بھارت کی جمع تفریق شاید غلط نکلی ہے۔ ان کو شاید یقین تھا کہ وہ ’پاکستان کے اندر تک‘ کارروائی کریں گے اور پاکستان کوئی خاص ردعمل نہیں دے گا یا وہ کوئی بڑی جوابی کارروائی کرنے کا رسک نہیں لے گا۔
گزشتہ روز پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی حملے کا شدید ردعمل دیا جائے گا۔ بھارتی وزیر دفاع نے بھی یہی کہا ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی بیانات ہیں، جیسے بھارتی کارروائی سے پہلے پاکستانی حکام تواتر سے دے رہے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت کو اب جا کر پاکستان کی ممکنہ جوابی کارروائی کا یقین ہوا ہے۔
دارالحکومت دہلی میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور تمام سول سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں ہیں۔ آج پہلی مرتبہ بھارتی بازار حصص میں آٹھ سو پوائنٹس سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے اور انڈین پریمئیر لیگ معطل کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ابھی جوابی کارروائی نہیں کی گئی۔ اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو چند روز تک دونوں ملکوں کی معیشتوں پر اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ اس میں بھارت کے لیے بڑا دھچکا ہے کیوں کہ معیشت اس کی بڑی ہے۔
بھارت کی ایک اور ناکامی بھی ہے۔ ایک عرصہ ہوا تھا کہ بین الاقوامی دنیا نے بھارت اور پاکستان کا موازنہ کرنا بند کر دیا تھا لیکن اب دوبارہ پاکستان کا موازنہ بھارت سے کیا جا رہا ہے۔ فضائیہ میں پاکستان کی برتری کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
دعا یہی کرنی چاہیے کہ یہاں سے ہی حالات معمول کی طرف لوٹ جائیں۔ پاکستان نے، جو رافال اور دیگر طیارے مار گرائے ہیں، یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ لیکن بھارت کی اندر مچی ہلچل بتاتی ہے کہ ان کی ابتدائی کلکولیشنز کہیں نہ کہیں غلط ہوئی ہیں۔
پاکستان نے ابھی بھارت کے ’’اندرونی علاقوں تک میزائل‘‘ میزائل مارنے کی جوابی کارروائی نہیں کی ہے لیکن اب بھارت کے بیانات اور تیاریاں بتا رہی ہیں کہ پس پردہ کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے۔
لیکن یہاں تک جو بات ہے، وہ جنگ کی بات ہے، جو سبھی کر رہے ہیں۔
سچ پوچھیں تو اس جنگی جنون میں بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، امن، محبت، زندگیاں اور بچوں کی مسکراہٹیں داؤ پر لگی ہیں۔شاید ہم ابھی اس کا ادراک نہیں کر پا رہے۔
مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ صورت حال خود نریندر مودی کی پیدا کردہ ہے، ایک قوم پرست یا عوامیت پسند لیڈرکا سب سے بڑا نقصان یہی ہوتا ہے۔ ایسا لیڈر خود سیاسی فائدہ اٹھاتا ہیں، محفوظ رہتا ہے، مرتا فقط غریب ہے۔ جنگیں ہمیشہ ایلیٹ کو فائدہ دیتی ہیں، عوام کا صرف خون بہتا ہے۔
نریندر مودی نے جنگی جنون پیدا کر رکھا ہے۔ نریندر مودی کے حامی پاکستان کے ساتھ ساتھ ہر اس بھارتی شہری کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، جو امن کی بات کر رہا ہے، جو نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
وی ویک صحافی ہے اور میرا دیرینہ دوست ہے لیکن نریندر مودی کے حامیوں نے اس کا جینا حرام کیا ہوا ہے کیوں کہ وہ امن کی بات کرتا ہے، نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔
جس دن پاکستان کے اندر میزائل حملہ ہوا تو وہ صبح سب سے پہلے میرے پاس آیا کہ یار امتیاز ’نریندر مودی کی طرف سے میں معذرت‘ چاہتا ہوں۔ اس کے بعد ہندی ڈیپارٹمنٹ کی سواتی آئیں کہ ’’امتیاز بہت غلط کیا ہے ہماری حکومت نے، سب ٹھیک ہے پاکستان میں؟
ہمارے پاس گزشتہ ایک ہفتے سے بھارتی صحافی روہنی سنگھ آئی ہوئی ہیں۔ تین ماہ انٹرن شپ کریں گی۔ ان کے بھائی اور بھابھی دونوں ہی بھارتی فوج میں ہیں اور بارڈر ڈیوٹی پر طلب کر لیے گئے ہیں۔
کل انہیں ان کی ایک بھارتی صحافی دوست نے فون کیا کہ تمہارے بھائی اور بھابھی کی فکر ہو رہی ہے۔ روہنی سنگھ نے اسے جواب دیا کہ اس بات کا خیال تمہیں اس وقت نہیں آیا، جب تم اپنے سوشل میڈیا پر اچھل اچھل کر پاکستان کے خلاف کارروائی کی پوسٹیں کر رہی تھی۔
جنگ جن پر بیتتی ہے، وہ بہتر جانتے ہیں۔ جنگ کے ماحول میں امن کی بات کرنا غدار کہلوانے کے برابر ہوتا ہے۔
پاکستانی دوستوں سے بھی یہی گزارش ہے کہ اگر حکومت پاکستان آج یا کل کوئی جنگ بندی کی بات کرتی ہے تو اس میں حکومت کا ساتھ دیا جائے۔
جنگ بندی اور امن کی بات کرنا کمزوری نہیں ہے بلکہ انسانیت کی بقا کی بات ہے، بچوں کے مستقبل کی بات ہے، نفرت کے خاتمے کی بات ہے
تبصرہ لکھیے