پچھلے دنوں مارکیٹ جانا ہوا تو خواتین کی کثیر تعداد افراتفری کا شکار ادھر اُدھر دوڑتی بھاگتی نظر آئی گویا کوئی میلہ سا لگا ہے یا کچھ بٹ رہا ہے. توجہ کرنے پر معلوم ہوا کہ مختلف برانڈز پر سیزنل سیل لگ چکی ہے اور آج پہلا دن ہے. گفتگو جو کانوں میں پڑی وہ کچھ اس طرح تھی
’’ کھاڈی کا یہ 6000والا سوٹ 50% سیل پہ مجھے 3000 کا مل گیا‘‘
’’میں نے وردہ سے 2500 کی شرٹ لی تھی ساتھ میں 2000 کا دوپٹہ میچ ہو گیا اور 1500 کا ٹراؤزر لو جی میرا تو زبردست سوٹ تیار ہو گیا اب کون کپڑا لے اور درزیوں سے سلواتا پھرے۔‘‘ گویا کہ کل 6000 خرچ کر کے وہ خاتون کافی مطمئن تھیں کہ کتنی عقلمندی اور کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا انہوں نے۔
اگر ان سلا سوٹ درزی کو سلنے دیا ہے تواس کے گلے کی ڈیزائننگ، ربن اور میچنگ لیس بٹن وغیرہ کے لیے خواتین بازاروں کی ہر دکان چھانتی اور خوار ہوتی نظر آتی ہیں جیسے زندگی کا مقصد کپڑے بنانا ہی رہ گیا ہو۔
ابھی کوئی دس بارہ سال پہلے تک بھی ایسی کوئی دوڑ نظر نہیں آتی تھی۔ ہو سکتا ہے اَپر کلاس کی محدود خواتین ایسے شوق پورے کرتی ہوں لیکن اب مڈل کلاس کی نوجوان نسل سے ادھیڑ عمر کی خواتین تک سب اس ہوش و ہواس سے بیگانہ کر دینے والی دوڑ میں شریک ہو چکی ہیں۔
چلیں ایک اور منظر دیکھیں۔
دو دن پہلے ایک خاتون تشریف لائیں. چہرے پہ عاجزی اور اضطراب تھا. کسی خوددار کے لیے دستِ سوال دراز کرنا کیسا کٹھن ہوتا ہے، ان کی کیفیت سے اس کا اندازہ ہوا. ان کی کہانی کا خلاصہ یہ تھا کہ خاوند مزدوری کرتا ہے، بیٹا حالات بدلنا چاہتا ہے جو اب تک کسی طرح بھی اچھے نہیں رہے، ڈپلومہ کے لیے جہاں داخلہ لیا ہے، وہاں داخلہ فیس 20,000 تھی، وہ تو کسی طرح ادا کر دی ہے، ماہانہ فیس 5000 ہے، وہ ہر ماہ ادا کرنا مشکل ہے، کچھ بندوبست ہو جائے تو ہمارا مستقبل بن جائے گا۔
دل کو عجیب سے احساس نے گھیر لیا کہ کسی گھرانے کا مستقبل ماہانہ 5000 سے وابستہ ہے تو کہیں ہم خواتین شوق اور منفرد نظر آنے کی حرص میں ایک دن میں کئی ہزار بازاروں میں جھونک آتی ہیں۔
تھوڑا رکیے
خود کو اس آسیب سے نکا لیے۔
پھر ذرا روح کی دبی ہوئی صدا سنیے۔
شاید آپ محسوس کریں کہ کہیں کچھ غلط ہے۔
حساب لگائیے ورنہ دینے والے کے پاس تو سب حساب ہے۔
اچھا لباس ضرور پہنیے۔
اچھا طرزِ زندگی ضرور رکیے۔
آس پاس مگر ضرور دیکھیے۔
کوئی آپ کے صرف 5000 کا محتاج ہے، آپ کے ایک جوڑا کپڑوں کے عوض کسی کا مستقبل سنور سکتا ہے۔
کسی یتیم کے سر پہ ہاتھ رکھیے۔
کسی طالب علم کو وظیفہ جاری کر دیجیے۔
کسی مستحق خاندان کا راشن لگوا دیجیے۔
کسی بیمار کی دوا کا ذمہ لے لیجیے۔
ذرا اس فیشن میراتھن سے خود کو آزاد کیجیے۔
روح کی پکار سنیے، اس کی زندگی کی فکر کیجیے۔
ایسا نہ ہو کہ دل مردہ ہو جائے۔
ذرا جلدی کیجیے اور نیکیوں کی دوڑ میں شامل ہو جائیے۔
[pullquote]وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ[/pullquote]
تبصرہ لکھیے