ہوم << قناعت - ریاض علی خٹک

قناعت - ریاض علی خٹک

ریاض خٹک زندگی کو تفکرات و پریشانیوں کی ڈور سے باندھ کر جھولا جُھلانے میں مسئلہ یہ ہے کہ مسائل حل بھی نہیں ہوتے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ سوچ سوچ کر شاید ہم نے اپنا فرض ادا کردیا.
زندگی اسباب کا نام ہے. زندگی گزارنے کو اس کے پیغام کو برتنے کو ہمیں اسباب درکار ہیں. سانس کی ڈور قائم رکھنے کو رزق کی طلب ہے، موسموں و معاشرتی اقدار واسطے پوشاک کی ضرورت. سر چھپانے کو ایک ٹھکانہ درکار. یہ اور اس جیسے لوازمات زندگی کے اسباب مانے جاتے ہیں.
بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ رزق متعین ہے. انسان اپنا رزق لے کر آتا ہے. اس رزق واسطے محنت و کوشش سنت ہے، وسائل موجود ہیں، کوشش اس کا وسیلہ ہے. ہمارے اوپر یہ کوشش لازم ہے نہ کہ اس کی فکر. فکر اور تفکر زندگی کے مقصد کے لوازم ہیں، ہم مقصد کو بھول کر اسباب کی فکرمندی میں الجھ جاتے ہیں.
اسباب دینے والی ذات اور مقصد کا تعین کرنے والی ذات ایک ہی ہے. جب ہم اسباب کی فکرمندی میں لگ جاتے ہیں تو مقصد پسِ پشت کر دیتے ہیں. یہی ایک باریک نقطہ ہے. زندگی کا فہم اس نقطے کے ادراک پر ہے. ہم نے مقصد کے حصول کو منزل سمجھنا ہے، اور اس منزل کے حصول واسطے اسباب مہیا کرنے ہیں.
یہ مقصد کیا ہے؟ یہ ایمان کا سفر ہے، یہ رب کو پانے کا راستہ ہے. وہ رب جس نے مقصد کے حصول کی ہر منزل بیان کردی، انداز سفر رقم کر دیا، اس کے ہر پڑائو، ساتھ چلتے ہر مسافر کے ساتھ برتائو کو مقصد کے ساتھ جوڑ دیا. ہم نے صرف فہم لینا ہوتا ہے. اس فہم پر، اس یقین پر اپنی ذات کی ہر کوشش ہر قدم بھی اسی سفر کی نیکیاں بن جاتی ہیں.
زندگی میں یہی سیکھنا ہوتا ہے کہ کہاں قدم رکھنا ہے کہاں نہیں؟ کیا کرنا ہے کیا نہیں؟. بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے شعور کا یہی سفر ہوتا ہے کہ کیا میرے لیے ضروری ہے؟ کس سے بچنا ہے؟ آگ سے بچنا سکھایا جاتا ہے، پر یہی شعور وقت کے ساتھ اس آگ کے کنٹرول استعمال سے زندگی کے اسباب میں سے ایک اہم سبب بنا لیتا ہے.
ایسے ہی زندگی کے اسباب ہیں. اسلام میں اسباب کی نفی ہے نہ اس کی مذمت، بس اس کا کنٹرولڈ طریق کار ہے. اس طریق کار کا فہم لینا ہوتا ہے ورنہ اسباب کی تلاش میں گم ہو کر ایمان کا راستہ کھو جانے کا ڈر ہوتا ہے.
آج کی زندگی کے تفکرات و پریشانیوں میں اغلب حصہ اسی دوڑ کا ہے. اس دوڑ کی بنیاد کو قناعت پر کرنے سے اس میں سے پریشانی و فکر کا عنصر نکل جاتا ہے بلکہ انسان حاصل پر سکون حاصل کرتا ہے، اور خواہش پر قانع ہوجاتا ہے. اللہ ہم سب کو قناعت کی دولت سے سرفراز کرے. آمین

Comments

Click here to post a comment