ہوم << مسلمانو، اپنی تابناک تاریخ کے اوراق پلٹو! احمد فاروق

مسلمانو، اپنی تابناک تاریخ کے اوراق پلٹو! احمد فاروق

مسلمانو، اپنی تابناک تاریخ کے اوراق پلٹو!
یاد ہے وہ لمحہ جب طارق بن زیاد نے اندلس کے ساحلوں پر قدم رکھتے ہی کشتیاں جلا دیں؟
جب اس نے للکار کر کہا:
’’پیچھے سمندر ہے، آگے دشمن کا لشکر—اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں، صرف فتح یا شہادت!‘‘
اور اللہ ربّ العزّت کو اپنے مجاہد کا یہ یقینِ کامل ایسا پسند آیا کہ اندلس کی سرزمین فتح ہوئی، پھر آٹھ صدیاں مسلمان اپنے عِلم، انصاف اور تہذیب کا پرچم لہراتے رہے۔ وہی اندلس جہاں یورپ کے عیسائی راہب بھی علمِ طب و ریاضی سیکھنے آتے تھے۔

پھر سنو! ایک مظلوم مسلمان عورت نے دہائی دی: ’’ ہمیں بچاؤ!‘‘
سندھ کی سرزمین چیخ اٹھی۔ سترہ برس کا وہ شیر دل محمد بن قاسم لشکر لے کر نکلا، دریاؤں کے سینے چیرتا ہوا دیبل کے قلعے پر چڑھ دوڑا۔ نتیجہ؟ سندھ فتح… اور برِّصغیر میں توحید کی صدا گونج اٹھی!

اور قبلۂ اوّل؟
وہ مقدّس مسجد الاقصیٰ جس پر تمہارے اسلاف نے لہو دے کر، جان دے کر، صلاح الدین ایوبی کی قیادت میں فتح کا پرچم لہرایا۔ اُس مردِ حق نے بیت المقدس کو ظلمت سے نکال کر عدل کے نور میں نہلا دیا۔

قسطنطنیہ کو مت بھولو!
صدیوں کی پیش گوئی تھی کہ ایک روز ’’نعم الامیر‘‘ اور ’’نعم الجیش‘‘ آئیں گے۔ پھر سلطان محمد فاتح جوانمردی سے نکلا، توپیں گھسیٹتا، کشتیاں پہاڑوں پر چڑھاتا، اور سات سو برس پرانا قلعہ ایک جھٹکے میں ڈھا دیا۔ اللہ اکبر کی صدا سمندر سے آسمان تک گونجی!

یہ وہ دور تھا جب تمہارا سپر پاور اللہ تھا۔
تم ایک جسم تھے؛ ایک حصّہ دکھ پاتا تو سارا جسم تڑپ اٹھتا۔
تم نے جہالت کے اندھیروں کو علم کے نور سے بدلا؛ تم نے بیمار دلوں کو عدل و رحم سے شفا دی؛ تم نے دنیا کو دکھایا کہ لا الٰہ الا اللہ کوئی نعرۂ خالی نہیں، زندگی کا دستور ہے۔

مگر پھر؟
تم نے قرآن کی تعلیم بھلا دی، سنت کو رسم بنا لیا۔
قومیت نے، فرقہ واریت نے، سرحدوں نے، زبانوں نے تمہیں ٹکڑوں میں بانٹ ڈالا۔
تمہاری ہیبت خاک میں مل گئی، تمہاری صفیں کمزور ہوئیں۔
دشمن نے تمہیں علم سے کاٹ کر جہالت کی زنجیر پہنا دی، تمہیں معیشت میں جکڑ کر محتاج بنا دیا۔

لیکن سنو! حل آج بھی وہی ہے جو کل تھا:
1. وحدتِ امّت: اپنے جغرافیے نہیں، اپنے عقیدے کو سرحد بناؤ۔
2. علم کی واپسی: مدرسہ و یونیورسٹی کو پھر سے حکمت و تحقیق کا گہوارہ بناؤ۔
3. عدل و احسان: دنیا کو پھر دکھاؤ کہ مسلمان کا عدل رنگ، نسل اور مذہب سے بالاتر ہوتا ہے۔
4. جہادِ نفس: پہلے اپنے دل سے خوف، لالچ اور تعصب کے بت توڑو، پھر میدانِ عمل میں اترو۔
5. تعلق باللہ: اللہ پر توکّل کرو ؛ جب ’’ایاک نعبد و ایاک نستعین‘‘ دل کی دھڑکن بن جائے، تو کوئی سپر پاور تم پر غالب نہیں آ سکتی۔

اٹھو، مسلمانو!
کشتیاں پھر جلانی ہوں گی—لیکن اب یہ کشتیاں جہالت، تفرقے اور غلامی کی ہیں۔
اگر تم نے قدم بڑھایا، صفیں جوڑ لیں، تو تاریخ گواہ ہے:
’’زمین تمہاری ٹھہرے گی، افلاک گیت تمہارے گائیں گے۔‘‘

Comments

Avatar photo

میاں احمد فاروق

میاں احمد فاروق نے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے فکرانگیز لٹریچر سے متاثر ہوکر قلم کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کی تحریریں ایمان، حق اور سچائی سے جُڑے گہرے جذبات کی عکاس ہیں۔ علم کی شمع جلانے اور حق کی روشنی پھیلانے کے جذبے کو اپنے قلم کی طاقت سمجھتے ہیں۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ روشنی اسلامک اور راہِ حق جیسے پلیٹ فارمز کے بانی ہیں

Click here to post a comment