گرمیوں کی ایک سست سہ پہر تھی۔ سورج اپنے جوبن پر تھا، اور گرم ہوا درختوں کے پتوں کو بے جان جھولوں کی طرح ہلا رہی تھی۔ میں باغیچے میں بیٹھا ٹھنڈی لسی کی چسکیوں سے خود کو تازہ رکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔
پرندے اُڑان کم کر چکے تھے، تتلیاں آہستہ آہستہ پھولوں سے لپٹ رہی تھیں اور فضا میں ایک خاموش، اداس سی تھکن تیر رہی تھی۔تبھی میری نظر ایک ننھی شہد کی مکھی پر پڑی۔ وہ زمین پر ساکت پڑی تھی، جیسے زندگی کے کنارے پر ہو۔ اس کے پر بےجان سے لگ رہے تھے اور جسم تھکن سے چُور۔ میں کچھ لمحے اُسے دیکھتا رہا۔ وہ ہلکی ہلکی سانس لے رہی تھی، جیسے زندگی کا آخری حصہ ابھی باقی ہو۔
اچانک یاد آیا، یہ تو "جون گیپ" کا وقت ہے. جب بہار کے پھول مرجھا چکے ہوتے ہیں اور خزاں کے پھول ابھی کھلے نہیں ہوتے۔ شہد کی مکھیاں اس موسم میں خوراک کی شدید کمی کا سامنا کرتی ہیں۔ اکثر، وہ بھوک اور کمزوری سے کہیں گر جاتی ہیں اکیلی، بےیار و مددگار۔
میرے دل میں ایک ہلکی سی کسک اٹھی۔ یہ مکھی محض ایک کیڑا نہیں بلکہ فطرت کی ایک محنت کش کارندہ ہے، جو پھولوں سے رس لا کر زندگی کا سلسلہ قائم رکھتی ہے۔میں اندر گیا، دو چمچ سفید چینی اور ایک چمچ پانی کو ملا کر ایک میٹھا شربت تیار کیا۔ ایک چمچ میں اسے ڈال کر مکھی کے پاس رکھ دیا۔ کچھ ہی لمحوں میں مکھی نے اپنی باریک سی زبان نکالی اور آہستہ آہستہ شربت پینے لگی۔ وہ منظر میرے لیے کسی معجزے سے کم نہ تھا۔ جیسے کوئی ڈوبتا ہوا شخص سانسوں کو واپس کھینچ رہا ہو۔
دس منٹ بعد اس کے پر ہلنے لگے۔ پھر وہ اُٹھی، ہلکی سی جھرجھری لی اور پر پھڑپھڑاتے ہوئے آسمان کی طرف اُڑ گئی۔ اس کی پرواز میں ایک نئی توانائی، ایک نئی امید تھی۔ جیسے وہ شکریہ ادا کرنے آئی ہو. میں دیر تک اُس سمت دیکھتا رہا جہاں وہ اُڑی تھی۔ مجھے ابو کی بات یاد آئی:
"بیٹا، چھوٹی مخلوق کی مدد کرنا بھی بڑا عمل ہوتا ہے۔"
آج میں نے ان کے لفظوں کو حقیقت میں بدلتے دیکھا۔میں نے اپنے گرد و نواح کو دیکھا سوچا، اگر ہم سب اپنی اپنی جگہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیں، کسی کمزور کو تھام لیں، کسی گرتے کو سنبھال لیں، تو دنیا کتنی مہربان ہو جائے۔
حقیقت کی جھلک: "جون گیپ" کے دوران شہد کی مکھیاں خوراک کی کمی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اگر آپ کو کوئی تھکی ہوئی مکھی دکھائی دے تو دو حصے سفید چینی اور ایک حصہ پانی ملا کر شربت تیار کریں اور اُسے پیش کریں۔ شہد یا دیگر اجزاء نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ یہ سادہ عمل ایک مکھی کی نہیں، پوری کالونی کی بقا کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
یاد رکھیں، ہم سب قدرت کے نظام کا حصہ ہیں۔ کسی کی پرواز میں مدد دینا، دراصل اپنی انسانیت کو زندہ رکھنا ہے۔
تبصرہ لکھیے