ہوم << آزادی کی اہمیت اور ہمارا رویہ - میرسراج

آزادی کی اہمیت اور ہمارا رویہ - میرسراج

اگر کسی شخص نے تحریک پاکستان کی تاریخ کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہو ، اس دوران قربانی کی لازوال داستانوں سے واقف ہو اور اسے یہ معلوم ہوجاۓ کہ وطن عزیز پاکستان اتنی آسانی سے نہیں ملا تھا بلکہ اس کے پیچھے سرسید احمد خاں سے لے کر قائد اعظم تک نوے سالہ صبر آزما مثالی جدوجہد اور لاکھوں عام مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے۔ جس میں جانی، مالی،کئی ماؤں، بہنوں،بیٹیوں کے عزتوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ تو ایسا شخص کبھی بھی آزادی جیسی نعمت کی ناشکری کرے گا نہ اس ملک کو گالی دے گا اور نہ محفلوں میں یہ کہتا نظر آۓ گا کہ کیسی آزادی؟،کہاں کی آزادی؟ اور کیا ہم آزاد ہیں؟

لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس کی بھرمار ہوتی ہے جس میں آزادی جیسی انمول نعمت کا تمسخر اڑایا جاتاہے۔ اور اس پاک سرزمین کو گالی بھی دی جاتی ہے. کچھ تو بطور فیشن ایسا کرتے ہیں جو عقل سے عاری اور اندھی تقلید کررہے ہوتے ہیں۔ لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو سب کچھ جان بوجھ کر اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایسا کررہا ہوتاہے. نہ جانے انہیں اس ملک سے کیا دشمنی ہے!

ایک ایسا ملک جس کے تعلیمی اداروں میں پڑھ کر اعلٰی تعلیم حاصل کی ہو، جس ملک نے شخصی،مذہبی، تہذیبی،سیاسی آزادی دی ہو، اس ملک کی آزادی کے متعلق تمسخر اڑانا کتنی بڑی ناشکری ہے! ایسے حضرات کے لیے میرا مشورہ ہے کہ ذرا مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے لوگوں پر نظر دوڑائیں اور ان کے حالات کا گہرائی سے مشاہدہ کریں کہ کس طرح سے وہ گذشتہ سات دہائیوں سے آزادی کے حصول کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔ اور ایسی کون سی قربانی ہے جو انہوں نے حصولِ آزادی کے لیے نہیں دی اور مزید انہیں کن امتحانات سے گزرنا ہے، جس کا انہیں علم بھی نہیں ۔

پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد مسلمانوں کے لیے ایک الگ ریاست کا قیام انگریز سامراج سے نجات اور ساتھ میں ہندوؤں کی محکومی سے مسلمانوں کو بچانا تھا۔تحریک آزادی کے وقت جن مسلم رہنماٶں نے دو قومی نظریے کی مخالفت کی تھی ان کی نسلیں آج ہندوستان میں اس کی بھاری قیمت ادا کررہی ہیں ۔ بھارت میں مسلمان 24 کروڑ کی آبادی رکھنے کے باوجود خود کو اقلیت میں محسوس کررہے ہیں اور کئی پابندیوں کا شکار ہیں. آخر کار آج انہیں دوقومی نظریے کی اہمیت سمجھ آہی گئی اور مجبوراً انہیں جناح واز رائٹ کہنا ہی پڑا ۔

ان مثالوں سے آپ آزادی کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں کہ ایک قوم کے لیے الگ ریاست کا ہونا کتنا ضروری ہے . وطن عزیز پاکستان 14 اگست 1947ؑء 27 رمضان المبارک کی شب دنیا کے نقشے پر ابھرا اور الحمداللہ آج ہم ایک آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے دنیا میں اپنا تشخص قائم کیے ہوۓ ہیں، جس پر جتنا بھی رب کریم کا شکر ادا کریں کم ہے۔ اگر اس تشخص کو قائم رکھنا ہے تو موجودہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ قیاس آرائیوں پر یقین کرنے کے بجاۓ پوری قوم متحد ہوجاۓ اور اپنی ریاست کے ساتھ کھڑی رہے، اسی میں پاکستان کی بہتری ہے۔