مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے میں 17 بھارتی فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں. بھارتی میڈیا کے مطابق بارہ مولہ کے اڑی سیکٹر میں 4 مسلح افراد نے فوجی ہیڈ کوارٹر میں گھس کر شدید فائرنگ اور بم دھماکہ کیے۔ یہ بارہ مولہ کا وہ علاقہ ہے جہاں کشمیری مجاہد کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد دو ماہ تک کرفیو نافذ رہا. اس کے بعد پوری وادی میں کرفیو نافذ کیا گیا اور اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے کےلیے سڑکوں پر نکلنے والے کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کی جاتی رہی۔
مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوانوں میں آزادی کی نئی روح دوڑ گئی ہے اور انھوں نے جوش و جذبے اور ہمت و استقامت کی نئی داستان رقم کی ہے. تازہ لہر نے کشمیریوں کو از سر نو حوصلہ پیدا کیا ہے، آزادی کا یقین بخشا ہے ، اور اپنے اوپر مسلط بھارتی قابض فوج کے خلاف پرامن طریقے سے سر اٹھانے اور جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری رکھنے کی جرات پیدا کردی ہے. کرفیو کا تیسرا ماہ چل رہا ہے مگر حریت پسندوں کے جذبے جوان ہیں، 80 سے زائد کشمیری کو دو ماہ کے عرصے میں فائرنگ کرکے شہید جبکہ 9 ہزار سے زائد افراد کو آنسو گیس اور پیلٹ گن سے شدید زخمی کردیا گیا، ہزاروں بینائی کھو چکے ہیں، مگر ولولے میں کوئی کمی نہیں آئی.
بھارت کی اس ہٹ دھرمی اور ستم گری کے خلاف پاکستان نے مؤثر آواز اٹھائی، باقی دنیا سے بھی انسانی حقوق کی صریح پامالی کرنے پر بھارت کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا. پاکستان نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ میں جانے کا اعلان کیا. وزیراعظم، وزارت خارجہ اور آرمی چیف کی جانب سے کشمیر معاملے پر دو ٹوک مؤقف کے اظہار نے بھارت کو باور کروا دیا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حقیقی فریق ہے اور تحریک آزادی کشمیر سے کسی طور پر دستبردار نہیں ہو سکتا. پاکستان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھارت کے خلاف پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے، بلوچستان میں دخل اندازی اور کشمیریوں پر مظالم کے تمام ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میاں نوازشریف اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک مؤقف اپنانے اور بھارتی مداخلت کے خلاف ثبوتوں کی فراہمی و مکمل تیاری کے ساتھ اجلاس میں شرکت کا عندیہ دے چکے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر بھارت نے اقوام متحدہ میں سبکی سے بچنے اور مسئلہ کشمیر سے نظریں چرانے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے مختلف حیلے بہانے تراشنے کی ناکام کوشش کی، فوجی ہیڈکوارٹر پر حملے کی صورت میں اسے اقوام متحدہ کے سامنے بہترین بہانہ میسر ہو چکا ہے۔
مبصرین اور دفاعی تجزیہ کاروں کا یہ کہنا قابل غور ہے کہ مودی سرکار سے بعید نہیں کہ اس نے اقوام متحدہ میں نہ جانے یا اہل کشمیر کا مقدمہ کمزور کرنے کےلیے یہ حملہ خود کروایا ہو، کیونکہ اس کے فوراً بعد نریندر مودی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے. مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف پہلے بھی ایسے الزامات عائد کرچکا ہے مگر تحقیقات کے بعد بھارت خود ایسے حملوں میں ملوث نکلا، سمجھوتہ ایکسپریس سمیت جس کی ماضی میں کئی مثالیں ملتی ہیں۔ بھارتی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے بھی دورہ روس و امریکہ ملتوی کرتے ہوئے دبے لفظوں میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے. بھارتی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح حملے کے چند منٹ بعد ہی پلاننگ کے تحت پاکستان کے خلاف مکروہ پروپیگنڈہ کا جو سلسلہ شروع کیا، وہ اب تک جاری ہے، اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کے حکم پر حملے کو پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اہل کشمیر نے برہان وانی کی شہادت کے بعد مسلسل تین ماہ تک پرامن جدوجہد جاری رکھ کر پیغام دے دیا ہے کہ وہ آزادی پر کسی قسم کے سمجھوتے کےلیے تیار نہیں ہیں. دنیا کو اس طرف توجہ دینی ہوگی اور ایک دن آزادی اہل کشمیر کا مقدر ہوگی. ان شاء اللہ
تبصرہ لکھیے