ہوم << مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا - بشارت حمید

مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا - بشارت حمید

ہمارے ہاں ایک بات بہت عام ہے خاص طور پر کاروباری طبقے میں کہ جھوٹ نہ بولیں تو کاروبار نہیں چلتا۔ یہی چلن ہمارے گھروں میں بھی ہے۔ بچےوالدین کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں اور والدین بچوں کے ساتھ۔ اسی طرح ساس بہو، بیوی اور شوہر، غرض کہ جسے بھی دیکھ لیں شاید ہی کوئی بندہ یا بندی ایسا ملے جو جھوٹ بولنے سے پرہیز کرتا ہو۔ دفاتر میں دیکھ لیں تو ملازمین اپنے باس کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ اپنے اساتذہ کے ساتھ یہی رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ہمارے لیے جھوٹ بولنا اتنا آسان ہے کہ شاید ہی کوئی اور کام اتنا آسان لگتا ہو۔ کہنے کو ہم سب مسلمان ہیں۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں کیا فرماتے ہیں۔ قرآن مجید کی ایک آیت ہے جس میں اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ اے ایمان والو! سچے لوگوں کا ساتھ اختیار کرو۔ دوسری جگہ فرمایا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے.

رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے پوچھا گیا کہ مومن بزدل ہو سکتا ہے آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں ہو سکتا ہے، پھر پوچھا گیا کہ مومن بخیل ہو سکتا ہے، آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں ہو سکتا ہے، پھر پوچھا گیا کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے، آپﷺ نے فرمایا ہرگز نہیں مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔
اسی طرح ایک حدیث مبارکہ میں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔

بارگاہ رسالت میں ایک شخص آیا اور کہا کہ میں گناہگار ہوں اور گناہ کا کام چھوڑنا میرے لیے بہت مشکل ہے. آپ ﷺ نے فرمایا کہ جھوٹ چھوڑ دو۔ کچھ دنوں بعد وہ شخص دوبارہ حاضر خدمت ہوا اور کہا کہ میں نے آپ کے فرمان کے مطابق جھوٹ بولنا چھوڑ دیا تھا اور اب وہ گناہ بھی مجھ سے چھوٹ گیا ہے۔

اب ہم اپنے اردگرد جائزہ لیں تو ہر طرف جھوٹ ہی جھوٹ نظر آتا ہے۔ دکاندار گاہک سے جھوٹ بولتا ہے کہ یہ چیز خرید سے بھی کم قیمت میں تمہیں دے رہا ہوں اور گاہک دکاندار کو کہہ رہا ہوتا ہے کہ اگلی مارکیٹ میں یہ اس سے نصف قیمت پر مل رہی ہے۔ قصاب پتہ نہیں کس کس حرام جانور کا گوشت بکرے اور گائے کے نام پر بیچ رہا ہے۔ دودھ والا جھوٹ بول کر ملاوٹ شدہ دودھ خالص کی قیمت میں دیے جا رہا ہے۔ عدالت میں مقدمے کےمدعی اور گواہ اللہ کی قسم کھا کر اور یہ حلف اٹھا کر کہ ”اگر میں جھوٹ بولوں تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو“ سراسر جھوٹے بیانات دیے جا رہے ہیں۔

پھر ہم کہتے ہیں کہ روزی میں برکت نہیں رہی۔ ہر وقت بے سکونی ہے۔ راتوں کو نیند نہیں آتی۔ یعنی صرف اسی جھوٹ کی عادت نے سارے معاشرے میں افراتفری پھیلا رکھی ہے اور اس پر مزید یہ کہ ہمارے اسلام کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔

سوشل میڈیا کو دیکھ لیں اتنا جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ احادیث کو بھی نہیں بخش رہے۔ پتہ نہیں کہاں کہاں سے من گھڑت باتیں حدیث رسولﷺ کے نام پر اندھا دھند شیئر کیے جا رہے ہیں۔ جب ہم اللہ کی لعنت والے عمل کریں گے، اس کے غضب کو خود جھوٹ بول کر دعوت دیں گے اور حضور اکرم ﷺ کے فرامین کو نظر انداز کریں گے اور اپنے آپ کو (معاذاللہ) اللہ اور رسولﷺ سے زیادہ عقلمند سمجھیں گے کہ جھوٹ کے بغیر کاروبار نہیں چلتا تو پھر ہمیں اطمینان اور سکون کہاں سے میسر آئے گا؟

اس کے مقابلے میں سچا انسان اللہ تعالٰی کے پسندیدہ لوگوں میں شامل ہو جاتا ہے. اسے اپنی کہی ہوئی بات یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ کب کس کو کیا کہا تھا کیونکہ سچ ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے جبکہ جھوٹ ہزار۔ وہ اپنی کہی بات پر شرمندہ نہیں ہوتا اور اللہ تعالٰی کی رحمت کا مصداق بنتا ہے۔

آئیے ہم جھوٹ سے توبہ کریں اور سچ بولنے کا عہد کریں تا کہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں

Comments

Avatar photo

بشارت حمید

بشارت حمید کا تعلق فیصل آباد سے ہے. ان کا شمار سوشل میڈیا کے معروف لکھاریوں میں ہوتا ہے۔ کنسٹرکشن کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ دو کتب تعمیر مسکن اور نقوش خیال کے مصنف ہیں۔ تعمیر مسکن میں گھر کی تعمیر کے حوالے سے رہنمائی کی گئی ہے، جبکہ نقوش خیال میں سماجی اور اصلاحی موضوعات پر تحاریر ہیں

Click here to post a comment