ہوم << ہم نے رمضان المبارک سے کیا حاصل کیا؟ عدیل آزاد

ہم نے رمضان المبارک سے کیا حاصل کیا؟ عدیل آزاد

عدیل آزادماہ رمضان اپنی مدت کے اختتام کی جانب رواں دواں ہے ۔ گویا کے آپ نے اور میں نے جو یہ تربیتی عرصہ گزارا ہے اور جو تربیت حاصل کی ہے، اب اس کو پرکھنے کے دن قریب آ رہے ہیں کہ ہمارے دشمن (شیطان) کو قید سے رہا کر دیا جائے گا۔
ایک جانب شیطان اپنے لاؤ لشکر اور تمام ہتھکنڈوں سے لیس ایک بار پھر میدان عمل میں موجود ہوگا تو دوسری جانب میرا اور آپ کا امتحان ہوگا کہ ہم ماہ رمضان سے حاصل کی گئی اس تربیت کو بروئے کار لا کر اس کا مقابلہ کرتے ہیں؟
کیا آپ نے اور میں نے اس رمضان میں اپنا تعلق قران سے اتنا مضبوط استوار کرلیا ہے کہ ہم عید کے دن سے جبکہ شیطان ہمارے مقابل ہوگا، اس کو شکست دیتے ہوئے اللہ کی کبریائی کا اظہار کرسکیں گے؟ آپ اس فوج کے بارے میں کیا رائے رکھیں گے جسے ایک پورا مہینہ دشمن سے مقابلے کی زبردست تیاری کرائی جائے، جنگ کے ہر زاویے، ہر پہلو پر نہ صرف مکمل رہنمائی فراہم کی جائے بلکہ ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما ہونے کی عملی تربیت فراہم کی جائے لیکن جنگ شروع ہوتے ہی وہ فوج عین میدان جنگ میں ہتھیار ڈال دے ؟
کیا یہ دن بھر کے روزے اور رات کا قیام ، حرام تو حرام حلال سے بھی رکے رہنا ، اپنی نگاہ ، زبان اور ہاتھ کو قابو میں رکھنا ، خدا کی راہ میں اپنا پسندیدہ مال خرچ کرنا ، کیا یہ سب تربیت ہماری شخصیت میں کوئی تبدیلی لائی ہے ؟ کیا اس تبدیلی کا اظہار رمضان کے بعد آنے والے دنوں میں ہمارے طرز عمل سے ہو پائے گا ؟
کیا پھر عید کے دن سے ہی مساجد میں گنتی کے نمازی رہ جائیں گے ؟ کیا پھر پورا مہینہ فجر کی نماز باجماعت ادا کرنا اگلے رمضان میں ہی نصیب ہوگا ؟ کیا پھر قرآن سے تعلق جوڑنے کے لیے اگلے رمضان کا انتظار کرنا ہوگا ؟
کسی نے ایک بزرگ سے پوچھا کہ مجھے کیسے معلوم ہو کہ میرے رمضان کے روزے اللہ کے ہاں قبول ہوگئے ہیں۔ انھوں نے جواب دیا کہ دو باتوں سے اس کا علم ہوسکتاہے۔ ایک یہ کہ اگر تم رمضان میں تمام چھوٹے اور بڑے ہر قسم کے گناہوں سے بچتے رہے ہو اور رمضان کے بعد بھی یہ عمل جاری ہے اور دوسری یہ فکر یا احساس رہے کہ میری ایک ماہ کی محنت رائیگاں نہ چلی جائے تو سمجھ لینا تمھارے رمضان کے روزے قبول ہوگئے ہیں۔
نبی مہربان ﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ
’’بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ انھیں ان کے روزے سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے راتوں کو قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو قیام کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا مگر رتجگا۔‘
اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس رمضان میں حاصل کی گئی تربیت کو اگلے 11 ماہ استعمال کی توفیق عطا فرمائے اور اسے آخرت میں ہماری نجات کا ذریعہ بنا دے. آمین۔

Comments

Click here to post a comment