الطاف حسین سےگزارش ہے کہ اب قوالی کیا کریں۔ اگر ہمیش ریشمیا گلوکار بن سکتا ہے تو آپ تو اُس سے کئی گُنا زیادہ ’’سریلے‘‘ ہیں، اور اگر پہلی قوالی’’میری توبہ میری توبہ‘‘ گائیں گے تو سپرہٹ ہونے کی گارنٹی دی جا سکتی ہے۔ غلطی ہوگئی آپ سے، بہت بڑی غلطی، پاکستان کو گالی نہیں دینی تھی۔ آپ نے پاکستان کو نہیں اردو بولنے والوں سمیت سارے پاکستانی عوام کے ان آباؤ اجداد کو گالی دی ہے، جنہوں نے بے تحاشا قربانیوں کے بعد اپنی آنے والی نسلوں کے لیے یہ خطہ زمین حاصل کیا تھا۔ انھوں نے یہ قربانیاں اس لیے نہیں دی تھیں کہ کل کو کوئی اٹھے اور 34 سال تک مہاجروں کے حقوق کے نام پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کو یرغمال رکھنے کے بعد پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگا دے۔ سنیے اورکان کھول کر سن لیجیے! خیبر سے کراچی تک ایک ہی آواز گونج رہی ہے پاکستان زندہ باد تھا پاکستان زندہ باد ہے اور پاکستان زندہ باد رہے گا۔ آپ اور آپ کے تمام آقا مل کر بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ سنیے، غور سے سنیے اور یہ بھی سنتے جائیے کہ پورے پاکستان میں ایک ہی آواز گونج رہی ہے الطاف حسین مردہ باد، الطاف حسین مردہ باد۔ بس بہت ہو گئے آپ کے ڈرامے، اب معافی تلافی سے کام نہیں چلے گا۔ اپنی استطاعت سے زیادہ برداشت کیا آپ کو، اب ہم مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
اگر تو رابطہ کمیٹی نے واقعتاً الطاف حسین سے اظہار لاتعلقی کر دیا ہے تو انہیں سر آنکھوں پر بٹھانا چاہیے اور ان کو اعتماد میں لے کر کراچی آپریشن پر ان کے خدشات دور کیے جانے چاہییں۔ نہ صرف ان کے ساتھ انصاف کیا جانا چاہیے بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔ اور اگر یہ پابندی سے بچنے کے لیے ایک ڈرامہ ہے تو کراچی سمیت پوری پاکستانی قوم کا فرض ہے کہ ان کو سیاسی طور پر دفن کر دیا جائے تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور ہم نے مادر وطن کے غدار کو نشانِ عبرت بنا دیا ہے۔ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے حامیوں کو بھی ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ الطاف حسین آپ کی طاقت نہیں بلکہ آپ اس کی طاقت ہیں۔ وہ آپ کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اب پاکستان کو ناسور کہنے اور مردہ باد کے نعرے لگانے لگا ہے۔ محنت آپ کرتے ہیں، اپنے جوان بیٹوں کی لاشیں آپ اٹھاتے ہیں اور وہ ادھر بیٹھا عیاشیاں کر رہا ہے۔ اب اِس سے زیادہ ظلم وہ آپ کے ساتھ کیا کر سکتا ہے کہ آپ کو غداروں کی صف میں کھڑا کرنے جا رہا تھا۔ وقت آگیا ہے کہ پوری پاکستانی قوم الطاف حسین سے نہ صرف اظہار لاتعلقی کرے بلکہ اسے قانونی اور سفارتی ذرائع سے سزا دلوانے کے لیے حکومت پر دباؤ بھی ڈالے۔ پاکستان زندہ باد۔
تبصرہ لکھیے