خاموشی
حروفِ مقطعات کی مانند
بھید بھری ہے
خاموشی کے دل میں درویش جیسے
خاموشی کے دامن میں
نوحہ گری ہے
خاموشی تو ہے
ان کہی اک کہانی
خاموشی کے پاؤں میں
رسی صبر کی
خاموشی کی آنکھوں میں
بارش کا پانی
خاموشی کے چہرے پہ
جوکچھ لکھا ہے
گنگ اس کے آگے ہیں
حرف و معانی
اردو ,عبرانی,لاطینی ,یونانی
علم و عروض اور صرف و نحو بھی
اشارے کنایے
سبھی استعارے
بائیو فزکس اور کیمسٹری
میں لکھے
پیچیدہ ترین سبھی فارمولے
باریکیاں فن کی
ریاضی کے کلیے
فصاحت بلاغت,طرزِ نگارش
بےبس ہیں نطق و لب
اس کے آگے
رائج ہے اس میں
خطِ بے زبانی
کب اس کے گنجل
کھلے ہیں کسی سے
خاموشی ہے
سوزِ دروں کہانی
تبصرہ لکھیے