اب اگر دیکھا جائے تو ان تجربات کے نتیجے میں ملک میں 4 ایم کیو ایم بن چکی ہیں۔ پہلی متحدہ قومی موومنٹ جس کی قیادت لندن میں الطاف حسین کر رہے ہیں، دوسری ایم کیو ایم حقیقی جس کے سربراہ آفاق احمد ہیں، تیسری پارٹی پاک سر زمین نے نام سے مصطفی کمال کی قیادت میں بنی جبکہ چوتھی کی بنیاد گزشتہ روز رکھی گئی جسے ایم کیو ایم پاکستان کا نام دیا گیا اس کی قیادت کا سہرا کس کے سر سجتا ہے یہ طے ہونا ابھی باقی ہے۔
پاکستان میں ماضی میں کیے گئے ایسے تجربات کی روشنی میں کئی سیاسی، مذہبی، لسانی پارٹیاں وجود میں تو آ گئیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ پارٹی اور مسلح جتھے ملکی سالمیت کے لیے ناسور بن گئے۔ ان کو بنانے والے یا بنانے میں مدد فراہم کرنے والے تو داعی اجل ہوئے لیکن ان کے ’’کارناموں‘‘ سے اب تک یہ ملک اور اس کے عوام نبردآزما ہیں۔
خدارا اس ملک پر رحم کریں اور یہ تجربات اب بند کر دیں۔ اگر واقعی ہی کوئی اس ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں سنجیدہ ہے تو اس کا صحیح طریقہ کار اختیار کیا جائے، پاکستان کے خلاف کام کرنے والوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا جائے۔ ایک غلط پارٹی یا ملک دشمن قیادت کو ختم کرنے کے لیے مزید پارٹیاں اور لیڈر کھڑے نہ کیے جائیں۔
ملک پر رحم کریں، نئے تجربات نہیں - سید نعمان احمد

تبصرہ لکھیے