قربانی ایک عظیم شعائر اللہ ہے۔اس کے ذریعے ہم اللہ تعالٰی کی وحدانیت، اس کی ہم پر رحمت اور ابراہیم علیہ السلام کی اللہ تعالٰی کے لیے فرمانبرداری کو یاد کرتے ہیں۔ادھیہ اس جانور کو کہا جاتا ہے جسے ہم اللہ کی راہ میں ذی الحج کے ایام تشریق یعنی عید الاضحٰی سے تیرہ ذی الحج تک اس لیے ذبح کرتے ہیں کیونکہ یہ حکم ربی ہے۔
اس لیے اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجئے۔ ( الکوثر 2)
کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔( الانعام 162)
اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی مقرر کر دی تھی تاکہ اللہ نے جو چارپائے انہیں دیے ہیں ان پر اللہ کا نام یاد کیا کریں، پھر تم سب کا معبود تو ایک اللہ ہی ہے پس اس کے فرمانبردار رہو، اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو۔(الحج 34)
امام ابو حنیفہ، امام احمد اور ابن تیمیہ کی رائے میں سورہ الکوثر کی آیت اور حدیث کی رو سے قربانی واجب ہے۔
جو کوئی قربانی کی استطاعت رکھتا ہو مگر قربانی نہ کرے تو اسے ہماری مسجد میں نہیں آنا چاہیے۔( ابن ماجہ)
ہر گھر کے لوگوں کو چاہیے کہ ہر سال ایک قربانی کریں۔( احمد 20207)
امام مالک اور امام شافعی کے مطابق یہ سنت موکدہ ہے۔وہ دلیل کے طور پر یہ حدیث پیش کرتے ہیں۔
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:” میں نے عیدالاضحٰی کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ ادا کی۔نماز،کی ادائیگی کے بعد دو مینڈھے لائے گئے اور آپ نے انہیں ذبح کیا۔انہوں نے فرمایا:” اللہ کے نام پراللہ اکبر۔یہ میری طرف سے اور میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے جنہوں نے قربانی نہیں کی۔(سنن ابو داؤد 48)
جس نے نماز سے پہلے ذبح کر لیا، وہ اپنے لئے ذبح کرتا ہے اور جس نے نماز کے بعد کیا، اس کی قربانی مکمل ہو گئی۔ اور وہ مسلمانوں کے طریقے کو پہنچا ہے۔
دونوں آراء ہی درست ہیں۔لیکن بہتر یہی ہے کہ جو استطاعت رکھتا ہو وہ ادھیہ ضرور کرے۔اور یہ حکم مردوں دونوں کے لیے ہے۔
جواہر العقلی شرح المختصر خلیل میں لکھا ہے: ” اگر کسی ملک کے لوگ ادھیہ کے انکاری ہوں تو آن سے جنگ کی جائے۔کیونکہ یہ ایک اسلامی رسم ہے۔” شیخ ابن عثیمین
قربانی کی کچھ شرائط ہیں۔
1: بکری کا بچہ چھ ماہ کا، بکری ایک سال کی اور گائے دو سال کی اور اونٹ پانچ سال کا ہو۔ایک بھیڑ یا بکری ایک شخص کی طرف سے کافی ہے۔
ترمذی میں ایک روایت میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں ایک شخص اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کرتا تھا اور اسی بکری سے خود بھی کھاتا اور دوسروں کو بھی کھلاتا تھا۔”


