ہوم << آٹزم، ایک جدید اور جامع نقطہ نظر - ڈاکٹر مسلم

آٹزم، ایک جدید اور جامع نقطہ نظر - ڈاکٹر مسلم

آٹزم کوئی معذوری نہیں، بلکہ نیورو ڈویلپمنٹل ڈائیورسٹی (اعصابی تنوع) ہے، جس کے مختلف درجات ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ دیگر کیفیات بھی منسلک ہو سکتی ہیں۔ ایک صدی کی تحقیق کے باوجود اس کی وجوہات اور علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا۔

آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر: علامات اور اقسام
آٹزم کی علامات 2-3 سال کی عمر سے لے کر زندگی کے کسی بھی مرحلے میں ظاہر ہو سکتی ہیں، جو مائلڈ سے لے کر شدید تک ہو سکتی ہیں۔ ماہرینِ نفسیات اور سپیشل ایجوکیشن کے مطابق، آٹزم کی چند اہم علامات درج ذیل ہیں:

• سماجی تعلقات سے گریز
• جارحانہ رویے
• نام پکارنے پر عدم توجہ
• مستقل بے چینی یا خوف
• جذباتی انتہائیں (بہت نرم دل یا بہت سخت)
• توجہ مرکوز کرنے میں دشواری
• تنہائی پسندی

• آنکھوں کا رابطہ نہ کرنا
• الفاظ یا جملوں کی تکرار
• معمولی بات پر پریشانی
• اظہارِ خیال میں مشکل
• ہاتھ پھڑپھڑانا (Hand Flapping)
• ایک ہی حرکت بار بار کرنا
• بے چینی یا اچھلنا کودنا

• بات چیت میں عدم شرکت
• ضد، شور، یا تخریب کاری
• عام بچوں سے زیادہ شرمیلا پن
• مخصوص موضوعات پر ہی بات کرنا

جدید تحقیق اور اعدادوشمار
ایم فل ڈویلپمنٹل ڈس ایبلٹیز اور 10 سالہ فیلڈ تجربے کے ساتھ ساتھ، گزشتہ 12 دنوں میں 120 گھنٹوں کی گہری تحقیق اور دنیا بھر کے آٹسٹک افراد کے انٹرویوز کے بعد، میں آٹزم کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کے قابل ہوا ہوں۔

تازہ ترین اعدادوشمار:
1. دنیا کی آبادی کا 1% (تقریباً 8 کروڑ افراد) آٹزم کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
2. پاکستان میں 22 لاکھ سے زائد افراد آٹسٹک ہو سکتے ہیں، لیکن پاکستان آٹزم سوسائٹی کے مطابق صرف 4 لاکھ بچوں کی تشخیص ہوئی ہے۔
3. تشخیص کا عمل صرف انتہائی علامات والے افراد تک محدود ہے، جبکہ بہت سے والدین وسائل یا شعور کی کمی کی وجہ سے تشخیص ہی نہیں کروا پاتے۔

آٹزم کا میڈیکل ماڈل بمقابلہ سوشل ماڈل
عام طور پر ڈاکٹرز، ماہرینِ نفسیات اور والدین آٹزم کو میڈیکل ماڈل کے تحت دیکھتے ہیں، جہاں اسے ایک ذہنی بیماری، نیورولوجیکل ڈس آرڈر، یا جینیاتی خرابی قرار دیا جاتا ہے۔ اس ماڈل کا مقصد "نارمل" کرنے کی کوشش کرنا ہے، جو کہ ایک غلط تصور ہے۔

سوشل ماڈل کے تحت آٹزم کی تعریف:
• آٹزم کوئی بیماری یا معذوری نہیں، بلکہ نیورولوجیکل ڈویلپمنٹ کا ایک مختلف انداز ہے۔
• آٹسٹک افراد کی سوچ، برتاؤ، اور گفتگو کا طریقہ عام لوگوں سے مختلف ہوتا ہے۔
• جیسے عام لوگ انٹروورٹ یا ایکسٹروورٹ ہوتے ہیں، ویسے ہی آٹسٹک افراد کا بھی اپنا ایک پرسنیلٹی پیٹرن ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں آٹزم پر تحقیق کے غلط ترجیحات
• 40% فنڈز: جینیات اور بائیولوجیکل وجوہات کی تحقیق پر
• 20% فنڈز: "علاج" تلاش کرنے پر
• 20% فنڈز: رویوں کی تحقیق پر
• صرف 7% فنڈز: آٹسٹک افراد کی بہبود پر

چیلنجز اور حقائق:
• آٹسٹک افراد میں خودکشی کا رجحان عام لوگوں سے 9 گنا زیادہ ہے۔
• آٹزم کے ساتھ زندگی کی اوسط عمر 54 سال ہے، جبکہ عام لوگوں میں یہ 68-80 سال تک ہوتی ہے۔
• ترقی یافتہ ممالک (جیسے امریکہ، کینیڈا، برطانیہ) میں بھی آٹسٹک بچوں کے لیے مناسب سہولیات نہیں۔

آٹزم سوشل ماڈل: کیا کرنا چاہیے؟
1. قبول کریں: آٹسٹک بچے کو جیسا ہے ویسا ہی قبول کریں۔ یہ "ٹھیک" نہیں ہوگا، لیکن اپنے انداز میں ایک شاندار زندگی گزار سکتا ہے۔
2. تعلیم و تربیت: علاج پر توجہ دینے کی بجائے تعلیم و تربیت پر توجہ دیں۔
3. ماہرین سے مدد لیں: ایک سپیشل ایجوکیشن ٹیچر یا تھراپسٹ کی مدد سے انفرادی تعلیمی منصوبہ بنائیں۔
4. مثبت پہلوؤں پر توجہ دیں: آٹسٹک افراد میں زبردست یادداشت، تخلیقی صلاحیتیں، لاجیکل سوچ، اور تکنیکی مہارت جیسی خوبیاں ہوتی ہیں۔

آٹسٹک افراد کے لیے موزوں پیشے:
• سائنس اور ریسرچ
• انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی
• آرٹ اور ڈیزائن
• حیوانیات (Animal Sciences)
• قانونی تحقیق (Paralegal)
• خلائی سائنس (NASA میں کئی آٹسٹک افراد کام کرتے ہیں)

آٹزم کو میڈیکل ماڈل کی بجائے سوشل ماڈل کے تحت سمجھیں۔ ان بچوں کو "ٹھیک" کرنے کی کوشش نہ کریں، بلکہ ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد کریں۔ مناسب تعلیم، تربیت اور قبولیت کے ساتھ، آٹسٹک افراد معاشرے کا ایک قیمتی حصہ بن سکتے ہیں۔

Comments

Avatar photo

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی اقرا نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں انھیں دلچسپی ہے۔ تحقیقی و تنقیدی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ سماجی مسائل پر گہری نظر ہے۔ مختلف اخبارات اور آن لائن پلیٹ فارمز پر ان کے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ علمی و عوامی مکالمے کو نئی راہوں سے روشناس کروانا چاہتے ہیں

Click here to post a comment