پیارے لبرل بچو! آپ کا آج کا سبق
سوال: گوروں نے امریکہ پر قبضہ کیا تو مقامی باشندوں کے ساتھ کیا کیا؟
جواب: آج بھی وہ جانوروں والی زندگی گزار رہے ہیں.
سوال: گوروں نے آسٹریلیا پر قبضہ جمایا تو مقامی لوگوں کے ساتھ کیا کیا؟
جواب: آج بھی انتہائی جانوروں والی زندگی گزار رہے ہیں، جو ایک دو ڈھیٹ بچ گئے تھے.
سوال: آریاؤں (آج کل کے ہندوؤں کے آباؤ اجداد) نے برصغیر پر قبضہ کیا تو مقامی دراوڑوں کے ساتھ کیا کیا؟
جواب: آج بھی ان کو شودر اور دلت کہا جاتا ہے۔ اکثریت چھوٹی سی اقلیت میں تبدیل ہو گئی بغیر کسی ہجرت کے اور ان کے بےچارے بچے آج بھی ہیں پاکستان میں بھی۔ کچھ عیسائی ہیں اور کچھ وہ جن کو ہم آج بھی مصلی اور میراثی کہہ کے ذلیل کرتے ہیں۔ نشانیاں ان بےچاروں کی کالے رنگ، چھوٹے قد، مدقوق چہرے اور کمزور جسم ہیں۔
پیارے لبرل بچو! اب مزید دلچسپ حصہ شروع ہوتا ہے سبق کا
سوال: سپین میں مسلمانوں نے کتنا عرصہ حکومت کی؟
جواب: تقریبا سات سو سال
سوال: کیا وہاں کی اکثریت اقلیت میں تبدیل ہوئی؟
جواب: نہیں
سوال: ہندوستان پر مسلمانوں نے کتنا عرصہ حکومت کی؟
جواب: ہزار سال
سوال: کیا یہاں کی اکثریت اقلیت میں تبدیل ہوئی یا ان کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا جو امریکیوں نے ریڈ انڈینز، آسٹریلویوں نے ایب اوریجنلز یا ہندوؤں نے دراوڑوں کے ساتھ کیا؟
جواب: نہیں
اور اب سبق کا وہ حصہ جو صرف مضبوط دل والے لبرل پڑھیں۔
سوال: جب سپین میں مسلمانوں کی سات سو سالہ حکومت ختم ہوئی تو پتا ہے کتنے عرصے بعد وہاں ایک بھی مسلمان نہیں بچا تھا؟
جواب: محض تیس سال
چلو لبرل بچو! اب کوئز ٹائم
سوال: اگر محمد بن قاسم حملہ آور تھا، اور ہمارا ہیرو دھرتی ماں کا دفاع کرنے والا راجہ داہر ہونا چاہیے تو اسی راجہ داہر کی تو اپنی نسل خود برصغیر پر حملہ آور تھی۔ پھر تو ہمارے ہیرو ہمارے پسماندہ ترین علاقوں میں رہنے والے وہ لوگ نہیں ہونے چاہییں جن کو آپ ”چوڑے“ اور مصلی کہتے ہیں؟
ریلیونس کم از کم چوڑوں، مصلیوں اور دلتوں کی تو آج بھی ہے۔ بلکہ آج بھی سفر (انگریزی والا) محض وہی کر رہے ہیں۔ باقی سب کی تو یہ ذہنی عیاشی ہی ہے۔ پھر ریلیونس اس بات کی تو نہیں بنتی کہ محمد بن قاسم غلط تھا یا راجہ داہر۔ بلکہ اس بات کی بنتی ہے کہ دلتوں کو حکومت کیسے دی جائے اور ان کے ساتھ کی جانے والی تاریخی نا انصافی کا ازالہ کیسے کیا جائے؟ کیا کہتے ہیں؟
جواب آپ کمنٹس میں دے سکتے ہیں۔
اگلے سبق تک کے لیے اللہ حافظ
تبصرہ لکھیے