میرا یہ موقف قطعا نہیں ہے کہ آپ بچت شدہ تمام رقم موج مستی میں اُڑا دیں، بلکہ میرا یہ کہنا ہے کہ فرض کریں آپ کے پاس بچت کی رقم بیس لاکھ روپے ہے اور آپ ایک مزید گھر یا پلاٹ خریدنا چاہ رہے ہیں تو اپنےگھرمیں ایک دفعہ جائزہ لیں کہ کون کون سے ایسے کام ہیں جو رقم کی وجہ سے کافی عرصے سے نہیں ہو سکے یا ادھورے پڑے ہیں۔ آپ سترہ لاکھ کی رینج میں پلاٹ خرید لیں اور باقی تین لاکھ روپے میں اپنی پہلی رہائش کو بہتر کریں۔
آپ کو عمرہ کرنے کی خواہش ہے تو کیا آپ نے پلاٹ کے لیے مختص رقم میں سے ایک دو لاکھ اِس مقصد کے لیے علیحدہ کیے؟
کیا آپ نے اپنے خاندان سمیت کبھی کسی خوبصورت پہاڑی علاقے کا دورہ کیا؟
آپ کے پاس موٹر سائیکل کا کون سا ماڈل ہے؟
آپ نے کب اپنے بیٹے کو موٹر سائیکل لے کر دی تھی؟
آپ نے اپنی بیٹی کو کب اُس کی مرضی کی جیولری لے کر دی تھی؟
(کہیں وہ اچھی جیولری کے لیے اپنی شادی کا انتظارتو نہیں کر رہی ہے!)
آپ کا بیٹا یا بیٹی کوئی علمی کورس یا عملی پراجیکٹ کرنا چاہتا ہے تو کیا آپ اُس کوکچھ رقم دینے کے لیے تیار ہیں؟
آپ ضرورت ہونے کے باوجود کار کیوں نہیں خرید رہے؟
آپ اپنی موجودہ رہائش سے مطمئن نہیں تو رقم ہونے کے باوجود اِسے تبدیل کیوں نہیں کر رہے؟
اِن سب سوالوں کا ایک ہی جواب ہے کہ آپ نے کبھی اِن سب باتوں کو اپنی مستقبل کی منصوبہ بندی لسٹ میں شامل ہی نہیں کیا۔ آپ کے نزدیک اپنی بچت کو کھپانے کا واحد حل پلاٹ ، مکان یا زمین وغیرہ ہی ہے۔ اِس ایک بات سے ہٹ کر آپ نے کبھی اپنی ذاتی یا گھر کے دیگر افراد کی خواہشات کا سوچا ہی نہیں! کاش مادی ضروریات کے ساتھ ساتھ ہم اپنی اور اپنے گھر کے افراد کی روحانی ضروریات کا بھی احساس کریں۔ آپ اپنی بچت شدہ رقم کا صرف تھوڑا سا حصہ مذکورہ بالا باتوں، دیگر خوشیوں یا خواہشوں پر خرچ کر کے دیکھیں، زندگی کا مزا آجائے گا۔
بچت شدہ رقم سے پلاٹ خریدیں یا خوشی؟ عبدالحفیظ

تبصرہ لکھیے