ہوم << فلم سٹار میرا کا خواب - ریحان اصغر سید

فلم سٹار میرا کا خواب - ریحان اصغر سید

ریحان اصغر سید میرا جی کے نام اور کام سے کون واقف نہیں۔ چند گمنام فلموں کے علاوہ میڈیا میں اِن رہنے کے لیے کیےگئے درجنوں ڈرامے اُن کے کریڈٹ پر ہیں۔ بلاشبہ میرا جی بلحاظ عمر دور حاضر کی ایک بڑی اداکارہ ہیں۔ محترمہ کی دوسری وجہ شہرت انگریزی زبان پر اُن کی ”مہارت“ اور عبور ہے۔ میرا جی طبیعت کی انتہائی سادہ اور معصوم ہیں. 20 سالہ فلمی کیرئیر اور تین چار شادیوں کے بعد ایک جج نے انھوں یہ بتا کر حیران کر دیا کہ اسلام میں ایک وقت میں عورتوں کو ایک شادی کی ہی اجازت ہے۔ چونکہ 39 سالہ میرا جی کا اصرار ہے کہ وہ ایک عالمی سیلبرٹی ہیں اور دنیا بھر میں اُن کے مداح پائے جاتے ہیں، اس لیے آج ہم آپ کو میرا جی کے خواب کی سیر کروائیں گے۔
ہم میرا جی کے ساتھ ہی ایک کار میں موجود اِن کے سونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ کار ڈرائیور چلا رہا ہے۔ میرا جی پچھلی سیٹ پر نیم دراز فون پر اپنی بھاری بھر کم آواز کو بوجھل اور خمار آلودہ کرتے ہوئے لالی ووڈ کے کسی نئے فلم ساز سے راز و نیاز میں مصروف ہیں۔ میرا جی کی گفتگو سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ تو فلم ساز پر نیکی کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر اُس کی فلم میں بطور ہیروئین کام کرنے کو تیار ہیں، مگر فلمساز نیا ہونے کے علاوہ گھامڑ بھی لگتا ہے جو مسلسل میرا جی کو ہیروئن کی ماں کا رول آفر کیے جا رہا ہے۔ میرا جی بدمزہ ہو کے کال بند کر دیتی ہیں۔ پھر ایک فلمی رپورٹر کا نمبر ملا کے اُسے ہدایت دیتی ہیں کہ وہ کل کے اخبار میں اُن کے کامیاب دورہ امریکہ کی خبر لگا دے جہاں ہالی ووڈ کے نامور فلم ڈائریکٹر اور پروڈیوسر حضرات نے میرا جی سے ملنے کا اعزاز حاصل کیا۔ براڈ پٹ، ٹام کروز، جونی ڈیپ، ول سمتھ سمیت کئی درجہ اول کے اداکاروں نے ملاقات کے دورن میرا جی کے ساتھ بطور ہیرو کام کرنے کی دیرینہ خواہش کا اظہار بھی کر ڈالا، جس پر میرا جی نے اپنے شوٹنگ کے ٹائٹ شیڈول کو مدنظر رکھتے ہوئےغور و خوض کا وعدہ کیا۔ اور ہاں خبر کے ساتھ میری وہ نیلی فراک والی تصویر لگانا، میں بالکل کیٹ ونسلٹ لگتی ہوں اس میں۔ دوسری طرف سے رپورٹر نے اعتراض کیا کہ میڈم آپ تو پچھلے چھ مہینے سے ملک سے باہر ہی نہیں گئیں؟ میرا جی نے رپورٹر کو انگلش کی چند منتخب گالیوں سے نوازا اور صبح لازمی خبر لگانے کی تاکید کی۔ اب میرا جی ایک ٹی وی چینل کے مارننگ شو کے میزبان کو یہ باور کروانے میں مصروف ہیں کہ اپنے پروگرام کی ریٹنگ اگر اسے عزیز ہے تو اسے جلد سے جلد اپنے شو میں میرا جی کو انٹرویو کے لیے مدعو کر لینا چاہیے۔ کیونکہ پوری قوم میرا جی کے تازہ انڑویو کے لیے دن گن گن کے گزار رہی ہے۔
موبائل اپنے بیگ میں رکھ کر میرا جی نے سر پچھلی سیٹ کے ساتھ ٹکا دیا ہے اور جلد ہی اُن کے مردانہ خراٹے کار میں گونجنے لگتے ہیں۔ میں خواب میں جانے کے لیے منتر شروع کرنے والا ہوں. آپ میرا ہاتھ تھامے رکھیں اور دائیں پیر کی بائیں انگلی ہلانے سے پرہیز کریں، ایسا نہ ہو منتر اُلٹا پڑ جائے اور ہم الطاف بھائی کے خواب میں جا پہنچیں۔ منتر کامیاب رہا ہے، اب ہم میرا جی کے خواب میں ہیں۔ یہ ایک انتہائی وسیع و عریض کمرے کا منظر ہے جس کی دیواریں اور چھت پر مکمل طور پر آئینے نصب ہیں۔ اس کمرے میں میرا جی تو کہیں نظر نہیں آ رہیں البتہ ایک دیوارگیر آئینے کے سامنے ایک انتہائی دراز قد اور غیر معمولی طور پر حسین و جمیل کمسن لڑکی کھڑی ہے جس کی عمر بمشکل چودہ سال لگ رہی ہے۔ لڑکی کی پشت پر پریوں کی طرح کے دو خوبصورت پر بھی نکلے ہوئے ہیں اور ہاتھ میں پریوں کی مخصوص جادوئی چھڑی بھی ہے۔ پری نما لڑکی اپنے آپ کو آئینوں میں دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہی ہے۔ اب لڑکی اپنے منہ پر میک اپ تھوپ رہی ہے، چونکہ اس کے ملکوتی اور جادوئی حسن کو میک اپ کی ضرورت نہیں تھی، اس لیے گہرے میک اپ کے بعد اس کی شکل کارٹونوں جیسی لگ رہی ہے۔ لڑکی ہاتھ سے اشارہ کرتی ہے تو اچانک فضا میں ”شیلا کی جوانی“ والا گانا بجنا شروع ہو جاتا ہے جس پر وہ لڑکی بےتحاشہ اچھل کود کر رہی ہے جسے رقص بھی کہا جا سکتا ہے۔ ”شیلا کی جوانی“ کے بعد ”منی بدنام ہوئی“، ”کملی'' اور نصیبو کے چند منتحب گانوں پر بھی یہ لڑکی اندھا دھند ناچتی ہے۔
منظر بدلتا ہے.
یہ نیویارک ائیرپورٹ کا منظر ہے۔ وہی پری نما کمسن لڑکی انتہائی خوبصورت لباس میں مسکراتی، پر ہلاتی ہاتھ میں چھڑی تھامے ائیرپورٹ سے باہر آ رہی ہے۔ یونیفارم میں ملبوس ائیرپورٹ کے عملے اور دوسرے مسافروں کی آنکھیں رشک و حیرت سے پھٹی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگ رعب حسن کی تاب نہ لاتے ہوئے سجدے میں گرے ہوئے ہیں۔ کچھ بے ہوش ہو چکے ہیں، جو ہوش میں ہیں وہ بھی زبان حال سے پکار رہے ہیں کہ ہمیں کوئی ہوش نہیں۔ ائیرپورٹ کے باہر لائونج اور پارکنگ ایریا میں انسانوں کا ایک سمندر اس لڑکی کو خوش آمدید کہنے آیا ہوا ہے۔ ہاتھوں میں پھولوں کے گلدستے تھامے ہر کسی کی یہی کوشش ہے کہ وہ اس پری کی ایک جھلک دیکھ لے۔ پری نما لڑکی ہجوم کی طرف دیکھ کے مسکراتی جاتی ہے، اور نزاکت سے ہاتھ ہلاتی جاتی ہے۔گاہے بگاہے ہجوم کی طرف ہوائی بوسے بھی اچھالتی جاتی ہے۔
منظر بدلتا ہے۔
یہ کسی ہالی ووڈ کی فلم کا سیٹ لگ رہا ہے۔ ہالی ووڈ کے تمام اول درجے کے ہیرو اس لڑکی کے مدمقابل کاسٹ ہیں۔ شوٹنگ دیکھنے آئے لوگوں کو قابو کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ہر کوئی پری سے آٹو گراف لینے کے لیے مرا جا رہا ہے۔ فلم مکمل ہونے کے بعد دنیا بھر کے سینمائوں میں بیک وقت ریلیز ہو چکی ہے۔ لوگ ٹکٹ کے لیے دیوانہ وار لڑ رہے ہیں. ایک ایک ٹکٹ بلیک میں لاکھوں کی بک رہی ہے۔ صاحب اقتدار بھی امور مملکت چھوڑ کے فلم کے ٹکٹوں کے حصول کی کوششوں میں مگن ہیں ۔
منظر بدلتا ہے۔
یہ ہزاروں ایکڑ پر پھیلی ہوئی کئی سو منزلہ بہت ہی جدید اور خوبصورت عمارت ہے جس کے ماتھے پر لکھا ہے ”میرا جی ولفیر ہاسپٹل“' لیکن یہاں بھی وہی پری سفید کوٹ پہنے پھر رہی ہے، میرا جی کہیں نظر نہیں آ رہی۔
منظر بدلتا ہے
یہ ایک محل کا منظر ہے جس میں وہ لڑکی مختلف لوگوں سے فرفر انگلش میں گفتگو کر رہی ہے۔
منظر بدلتا ہے
یہ ایوان وزیر اعظم کا منظر ہے جہاں ایک خوبصورت خاتون صدر سے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لے رہی ہیں۔ وہ پری بھی اُن کے ساتھ کھڑی مسکرا رہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے وہ خاتون اُس پری کی والدہ ماجدہ ہیں۔ پتہ نہیں کیوں ان محترمہ کی شکل میرا جی کی والدہ سے ملتی جلتی لگ رہی ہے۔
منظر بدلتا ہے
یہ ایک بہت بڑے اسٹیڈیم کا منظر ہے جس کے ایک طرف نہایت شاندار کیبن میں وہ پری آنکھوں پر دھوپ کا چشمہ لگائے بیٹھی ہے، ساتھ اس کی ماں بھی ہے۔ باقی لاکھوں لوگ سیٹوں پر بیٹھے میدان میں موجود دنیا کے نامور لوگوں کو کُشتی کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ ابھی ایک آدمی نے ہمیں بتایا ہےکہ کُشتیوں کا یہ عالمی مقابلہ جیتنے والے کی شادی اس پری سے ہو گی جو کیبن میں بیٹھی دلچسپی سے سارا تماشہ دیکھ رہی ہے۔ سینکڑوں ارب پتی کاروباری حضرات، کھلاڑی اور سربراہان مملکت اپنی بیویوں کو طلاق دے کر اس مقابلے میں شرکت کر رہے ہیں۔ ابھی فیس بُک کے بانی مارک زکر برگ اور فٹ بال کے مشہور کھلاڑی رونالڈو کا کواٹر فائنل چل رہا ہے۔ اگلا کواٹر فائنل اوبامہ اور طیب اردگان کے بیچ ہے۔ ابھی یہ خواب اور مقابلے لمبے چلتے محسوس ہو رہے ہیں، اس لیے ہم واپس اپنی دنیا میں چلتے ہیں.

ٹیگز

Comments

Click here to post a comment