پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن حکومت کی جانب سے شہری اور دیہی علاقوں میں غیر قانونی قبضوں اور تعمیرات کو ختم کرنے کے لیے کیا جانے والا ایک عمل ہے۔ اس کا مقصد شہری منصوبہ بندی، ٹریفک کی روانی اور عوامی سہولیات کی دستیابی کو بہتر بنانا ہے۔حکومت پنجاب شہری منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے غیر قانونی تعمیرات کو ہٹاکر شہر کے ماسٹر پلان پر عملدرآمد یقینی بنانے کی خواہاں ہے۔ٹریفک کی روانی بحال کرنا، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے سے آمدورفت کو بہتر بنانا،سرکاری زمین کا تحفظ، قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرکے حکومتی اور عوامی زمین کو واگزار کراناحکومتی اہداف ہیں۔اس آپریشن کی کامیابی سے ماحولیاتی بہتری،گرین بیلٹس اور پارکوں پر قبضے ختم کرکے انہیں اصل حالت میں بحال کرنا ممکن ہوسکے گا۔قانون کی عملداری،غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کرکے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانابے حدضروری ہے۔سرکاری زمین، فٹ پاتھ، اور پارکوں سے تجاوزات کا خاتمہ سے شہر اپنی اصل حالت میں نظرآئیں گے۔بڑے شہروں میں تجارتی مراکز اور رہائشی علاقوں میں غیر قانونی قبضے ختم کرنے اورتجاوزات میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی سے عوام کو سہولیات میسرآئیں گی۔
اس آپریشن کا طریق کارواضح اورقابل ستائش ہے. سب سے پہلے نوٹس جاری ہوئے۔ متعلقہ ادارے نے پہلے غیر قانونی تعمیرات کے مالکان کو نوٹس جاری کیے۔وضع کردہ ڈیڈلائن کے مطابق قبضہ ختم کرنے کے لیے مخصوص وقت دیاگیا۔اس کے بعدآپریشن کا آغاز ہوتا ہے. بلڈوزر، کرین اور دیگر مشینری کی مدد سے غیر قانونی تعمیرات گرائی گئی ہیں۔امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی موجودگی کو یقینی بنایاگیا۔بعض صورتوں میں حکومت نے متاثرین کو متبادل جگہ بھی فراہم کی۔قانونی چارہ جوئی، قبضہ مافیا اور خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے اور مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔اس گرینڈ آپریشن کے مکمل ہونے سے سڑکیں اور عوامی جگہیں کشادہ ہوں گی، جس سے ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے گی۔سرکاری زمین حکومت کے کنٹرول میں واپس آ جائے گی۔شہر کی خوبصورتی اور ماحولیاتی صورتحال بہتر ہوں گی۔شہریوں کو بہتر سہولیات اور پیدل چلنے کے لیے جگہ میسر آئے گی۔قانون کی عملداری میں بہتری آئے گی۔
تجاوزات کے خاتمے سے بے روزگاری میں اضافہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر چھوٹے کاروباری افراد کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔بعض جہگوں پر کمزور اور غریب طبقہ بھی متاثر ہوگا، اس صورتحال سے بچنے کے لیے متبادل جگہ بھی فراہم کی گئی۔حکومت کو تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران سیاسی دباؤ اور عوامی ردعمل کا سامنا رہا۔سب سے مثبت پہلو یہ سامنے آیا کہ یہ آپریشن بلاتقریق اور امتیاز کے تمام شہروں میں شروع ہوا۔ عوام اور متاثرین کو یقین ہے کہ حکومت بہتری کے لیے کام کررہی ہے اس لیے تعاون کرنا ضروری ہے۔کوئی خاص طبقہ،علاقہ ٹارگٹ نہیں۔
تجاوزات کے خلاف آپریشن ایک ضروری مگر حساس اقدام ہے، جسے شفافیت اور حکمت عملی کے ساتھ نافذ کیا گیا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ تجاوزات ہٹانے کے بعد ان جگہوں کو بہتر شہری سہولیات میں تبدیل کرے اور متاثرہ افراد کے لیے متبادل منصوبے بھی بنائے، تاکہ عوامی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ سماجی انصاف کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔وزیراعلی پنجاب نے سیاسی فوائد کو ایک طرف رکھتے ہوئے پنجاب کی بہتری کے لیے یہ مشکل فیصلہ کیا۔وزیراعلی پنجاب نے حکومت کی رٹ کو قائم کیا۔پنجاب کی عوام کے لیے یہ بہترین فیصلہ سازی ہے۔ماضی میں سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے خرابی اور بداعتمادی ہی بڑھتی رہی۔
آج عام شہری اس بات پر مطمئن ہے کہ یہ سب کچھ عوامی سہولت کے لیے ہورہاہے۔منفی سوچ اور حکومت مخالف ایجنڈا کامیاب نہیں ہوسکتا، عوام حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے 76سالہ تاریخ میں پہلی بار قانون اور انصاف پر مبنی فیصلہ سے عوام کا اعتماد جیتا۔ وزیراعلی پنجاب نے حکومت اور حکومتی اختیارات کا درست استعمال کیا۔ مریم نواز شریف نے ثابت کردیا اگر حکومت درست فیصلے کرے گی تو مشکل فیصلے بھی آسان ہوسکتے ہیں۔عوام شعور رکھتے ہیں. سیاسی مصلحتیں اقتدار کو قائم تو رکھ سکتی ہیں لیکن ایسے بہتری نہیں آسکتی۔تاریخ میں مریم نوازشریف کاکردار ایک بہترین ایڈمنسڑیٹر کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ پنجاب کے بازار ،سڑکیں اور گلیاں مریم نواز شریف کو ماضی کا حصہ نہیں بننے دیں گے۔مریم نواز تاریخ لکھنے جارہی ہیں جس میں ان کا نام اور مقام ہمیشہ بلند رہے گا۔ماضی قریب میں جائیں تو سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار ایسا کردار ہے جسے پنجاب کی عوام پہچاننے سے بھی انکار کردے گی۔ آج پنجاب میں عثمان بزدار گمنام ہوچکے ہیں۔ایک ایسا وزیراعلی جو اپنے صوبہ کے لیے کچھ کرسکا نہ پارٹی کے ساتھ کھڑا رہا۔ بس سرکاری ریکارڈ میں نام کے ساتھ سابق وزیراعلی لکھا جائے گا لیکن عوامی سطح پر بے نام ہوجائیں گے۔اقتدار آتا ہے اور وقت گزرجاتا ہے لیکن کام کارکردگی زندہ رہتی ہے۔سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی بھی ریسیکو 1122 کی صورت میں زندہ و تابندہ ہیں۔شہباز شریف کی ترقی صرف شہر لاہور تک محدود رہی۔ وزیراعلی مریم نواز نے صوبہ بھر میں اپنا آپ منوایا۔ عوامی خدمت کا نیا سفر شروع کیا۔ آئندہ جو وزیراعلی آئے گا اسے مریم نواز سے بہتر کام کرنا پڑے گا۔ مریم نواز ایک ٹرینڈ بن چکی ہیں۔ہم مسلم لیگ (ن) کے ہمیشہ ناقد رہے کیونکہ مسلم لیگ ن نے پنجاب کے اکثر شہروں کو نظر انداز کیا . ہم لاہور کی ترقی کو پنجاب کی ترقی نہیں سمجھتے کیونکہ اس کے محرکات سیاسی تھے۔عوام کی سہولت مقصد اول نہیں رہا۔ غیر مساوی ترقی معاشرہ میں تفریق اور تقسیم کا باعث بنتی ہے .اس سوچ سے حقیقی ترقی کا تاثر قائم نہیں کیاجاسکتا۔ وزیراعلی پنجاب نے اس سوچ کو یکسر تبدیل کیا۔ لاہور سے پنجاب کی آواز بلند ہوئی۔ عوامی سطح پر پہلے پنجاب سے لاہور کے خلاف صدائیں بلند ہوتی تھیں۔مریم نواز شریف ہمہ وقت مصروف عمل ہیں. پنجاب کے مختلف شروع میں نظر آتی ہیں۔ ان کے اقدامات اورفیصلے ان کے ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔یہ وہ کامیابی ہے جو مریم نواز شریف نے اپنی جماعت کے لیے حاصل کی۔مشکل وقت میں مسلم لیگ ن نے پاکستان کی بھاگ ڈور سنبھالی اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ ان مشکل فیصلوں کی قیمت بھی مسلم لیگ ن کی قیادت نے ادا کی۔
پنجاب کے شہر اوکاڑہ شہر میں تجاوزات کے خلاف جاری مہم ایک خوش آئند اقدام ہے۔یہ آپریشن سست روی کا شکار ہوچکا ہے. تجاوزات کے ہٹانے کے بعد تعمیری کام شروع نہیں ہوا۔ اکبر روڈ پر آپریشن مکمل ہی نہیں کیا گیا۔ پختہ تعمیرات گرانے کے بعد دکانوں کے سامنے سڑک پر سامان رکھنے کا سلسلہ مکمل طور پر نہیں رکھا۔جب سرکاری افسران آتے ہیں تو جرمانے اور دکانیں سیل کرنے کا عمل شروع ہوتا ہے، اس کے بعد پھر وہی صورتحال مرغ کی ایک ٹانگ۔ ڈویژنل انفورسمنٹ آفیسر اوکاڑہ وسیم جاوید کی قیادت میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیموں نے گول چوک، صدر بازار اور حق بازار سمیت دیگر علاقوں میں جو کارروائیاں کی ہیں، وہ اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ حکومت پنجاب واقعی عوامی مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے۔وسیم جاوید مکمل ذمہ داری سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے مہذب انداز سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ ان تجاوزات کا ذمہ دار کون ہے؟ صرف وہ چھوٹے دکاندار جو فٹ پاتھ پر سامان رکھ کر بیچتے ہیں، یا وہ بااثر افراد جو سرکاری زمین پر پلازے کھڑے کر لیتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ تجاوزات صرف ایک انتظامی یا قانونی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ہمارے سماجی رویوں کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ ہم میں سے ہر شخص جو سرکاری زمین، فٹ پاتھ، یا سڑک کے کنارے کو اپنے ذاتی استعمال میں لاتا ہے، دراصل اس شہر کی خوبصورتی، راہداری کی آزادی، اور عام شہری کے حقِ گزر کو پامال کرتا ہے۔ وسیم جاوید کی طرف سے کی جانے والی یہ کاروائیاں وقتی طور پر تو راستے کھول دیتی ہیں، لیکن جب تک عوام میں شعور اور احساسِ ذمہ داری پیدا نہیں کیا جاتا، تب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ تجاوزات صرف ایک ناجائز قبضہ ہی نہیں بلکہ یہ ٹریفک کے مسائل، راہگیروں کی مشکلات، اور معاشرتی بدنظمی کی ایک واضح مثال بھی ہے۔
حکومت کا فرض ہے کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ عوامی شعور اجاگر کرنے کی مہم بھی چلائے۔ اسکولوں، کالجوں، مساجد اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے آگاہی دی جائے۔ بلدیاتی اداروں کو متحرک کر کے منظم پلاننگ کے تحت ریڑھی بانوں اور چھوٹے تاجروں کے لیے متبادل جگہیں تو مہیا کی جاچکی ہیں تاکہ وہ بھی رزقِ حلال کما سکیں اور شہر کی ترتیب بھی برقرار رہے۔ ان جہگوں پر گاہکوں کی آمد اور خریداری محدود ہے۔ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم صرف قانون کے ڈر سے تجاوزات سے باز آئیں گے، یا اس لیے کہ ہمیں احساس ہو چکا ہے کہ ہم دوسروں کے حق پر قبضہ کر رہے ہیں؟
تبصرہ لکھیے