ہوم << عزم و ہمت کی زندہ مثالیں - نجم الحسن

عزم و ہمت کی زندہ مثالیں - نجم الحسن

نجم الحسنگزشتہ دنوں کوئٹہ شہر سے مسلسل دل گداز خبریں سن کر دل بڑا اداس رہا تھا کہ اچانک ایک دو ایسی خبریں دیکھنے کو ملیں جن سے کچھ ہمت بندھی اور کچھ ’’اچھا ہے‘‘ دیکھنے کہ ملا۔ اگرچہ ان خبروں کا کوئٹہ میں کی گئی بربریت سے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن مجموعی طور پر اس امر کا احساس ہوا کہ ابھی ہماری قوم میں جذبہ بہت ہے، لگن بہت ہے، شوق بہت ہے، کچھ اچھا کرنے کا، کچھ بہتر سوچنے کا، کچھ ایسا کر گزرنے کا جو ہماری قومیت کے لیے باعث فخر ہو، قابل تحسین ہو۔
l_154926_044956_updates ایک خبر تو یہ تھی کہ شہبازشریف نے نرگس گل نامی جھگی نشین لڑکی کو وزیراعلی ہائوس بلا کر انعامات سے نوازا اور اس کی قابلیت کو سراہتے ہوئے ایک لیپ ٹاپ اور 5 لاکھ روپے عنایت کیے۔ ان انعامات کے ساتھ اس کے خاندان کو ایک گھر مہیا کرنے کےلیے بھی احکامات جاری ہوئے۔ وزیراعلی نے گل نرگس کی دادی کے لیے علاج معالجے کا بھی وعدہ کیا۔ ایک جھونپڑی میں خانہ بدوشی کی زندگی گزارنے والی اس لڑکی نے باپ کا سایہ نہ ہونے کے باوجود محنت کرکے اپنی قابلیت کا سکہ منوایا اور راولپنڈی بورڈ کے تحت میٹرک کےامتحانات میں 1004 نمبر حاصل کیے۔ جو کہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ ڈاکٹر بن کر ملک و قوم کی خدمت کریں گی اور دکھی انسانیت کی خدمت ہی اب ان کا مشن ہے۔
طاہر خان دوسری خبر صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک پولیس سپاہی سے متعلق ہے جس نے اپنے غربت کی مشکلات اور پولیس جیسی مشکل نوکری کے فرائض پورے کرنے کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم بھی جاری رکھی اور بائیو ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ڈاکٹر طاہر خان ایک عام پولیس سپاہی ہیں، جسے عرف عام میں کانسٹیبل کہا جاتا ہے۔ انتہائی نامناسب و ناموافق حالات اور معاشی تنگی کے باوجود انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی کوشش جاری رکھی۔ بقول طاہر خان، ان کے والد کی بڑی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا اعلی تعلیم حاصل کر کے بڑا آدمی بنے اور ملک و قوم کا نام روشن کرے۔ طاہر خان غربت کے باعث دس سال تک اپنے لیے نئے جوتے تک نہ خرید سکے، کبھی عید پر اپنے لیے نئے کپڑوں کا انتظام بھی نہ کر سکے۔ یہاں تک کہ جب پولیس ٹریننگ کے دوران ان کو بی ایس سی پاس میں کامیابی کے بعد ایم ایس سی میں داخلہ لینا تھا تو ان کے پاس 3000 روپے بھی نہ تھے کہ یونیورسٹی فیس ادا کر سکیں، تاہم اس تنگدستی کے باوجود طاہر خان نے بائیو ٹیکنالوجی میں اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے کینسر جیسے موذی مرض کی جینیاتی تحقیق کرتے ہوئے پی ایچ ڈی کر لی۔ یہ عمل خصوصا اس کے لیے، اس کے گھر والوں اور پوری قوم کے لیے بحیثیت مجموعی ایک بہترین مثال ہے۔

آج نرگس گل اور طاہر خان ہمارے لیے عزم و حوصلے کی زندہ مثال ہیں۔ خیبر پختونخواہ پولیس کو طاہر خان پر اور نوجوانان پنجاب کو نرگس گل پہ فخر ہونا چاہیے. اس طرح کے نوجوان معاشرے کے لیے باعث فخر ہیں اور ان کی قائم کردہ مثالیں دوسرے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ کا کام کریں گی۔

Comments

Click here to post a comment