لندن پارلیمنٹ کے باہر الیور کرومویل Oliver Cromwell کا مجسمہ نصب ہے جس میں وہ گھوڑے پر سوار ہے ۔ اولیور انگلش سول وار کا سرغنہ تھا۔ اس نے 1653ء میں شہنشاہ چارلس اول کو قتل کر کے انگلینڈ کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا ۔ لیکن صرف پانچ سال بعد 1658ء میں جب وہ مر گیا تو اس کو عوامی جنازے کے بعد ویسٹ منسٹر ایبی Westminster Abbey میں دفن کیا گیا ۔
اور اس کی جگہ اس کا بیٹا رچرڈ کارمویل لارڈ پروٹکیٹڑ Lord Protector بن گیا لیکن صرف ایک سال کے بعد ہی 1659ء میں شاہی خاندان کے وفاداروں نے اس کا تختہ الٹ کر بادشاہت کو بحال کر دیا اور شہنشاہ چارلیس اول کے بیٹے چارلیس دوئم کو شہنشاہ بنا دیا ۔ جو فرانس اور سپین میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہاتھا ۔ انگلینڈ میں بادشاہت بحال ہوئی ۔ اولیور کرامویل اور اس کے دو ساتھیوں جان بریڈشا اور ہنری آئیرٹن پر ویسٹ منسٹر ہال میں غداری اور بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا ۔
اولیور کی لاش کو قبر سے نکال کر نذر آتش کر دیا گیا اور ویسٹ منسٹر ہال کے باہر لٹکا دیا گیا پھر اس کا سر قلم کر کے اسے ہال کی چھت پر ایک بیس فٹ اونچے پول پر لٹکا دیا گیا . کارمویل کا سر 1684 ء تک وہاں لٹکا رہا پھر ایک دن شدید طوفان بادو باراں میں زمین پر آ گرا اور غائب ہوگیا ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ گلی کی صفائی کرنے والے ایک خاکروب کے ہاتھ لگ گیا تھا جس نے اسے ایک ایسے شخص کے ہاتھ فروخت کر دیا جو نایاب چیزیں جمع کرنے کا شوقین تھا ۔ کرامویل کاسر 1684ء سے 1719ء تک کے لئے تاریخ کے اوراق سے غائب ہو گیا ۔
1710 ء میں یہ دوبارہ منظر عام پر آیا جب ایک پرائیویٹ میوزیم کے مالک کلاڈوئس ڈی پوو نے اپنے میوزیم میں اسے سر عام نمائش کے لئے رکھ دیا اس سر کی شہرت پھیلی تو کلاڈوئس کے میوزیم کے سامنے شائقین کی نہ ختم ہونے والی لائنیں لگ گئیں .1738ء میں کلاؤڈس کے مرنے کے بعد اس کی بیٹی نے اسے ایک فرانسیسی میوزیم کو بیچ دیا اور پھر یہ کئی ہاتھوں بکتا بکاتا 1960ء تک مختلف شوقین حضرات اور عجائب گھروں کی زینت بنا رہا ۔ لوگ بڑے فخر سے اس کا دیدار کیا کرتے تھے ۔ گزرتے وقت کے ساتھ اس کی قیمت بھی بڑھتی رہی اور اس کی قدر اور مانگ میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔ اسی دوران اولیور کے کئی اور مصنوعی سر بھی میدان میں آ چکے تھے ۔
1957 ء وراثت میں یہ سر ہوریس ولیکنسن Horace Wilkinson کے پاس پہنچا ۔ جس نے اس سر کی تین سو سال تک ہونے والی اس نمائش کو انسانیت کی تذلیل جانا اور اسے کیمبرج کے سڈنی سیسکس کالج Sidney Sussex College کے حوالے کر دیا جو اولیور کرامویل کی مادر علمی تھی ۔ جہاں اسے 1960 ء میں باقاعدہ رسمی جنازے کے بعد دفن کر دیا گیا ۔ اولیور کا مجسمہ آج بھی انگلینڈ کی پارلیمنٹ کے سامنے ایسا نشان عبرت ہے کہ پھر کبھی دوسرا نظام اور آئین کا باغی اولیور انگلینڈ میں پیدانہ ہوا ۔
پچھلے سال میں لندن گیا تو عارف انیس صاحب میزبان تھے ۔ ایک دن لندن کی سیر کے دوران جب ہم پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے پہنچے تو انہوں نے مجھے اس گھڑ سوار کے مجسمے کے نیچے کھڑے ہونے کا کہا اور تصویر کھینچی تو میں نے پوچھا یہ کس کا مجسمہ ہے جس پر انہیں نے اولیور کرامویل اور اس کے سر کی یہ عبرت ناک کہانی سنائی ۔
کاش پاکستان میں بھی آئین اور قانون کو پیروں تلے روندنے والوں کے ساتھ ، پاکستان توڑنے والوں کے ساتھ صرف ایک دفعہ کچھ ایسا کر دیا جاتا تو آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ۔
خزاں بھی رنگ چمن میں بدلتی ہے بارہا لیکن
رخ وطن پر خزاں کب سے ایک جیسی ہے
تبصرہ لکھیے