ہوم << جنونی بھارت غلط فہمی میں نہ رہے - شہزاداحمدرضی

جنونی بھارت غلط فہمی میں نہ رہے - شہزاداحمدرضی

فرنگی جاتے جاتے برصغیر کے وو اہم ممالک کے درمیان کشمیر کی سلگتی ہوئی چنگاری چھوڑ گئے۔ جن ملکوں نے امریکہ اور کینیڈا کی طرح پرامن ہمسایوں کی طرح رہنا تھا، وہ ہر وقت تلوار سونت کر ایک دوسرے کی تاک میں رہتے ہیں۔ آزادی کے بعد سے ہی دونوں قومیں باہم دست وگریبان ہونا شروع ہوئیں اور یہ سلسلہ تادم تحریر جاری و ساری ہے۔ دنیا بدل گئی لیکن اس خطے کی تقدیر نہ بدلی۔ دونوں ممالک میں عوام کی اکثریت غربت و افلا س کی زندگی جی رہی ہے۔ زندگی کی بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں ہے۔خوشحالی تو نہیں لیکن جنگ کا خطرہ اس خطے کی عوام کی مستقل قسمت ہے۔

پاکستان کی ایک سب سے بڑی بدقسمتی اس کی بھارت کے ساتھ ہمسائیگی ہے۔کاش کہ ہمسایے بدلے جاسکتے! 1947ء میں بھارتی قیادت نے قیام پاکستان کا فیصلہ بادل نخواستہ ہی قبول کیا تھا۔ اورپھر پاکستان کے ساتھ سچی یا بناوٹی ہمدردی دکھانے کی پاداش میں انہوں نے اپنے ہی مہاتما کا قتل بھی کردیا۔ قاتل نتھورام گوڈسے کے روحانی گدی نشینوں نے اس آگ کو سینے میں لگائے رکھا۔ پاکستان اورمسلمانوں سے دشمنی ان کی رگ رگ میں ہمیشہ سے دوڑ رہی ہے۔اکھنڈ بھارت اور خالصتاًہندوریاست کے خوا ب نے انھیں اندھا کررکھاہے۔

بھارت کی موجودہ سیاسی قیادت اس وقت مودی (بلکہ نتھورام گوڈسے جونیئر کہنا بے جا نہ ہوگا) کی سربراہی میں مسلمانوں اور پاکستان سے دشمنی میں اپنی حدوں کو پارکررہی ہے۔ بھارت کے ہاں یہ ریت رہی ہے کہ جب بھی وہاں کسی بھی نوعیت کا کوئی بحران جنم لیتا ہے تو وہاں کی قیادت چاہے وہ کانگریس کی شکل میں ہو یا بی جے پی کی، اپنی عوام کی توجہ بٹانے کے لیے پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی محاذ کھولنا اپنے لیے باعث نجات سمجھتی ہیں۔ خود کو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت قرار دینے کے گھمنڈ میں مبتلا بھارت میں جب بھی کوئی بحران سر اٹھاتا ہے تو وہاں کی مکار قیادت اور جنونی میڈیا بوتھی پاکستان کی طرف کرلیتے ہیں اور آہ و بکا اور گیدڑ بھبھکیوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ بعض افراد کے مطابق نتھورام جونیئر (مودی)بھارتی مسلمانوں کی”وقف قانون“ پر ناراضی کا درجہ حرارت کم کرنے کے لیے اور دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کے خلاف محاذ گرم کرنا چاہتا ہے۔ بعض کے مطابق پاکستان کے امریکہ کے ساتھ جو تعلقات کچھ نارمل ہورہے ہیں، اس پر حسدکا شکار نتھورام پہلگام میں ہونے والے واقعے کا پاکستان پر الزام تھوپ کر امریکہ وغیرہ کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وجہ کچھ بھی ہو، کس قدر افسوس کی بات ہے کہ وہ ملک جو چاند پر پہنچ چکا ہے، اپنے اندر کے نفرت پر قابو نہیں پاسکتا۔

بھارت نجانے کیوں پاکستان سے اس قدر خائف ہے؟ حالانکہ ہمارے ہاں بھارت کے بارے کوئی سنگین جذبات نہیں پائے جائے۔ہمارے ہاں کبھی کسی سیاسی پارٹی نے بھارت کے خلاف تقریریں کرکے ووٹ نہیں لیا۔ ہماری لنگڑی لولی فلم انڈسٹری میں بھارت کے خلاف فلمیں نہیں بنتی۔ لیکن بھارت کو پاکستان فوبیا ہے۔ بھارتی سیاستدان، پالیسی میکرزاورفلم میکرزوغیرہ اس فوبیا سے نکلنا ہی نہیں چاہتے۔بھارت میں یا مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی واقعہ ہو،بھارتی حکومت اور میڈیا پاگلوں کی طرح پاکستان کے خلاف چیخنے لگتے ہیں۔ بلا ثبوت دولتیاں جھاڑنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارت کو اپنی روش سے باز آجانا چاہیے۔ ہوسکتا ہے کہ پاکستان میں کچھ لوگ اپنی فوج سے ناراض ہوں لیکن جب وقت آیا تو وہ سب سے پہلے اپنی افواج کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے۔لہذا بھارت کو ہر طرح کی مہم جوئی سے باز رہنا چاہیے۔ بھارتی عوام کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ کب تک ایسے احمق سیاستدانوں کے ہاتھوں بے وقوف بنتے رہیں گے۔ اکھنڈ بھارت ایک احمق کا احمقانہ خواب ہے اور کچھ نہیں۔ پاکستان ایک ریاست ہے۔ ہماری معاشی حالت کچھ بھی ہو، بھارت جیسے دشمن کو جواب دینا ہم خوب جانتے ہیں۔