری نمونے کو دہرانا.
  • کچھ اور ترقی ہوئی تو تختی کے چاروں کناروں پر حاشیہ کھینچنے لگی. اس سے تختی مزید خوبصورت لگتی.

والد صاحب نے بغیر کسی سکیل کے سیدھی لکیر کھینچنے کا ایساگر سکھایا تھا کہ آج بھی کبھی کاپی یا ڈائری میں حاشیہ لگانا ہو تو سکیل استعمال نہیں کرتی. طریقہ یہ ہے کہ سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی اور انگوٹھے میں پینسل کو سکے سے ذرا فاصلے پر پکڑیں. درمیانی انگلی کو تختی کے کنارے کے ساتھ لگائیں، اس طرح کے پینسل تختی کے اوپر لکیر کھینچنے والی جگہ پر ہو اور درمیانی انگلی تختی کے کنارے پر سلائیڈ کرے. بس اوپر سے نیچے ہاتھ سلائیڈ کریں پنسل کا سکہ تختی کے اوپر پھسلتا ہوا چلے گا، سیدھا حاشیہ لگتا چلے گا.
ننکانہ کے سکول میں ہینڈ پمپ سے پانی پیتے تھے اور دریوں یا پیڑھیوں پر بیٹھتے تھے. ایک دفعہ اپنے سکول کا صحن مرمت کرنے کے لیے ہم سب کلاس فیلوز نے خود اپنے ہاتھوں سے روڑی کوٹی تھی.
آہ! کیا خوبصورت یادیں ہیں.
میں نے بہت اسکول بدلے ہیں، اردو میڈیم بھی انگلش میڈیم بھی، سرکاری بھی اور پرائیویٹ بھی، فوجی بھی، زیرو سٹار بھی اور فائیو سٹار بھی، ہر طرز کے سکول میں زندگی مختلف انداز سے سانس لیتی ہے.
میں اپنے رب کی شکرگزار ہوں کہ مجھے اتنے مختلف رنگ دیکھنے کو ملے.

Comments

Click here to post a comment