ہوم << ہیپی ہیٹ ویوو،بچاؤ کےلیے کیا کریں - سعدیہ مسعود

ہیپی ہیٹ ویوو،بچاؤ کےلیے کیا کریں - سعدیہ مسعود

محکمہ تعلیم کو کوئی خاص "پِٹ" یعنی بدعا ہے کہ افسران کو موسم کی خبر رہتی ہے نا سرکاری عمارتوں میں ہونے والے امتحانات میں پنکھے اور ٹھنڈے پانی جیسی بنیادی سہولت کی اور نہ ہی ساری زندگی کی وفادار سہیلی لوڈ شیڈنگ کی ۔

ونس اپان اے ٹائم جب میرے گریجوایشن کے پیپیر تھے اور میں جو اولڈ ڈگری کالج بہاول پور میں ہوسٹل کے سٹوڈنٹ کے طور پر دو سال گزار چکی تھی، نجانے کیوں پیپیرز کے دن اپنے بے حد محبت کرنے والے بھائی بھابھی اور ان کے بے حد شریر بچوں کے ساتھ ان کے گھر پر رہنے آگئی ۔

پیپرز کے دوران میرے بھائی سینیر صحافی بشیر انصاری جو میرے بڑے ماموں کے بیٹے اور ابو کے بہت اچھے دوست بھی تھے ساتھ میں بھابھی اپنے بچوں سمیت پوری كوشش کرتے کہ مجھے یہ سمجھا سکیں کہ پیپیر آتے جاتے رہتے ہیں، گرمی بہت ہے، پہلے کھا پی لو، گھوم پھر لو، رج کے وقت ضائع کر لو ۔ پیپرز کا کیا ہے وہ بھی ہو جائیں گے ۔

میں الحمد اللہ پوری طرح اس نصیحت پر عمل کرتی۔ پیپر سے ایک رات پہلے بس بھائی جان کے ساتھ نوٹس کی ریڈنگ کر لیتی ،اللہ اللہ خیر صلا ۔

میرا پولیٹیکل سائنس کا پیپیر تھا اور گذشتہ رات بڑی اوکھی گزری تھی ۔ رات بھر لائٹ نہیں تھی ۔ رات دو تین بجے تک لائٹ کے انتظار میں خوب مسخریاں ہوئی تھیں ۔ یاسر بشیر بھائی کا بڑا بیٹا جو اس وقت شاید 10 یا بارہ سال کا ہوگا بے حد شرارتی بچہ تھا ۔ ہر چھوٹی چھوٹی بات پر بچوں کے کمرے میں بھنگڑا پارٹی رکھ لیا کرتا ۔ جیسے کئی مہینوں سے خراب ٹیوب لائٹ اچانک جالے صاف کرتے ہوئے آن ہو گئی تو آجاو بھنگڑا پارٹی ہے اسی خوشی میں ۔ لائٹ ڈھائی تین بجے آئی، اس پر بھی ایک زبردست بھنگڑا پارٹی ہوئی اور پھر سوچیں کیا وقت بچا ہوگا پڑھنے کا ؟ صبح سب سو رہے تھے جب میں تیار ہو کر نکل گئی ۔

میرے ہی کالج میں پیپر تھا۔ لائٹ نہیں تھی ۔پسینہ ٹپکنے سے پیپر شیٹ بار بار بھیگ رہی تھی ۔ پانی پانی پی پی کر جی متلانے لگا تھا ۔ پیپیر میں پانچ سوال پورے کرنے کے لیے سخت جان لڑانی پڑی ۔ اتنی فرصت نہ تھی کہ دل میں واپڈا کے ساتھ محكمہ تعلیم كو بھی وه سب سنایا جاۓ جو کوئی بھی سنے تو کان سے دھواں نکل جاۓ ۔
ہال میں موجود دوسری لڑکیاں دھڑا دھڑ پتہ نہیں کیا لکھ رہی تھیں اور میں سوچ رہی تھی کم بخت ساری بكریاں ہیں کوئی احتجاج بھی نہیں کرتا کہ پیپیر پھاڑ کر پھینک دیں اور نعرے لگائیں ۔ سب لڑکیوں کو زبردستی ہال سے باہر نکال کر لے جائیں ۔ اس گرمی سے جان چھوٹے اور ساتھ ہی پیپیر سے بھی لیکن نہیں سب كو سكالر بننا تھا ۔ آخر میں بھی مایوس ہو کر لکھنے کی ہی کوشش میں لگ گئی ۔

اللّه اللّه کر کے پانچ سوال اور ساتھ ہی پیپیر کا وقت بھی ختم ہوا ۔میں کسی بھی سہیلی سے ملے بغیر باہر نکل آئی ۔ شدید بے زاری اور غصہ تھا گرمی پر، لائٹ پر، پیپیر اس موسم میں امتحان رکھنے والوں پر اور سب سے زیادہ خود پر ۔ کوس رہی تھی اپنے آپ كو کہ سعدی ہر چیز ہر مصیبت ہر تکلیف اپنی جگہ لیکن یار نوٹس كو ایک بار تو دیکھ لینا چاہیے تھا نا ۔ اب جذبات میں ہر چیز کے ساتھ پیپر اچھا نا ہونے کی مایوسی بھی شامل ہو گئی تھی ۔

میں کالج سے پیدل ہی نکل آئی کہ اس تپتی دوپہر میں کوئی رکشہ بھی خالی نہیں مل رہا تھا ۔ ویسے بھی ذرا سا چل کر بہاولپور کے مشہور یونیورسٹی چوک سے رکشہ لینے پر پیسے بھی خاصے کم ہو جاتے تھے تو پیدل ہی چل پڑی ۔ یونیورسٹی چوک پر بھی کوئی رکشہ نظر نہیں آیا ۔ کوئی چھاوں بھی نہیں تھی کہ کچھ دیر کہیں رک جاتی ۔ چوک كراس کرکے خود سے لڑتی چلتی ہی چلی گئی کہ جہاں ملے گا رکشہ بیٹھ جاؤں گی ۔

چلتے چلتے پوسٹ آفس کراس کیا اور سوچا چند قدم چل کر پیٹرول پمپ تک چلی جاتی ہوں ، کھڑے ہونے كو چھاوں مل جاۓ گی ۔ کالج سے وہاں تک سر منہ دوپٹے سے اچھی طرح كوور کر کے رکھا تھا کہ بلا کی لو چل رہی تھی ۔ بازو چھپانے کے چکر میں بڑا سا سفید دوپٹہ ایسے لے رکھا تھا جیسے آپ نے اکثر فلموں میں بد روحیں دیکھی ہوں گی جو سر سے پیر تک سفید چادر میں لپٹی ہوتی ہیں اور موم بتی لے کر آتی ہیں تاکہ اندھیرے میں سر سے پیر تک چادر اوڑھ کر بھی کچھ نا کچھ دیکھ پائیں اور منہ کے بل نہیں گریں ۔ بالکل اسی طرح میں نے دوپٹہ لے رکھا تھا بس آنکھوں پر سن گلاسز تھیں ۔ دن کے وقت شائد بد روح کے لیے گیٹ اپ بدلنا ہی بہتر ہوگا ۔ انے وا چلتے چلتے میں نے دیکھا سامنے ہی آلو بخارے کے شربت کی ریڑھی تھی ۔ میں نے سوچا ہوتا ہے ہیپا ٹائٹس تو ہو جاۓ ، آج تو شربت پینا ہی ہے ۔ آگے بڑھ کر ایک گلاس پیا تو گلاس کے ختم ہونے پر پتہ چلا کچھ ٹھنڈا تھا اور مزے کا بھی ۔ کیا تھا یہ سمجھنے کے لیے ایک گلاس اور پیا ۔اس بار ذرا سمجھ کے پیا کہ ٹھنڈے ہونے کے علاوہ بھی کوئی ذائقہ بھی ہے ۔
لیکن ایک منٹ ۔۔ یہ کیا پی لیا میں نے ؟ یہ مجھے کیا ہو رہا ہے ؟؟

آپ نے کبھی تیز دھوپ میں گرین سن گلاسز لگائے ہیں؟ اچانک موسم بدل جاتا ہے نا ۔ بالکل ویسا ہی ہوا ۔ مسلسل بہتا پسینہ بھی اب غصہ نہیں دلا رہا تھا،بلکہ ٹھنڈا ہی کر رہا تھا مجھے ۔ یعنی پل بھر دنیا ہی بدل گئی ۔ موسم اور مزاج دونوں ٹھنڈا ٹھار ۔
میں اپنے آپ ہی مسکرائی ۔ فلم کی ہیروئن کی طرح تصور میں ہی ہیئر کیچر سے بال آزاد کر کے جھٹکے اور لہرا کر چل دی ۔ ارے بھئی یہ سب تصور میں تھا۔ اصل میں تو لان کے سفید دوپٹے میں سر منہ لپیٹے لو سے بچ رہی تھی ۔ بد روحی حلیہ ویسا ہی تھا لیکن دل دماغ سرشار ہو گیا ۔ میرے سن گلاسز براون تھے لیکن نظر گرین ہی آ رہا تھا ۔ جیسے اچانک گہرے بادل چھا گئے ہوں ۔

یقین کریں وہاں سے فرید گیٹ اور آگے بھی پیاں پیاں بی وی ایچ (بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال)کے سامنے ایک گلی میں بھائی جان کے گھر تک پیدل ہی پہنچ گئی ۔ دوستو قسم سے اس انرجی کی وجہ وہ دو گلاس آلو بخارے کا شربت تھا ۔ یعنی جون جولائی میں آدھا پونا گھنٹہ دھوپ واک کی میں نے ۔

اچھا کہنا بس یہ تھا کہ ہیٹ ویوو شروع ہے، اچھے اچھے سادہ سادہ ڈرنکس بنائیں ۔ خود پئیں، ٹبر کو پلائیں ۔ ہیپلرز کو اور ارد گرد سبھی کو پلائیں ۔ نہاتے رہیں ۔ سادہ کھانا کھائیں، كوئی بہت ضروری کام نہیں تو گھر سے مت نکلیں ۔ جب جب وقت ملے سو جائیں ۔ لائٹ اور گرمی کی وجہ سے نیند پوری نہیں ہوگی تو تھکن سے گرمی کا شکار جلد ہو جائیں گے ۔

کچی لسی پیئیں ۔
تھوڑے سے دودھ میں ٹھنڈا پانی اور اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق نمک یا چینی ڈال لیں ۔ کچی لسی رات کو ضرور پی کر سوئیں ۔

آلو بخارہ تازہ بھی موجود ہے بازار میں اور خشک بھی عام ملتا ہے ۔ گھٹلی نکال کر ٹھنڈے پانی میں بلینڈ کریں اور پی لیں ۔

لیموں پانی یا سکینجبین پیئیں ۔

گرمی میں آوٹ ڈور کام کرتے ہیں تو او آر ایس پیتے رہیں ۔
آم یا کیری شیک دودھ اور پانی کے ساتھ بھی بن سکتا ہے ۔

پودینہ ٹھنڈا پانی لیمن جوس کے ساتھ بلینڈ کریں بہترین ڈرنک تیار ۔
فالسہ شربت پییں ۔ کم ہوگیا ہے، مگر بازار میں ابھی مل رہا ہے۔

ٹھنڈائی یعنی سردائی بنالیں تو سبحان اللہ۔

املی آسانی سے مل جاتی ہے ۔ بڑے سے کٹورے میں بھگو کر فریج میں رکھ دیں ۔ تھوڑا سا پلپ نکالیں اور ٹھنڈے پانی میں ملا کر پی لیں ۔

خربوزہ کھائیں ۔ پورا بیج بلینڈر میں پانی کے ساتھ بلینڈ کریں چھان کر پی لیں ۔ انسٹینٹ شربت بزوری کا مزہ لیں ۔ تربوز بھی آج کل دستیاب ہے، اس کا لطف بھی لے سکتے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment

  • ہیٹ ویو بچاؤ کے لئے کیا کریں۔ بہترین تحریر ہے۔ پڑھ کر گرمی سے لطف اندوز ہوئی اور مختلف ڈرنکس نے مجھے ٹھنڈا ٹھاکر کر دیا۔ شاباش