ہوم << اکتاہٹ اور بےزاری - عنایہ گل

اکتاہٹ اور بےزاری - عنایہ گل

اکتاہٹ اور بےزاری آجکل اکثریت اور بالخصوص نوجوانوں کے رویے سے عیاں ہے۔کوئی روزگار کے ذرائع میسر نہ ہونے کے باعث بےزار ہے تو کوئی کام کو پاکر بھی اکتایا ہوا ہے۔ذرا سوچیے گا آج ہم جس مقام پر ہیں کیا کوئی ہے جو اسے پانے کی تگ و دو میں بھی ہے؟

اپنا مقابلہ دوسروں سے کرنا ترک کیجئیے،ہمیشہ اپنے سے ایک درجہ اوپر والوں کی مراعات اور انکے حالات دیکھ کر احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی بجائے اس درجہ کی ذمہ داریوں کو بھی دیکھیے۔ ذرا نچلے درجہ پہ نگاہ دوڑائیے انکی مجبوریوں کو دیکھیں؟ کہیں آپ ناشکری تو نہیں کر رہے ہیں؟ کیا معلوم آپ کو اپنے خوبصورت جوتے میں بھی برینڈ کا فرق نظر آرہا ہو،کسی دوسرے برینڈ کا جوتا حاصل نہ ہونے پر آپ بےزار ہوں اور کوئی ننگے پاؤں سفر کررہا ہو مگر لبوں پہ کلمہ شکر ہو کہ رب نے چلنے کی صلاحیت تو دی ہے۔ ایسا کیوں ہے کہ ہماری سوچیں منتشر ہیں،ہماری سوچ اور فکر کا محور وہ چیز ہے جو ہمیں حاصل نہیں ہے۔

ہم لاحاصل کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ،حاصل کے لطف کو محسوس ہی نہیں کرپاتے ہیں۔ہماری بےزاری اور اکتاہٹ اس قدر ہے کہ ہم اپنے اردگرد بسنے والوں میں بھی یہی لہجہ و رویہ دیکھنا چاہتے ہیں۔یہ منفی رویہ اور سوچ ہے۔ہمیں اس کا تدارک کرنا ہو گا۔بروقت ہم نے اپنی سوچوں کا رخ مثبت سمت نہ کیا تو ہم اپنے ہی ذہنی سکون کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے،پھر ہمیں مثبت میں بھی منفی ہی نظر آئے گا کیونکہ انسان کو وہی نظر آتا ہے جو وہ دیکھنا چاہتا ہے۔ہماری روزمرہ زندگی ہر ہمارا لہجہ اور رویہ بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔ہٹ دھرمی،ضد،انا،احساس کمتری اور ناشکری ہمارے لیے خسارے کی بڑی وجہ ہے۔اس لیے کچھ صحت مند عادات کو اپنی ذندگی کا حصہ بنائیں۔

نماز اور تلاوت قرآن پاک کی پابندی کے ساتھ ساتھ تفسیر القرآن کو اپنے معمول کا لازمی حصہ بنائیں۔ورزش کریں۔اپنی خوراک پر توجہ دیں۔نیند مکمل کریں۔اپنے لیے مفید مقاصد کا تعین کریں۔معیاری کتب کا مطالعہ کریں۔اکثر ایسا بھی ہوتا ہے غیر معیاری مواد کا مطالعہ یا فلم و ڈرامہ وغیرہ دیکھنا جہاں صرف سازش،ٹوہ،دوسروں کو گرانے کے منصوبے یا کسی کی کردار کشی ہو،انسان کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کردیتا ہے۔اور انسان ان منفی رویوں و افعال کو غلط کہتے ہوئے خود وہی سرانجام دے رہا ہوتا ہے۔اس لیے مطالعہ اور معیاری کتب کا مطالعہ اپنی اولین ترجیح رکھیں۔مطالعہ انسان کی فکری اور ذہنی صلاحیتوں کو جلا بخشتا ہے۔

حد سے زیادہ سوشل میڈیا کا استعمال اور مختلف بےمقصد وی لاگز (ذاتی زندگی کی تشہیر،بےہنگم ناچ گانے)دیکھ کر بھی نوجوان نسل ان فحش اقدامات سے حاصل کردہ رقم سے ہونے والی عیاشی پر بھی احساس کمتری کا شکار ہو رہی ہے۔اپنا موازنہ جانے انجانے میں ان سے کیا جارہا ہے۔ہمیں درست اور غلط سمت کا تعین کرنا ہو گا۔بےزاری اور اکتاہٹ کو دوسروں کے لب و لہجے میں ڈھونڈنے کی بجائے سوچیے گا ضرور آپ نے اس سب کی وجوہات کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟ اگر کوشش کی ہے تو اپنی کوشش جاری رکھیں۔ رب خلوص نیت سے کی گئی کوشش کو کبھی رائیگاں نہیں جانے دیتا ہے اور اگر آپ نے کوشش نہیں کی تو پھر خرابی اردگرد کی بجائے اپنے اندر تلاش کریں۔

اللہ تعالی نے زندگی میں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے انہیں سوچیے اور شکر ادا کیجئیے۔ رب کے فیصلوں کو دل و جان سے تسلیم کیجئیے، محنت کو اپنا شعار بنائیے۔اپنی سوچ کی سمت مثبت اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں میں بھی اچھائی کی تلاش کریں۔سکون قلب اور کامیابی نصیب ہوں گے۔ان شاءاللہ