ہوم << ریسرچ کا مختصر تعارف - ارمغان احمد

ریسرچ کا مختصر تعارف - ارمغان احمد

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ میں کوئی ریسرچر ہوں نہ ہی کوئی اتھارٹی۔ جو تھوڑا سا سیکھا ہے، اس کی بنیاد پر کوشش کر رہا ہوں کہ نوجوانوں کو اپنے محدود علم کے مطابق کچھ بتا سکوں۔ یہ ملک کا قرض ہے جو اتارنا ضروری ہے۔ میری انگریزی بری نہیں ہے مگر اردو میں اس لیے لکھ رہا ہوں تا کہ بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔ اصطلاحات کا اردو ترجمہ البتہ نہیں کروں گا کیونکہ اس سے بات بہت بورنگ ہو جاتی ہے۔
ریسرچ یا تحقیق ہے کیا؟
کوئی بھی نئی دریافت، ایجاد، فارمولا، کوئی پرانا ہی کام کرنے کا نیا طریقہ سب ریسرچ میں شامل ہے۔ غیر شعوری طور پر ہم سب ہر وقت ہی ریسرچ کر رہے ہوتے ہیں۔ یہاں ایک دلچسپ بات بتاتے چلیں کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے، اگر آپ اپنا بیان کردہ مقصد حاصل نہیں کر سکے تو آپ ناکام ہو گئے۔ نہیں آپ تب بھی کامیاب ہوئے۔ آپ نے محض دنیا کو ایک نئی انفارمیشن دے دی کہ یہ مقصد اس طریقے سے حاصل نہیں ہو سکتا جو آپ نے اختیار کیا۔ جی ہاں، آپ اپنی ناکامی کی داستان کو بھی بطور ایک بہت اعلی ریسرچ کے پیش کر سکتے ہیں اگر آپ نے خاصی محنت سے اس پر کام کیا ہو۔ اس لئے کوئی بھی نوجوان جو ریسرچ میں دلچسپی رکھتا ہو سب سے پہلے اپنے ذہن میں اس نکتے کو واضح کر لے تو وہ کبھی ناکام ہو گا نا ہمت ہارے گا۔ اب اسی نکتے کو ایک انگریزی سطر میں بیان کیا جائے گا
You never fail in research. You simply tell the world that this aim can not be achieved in this manner.
ریسرچ کا آغاز کیسے ہوتا ہے؟
سب سے پہلے آپ نے ایک ایسی فیلڈ چننی ہوتی ہے، جس کے بارے میں آپ کو یہ یقین ہو کہ آپ کم از کم تین چار سال اس سے بور نہیں ہوں گے۔ پھر اس فیلڈ میں لکھے گئے ریسرچ پیپرز کو گوگل کریں اور جو جو ملتے جائیں، پڑھتے جائیں۔ فیس بک پر ریسرچ پیپرز کے نام سے گروپس موجود ہیں، آپ کو کسی پیپر کے لیے پیسے دینے پڑ رہے ہوں تو آپ وہاں ریکیوئسٹ کر کے مفت میں پیپر حاصل کر سکتے ہیں، یا مصنفین میں سے کسی کو ای میل کر دیں تو وہ بھی بخوشی بھیج دیتے ہیں۔ کم از کم چار سے پانچ ماہ آپ محض مطالعہ کریں۔ اس سے آپ کو یہ اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کی فیلڈ میں کس ڈائریکشن میں کام ہو رہا ہے، کون لوگ کام کر رہے ہیں، ریسرچ والوں کی تحریروں میں زبان کیسی ہوتی ہے، الفاظ کون سے استعمال ہوتے ہیں، اصطلاحات کون سی ہیں آپ کی فیلڈ میں۔ پیپر کا جنرل سٹرکچر کیا ہوتا ہے اور اسی سے آپ کو یہ اندازہ ہو جائے گا کہ آپ اس سلسلے میں کیا تیر مار سکتے ہیں۔
تجرباتی یا تھیوری والی ریسرچ؟
اگر آپ کسی یونیورسٹی میں ملازم ہیں، یا کسی ایسی کپمنی میں جہاں مشینیں موجود ہیں، آپ کچھ تجربات کر سکتے ہیں تو بسم اللہ کریں۔ تجربے کرتے جائیں اور ان کو ریکارڈ کا حصہ بناتے جائیں۔ بعد میں ان کے گراف اور چارٹ، مختلف فیکٹرز اور ان کے باہمی تعلق پر غور کریں اور ان سے حاصل شدہ نتائج کا پرانے پڑھے ہوئے پیپرز کے ساتھ تعلق تلاش کریں، دیکھیں کہ آپ نے اس میں کوئی نیا تعلق یا دلچسپ چیز تو نہیں دریافت کر لی؟ اور پھر اسے لکھنا شروع کریں۔ اگر مشین وغیرہ نہیں ہے تو پھر آپ کو تھیوری، کمپیوٹر سمیولیشنز پر جانا پڑے گا، وہ بھی مشکل نہیں ہے محض کچھ سافٹ وئیرز سیکھنے ہوں گے اور ان سے وہ کام لینے ہوں گے جو پہلے نہیں لئے گئے۔
ریسرچ کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز
آپ کسی بھی قسم کی ریسرچ کریں، پریزنٹیشن بہت اہمیت رکھتی ہے۔ آپ نے جتنا مرضی اچھا کام کیا ہو اگر آپ کے حاصل کردہ نتائج کے گراف ایکسل وغیرہ میں بنے ہوں، بچوں کی طرح رنگ برنگی لائنیں لگائی ہوں، کسی تصویر کا سائز کچھ ہو، کسی کا کچھ، کسی میں فونٹ کچھ ہو کسی میں کچھ اور باقی ڈاکیومنٹ کا حساب کچھ اور ہو تو وہ کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑتا۔ اس سلسلے میں گُر کی باتیں یہ ہیں کہ ورڈ اور ایکسل کو گولی مار دیں، ایک ٹول ہے جس کا نام ہے
Latex
اسے بولتے ہوئے لیٹک کہتے ہیں، لیٹکس نہیں، یہ مفت ملتا ہے، اسے سیکھنا شروع کریں، تمام ٹیبل، تصاویر، ٹیکسٹ اسی میں لکھیں، یہ پروفیشنل ریسرچر استعمال کرتے ہیں اور تصاویر کے سلسلے میں یہ اصول یاد رکھیں کہ آپ نے یہ فرض کرنا ہے آپ بلیک اینڈ وہائٹ دنیا میں رہتے ہیں، لائینوں میں فرق رنگوں سے نہیں شیڈز اور پیٹرنز سے ڈالنا ہے۔ دوسرا ٹول جو بہت ضروری ہے میٹ لیب
Matlab
یہ آپ کو ضرور آنا چاہیے۔ اگر آپ سٹوڈنٹ ہیں تو ابھی سے ان دونوں ٹولز میں مہارت حاصل کرنا شروع کریں، یہ آئندہ آپ کے بہت کام آئیں گے۔
اس پوسٹ میں ریسرچ کے محض آغاز پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ وقت اور لوگوں کے رسپانس پر منحصر ہے کہ اگلی پوسٹ کب آئے گی۔ اور ریسرچ کرنے سے آتی ہے۔ اگر فی الحال آپ محض دوسروں کے ریسرچ پیپرز پڑھنا شروع کر دیں، میٹ لیب اور لیٹک سیکھ لیں تو محض چار ماہ بعد آپ اپنے پہلا پیپر پر کام کا آغاز کر دیں گے انشا اللہ۔

Comments

Click here to post a comment