ہوم << مولانا حافظ عبد الاعلیٰ درانی کا سفر بیت المقدس - ہشام عبداللہ

مولانا حافظ عبد الاعلیٰ درانی کا سفر بیت المقدس - ہشام عبداللہ

آج سے تقریباً پانچ سال قبل 28 جنوری 2021ءکو بزرگوار محترم حافظ عبدالاعلیٰ درانی صاحب زید مجدہ نے مرکز الفتح تاندلیاں والا میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔راقم الحروف نے اپنے ابا جان فضلیۃ الشیخ حکیم مدثر محمد خاں صاحب کے ہم راہ ان کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کی۔

یہ میری زندگی کا ایک نا قابلِ فراموش لمحہ تھا کیوں کہ میں نے پہلی بار حافظ درانی صاحب سے ملاقات کی تھی۔ ان کی خطابت کا انداز بے حد متاثر کن تھا۔ جب اُنھوں نےخطبہ جمعہ حضرت سیدنا یونس علیہ السلام کا تذکرہ کیا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے یہ واقعہ ابھی ابھی سامعین کی آنکھوں کے سامنے وقوع ہورہا ہو۔ اور سامعین ان کی گفت گو میں پوری طرح متوجہ تھے۔ آج تک میں اس جمعہ کی تاثیر محسوس کرتا ہوں، جو میرے دل میں ان کی روحانی اور اصلاحی خطابت کی یاد کو تازہ رکھتی ہے۔ اس ملاقات کے دوران، انھوں نے اپنے ”سفر بیت المقدس“ کا تذکرہ بھی کیا۔ اس سفر نامے کی تقریب رونمائی 9 جون 2024 کو طارق اکیڈمی فیصل آباد میں منعقد ہوئی تھی۔ سرزمین انبیاء میں قبلہ اول بیت المقدس کی عظمت و رفعت ہر مسلمان کے دل میں ہے۔

یہ مقدس سرزمین اپنے دینی ورثے، تاریخی اہمیت اور روحانی سرمائے کی بنا پر ہمیشہ سے اہل ایمان کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ اسی روحانی کشش کے باعث ہر زمانے میں اہل اسلام کے دل میں ان مقدس مقامات کی زیارت کا شوق پیدا ہوتا رہا۔ہمارے ممدوح علامہ درانی صاحب کے قلب میں بھی بیت المقدس کی زیارت کاجذبہ چنگاری سے شعلہ بن کر انگڑائی لے رہا تھا۔ان کا یہ جذبہ ایک خوب صورت سفر میں تبدیل ہوا۔ اس سفر میں انھوں نے کئی دشوار گزار مراحل طے کیے۔کتاب کے مطالعہ کے دوران سفری مشکلات کا خوب اندازہ ہوتا ہے۔ ان کا یہ سفر اسلامی تاریخ کے بہت سے مقامات کوالفاظ کی صورت میں دکھاتا ہے اور بہت سے آثار کی نشان دہی کرتا ہے۔ انھیں اس مقدس سرزمین کی طرف بڑھتے ہوئے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا سایہ محسوس ہوتا ہے۔

جب بیت المقدس پہنچے تو ان کی آنکھوں کے سامنے وہ مناظر تھے، جو ہر مسلمان کے خوابوں کا حصہ ہیں۔ مسجد اقصیٰ کی عظمت، اس کی تاریخی حیثیت اور روحانی جوش و ولولہ نے ان کے دل میں ایک نئی دنیا آباد کرڈالی۔ انھیں وہاں کی فضاؤں میں ایک نئی زندگی کا احساس ہوا جو انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب تر کردیتی ہے۔ سفر نامے کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سفر نے انھیں نہ صرف روحانی طور پر متاثر کیا بلکہ کئی علمی عقدے بھی وا ہوئے۔ انھوں نے وہاں کی ثقافت، تاریخ اور دینی روایات کا قریب سے مشاہدہ کیا اور سفر کے احوال منظر عام پر لا کر ان مشاہدات میں اپنے قارئین کو بھی شریک کیا۔

کتاب میں سفر کے مختلف مراحل، مقامات سفر و زیارت کی تفصیل، اور روحانی تجربات مشاہدات کو نہایت دل نشین انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کی تحریر میں سادگی اور روانی ہے، جو قاری کو اپنی طرف متوجہ اور اکتاہت سےمحفوظ رکھتی ہے۔ اس کتاب میں زیارت بیت المقدس و سفر فلسطین کو اس انداز میں قلم بند کیا گیا ہے کہ مطالعہ کرنے والا خود کو وہاں موجود و محسوس کرتا ہے۔ محترم بزرگوارم حضرت درانی صاحب کی تفصیلی وضاحتیں، گہرے مشاہدات اور اس سرزمین کے باسیوں سے جذباتی ملاقاتوں کے احوال مطالعہ کرنے والے کو اس مقدس شہر کی گلیوں، مقدس مقامات اور روحانی فضا میں لے جاتے ہیں۔

یہ سفر نامہ بیت المقدس کی روحانی اور تاریخی اہمیت کا احساس دلاتا ہے،کیوں کہ نام اور مسافر نے فلسطین کی سرزمین سے محبت کا اظہار نہایت جذباتی اور دل کش انداز میں قلم بند کیا ہے۔ انھوں نے اس سرزمین کی تاریخی، ثقافتی اور روحانی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جس سے پڑھنے والے کے دل میں بھی اس سرزمین کے لیے محبت پیدا ہوتی ہے۔ ان کی تحریر میں فلسطین کی خوب صورتی، وہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی اور دنیائے اسلام کے باشندوں سے محبت کابھرپور ذکربھی ملتا ہے، جو اس سفر نامے کی دل کش کو بڑھا دیتا ہے۔

”سفر بیت المقدس“ اپنے موضوع کی ایک جامع تحریر ہے جس میں مسجد اقصیٰ کی تاریخ اور اس کی اہمیت کا عمیق جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ سرزمین انبیاء کا سفر نامہ ہےاس لیے اس میں کئی انبیاءکرام علیھم السلام کا ذکر جمیل بھی شامل ہے، جو اس کتاب کومفید ترین بنا دیتا ہے۔ اس میں گنبد صخرہ کے حوالے سے نادر تحقیقی معلومات بھی موجود ہیں، جو اس کی تعمیر، تاریخی اور پس منظر کو بیان کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطین کے مشہور شہر بیت اللحم کا تعارف بھی شامل ہے، جہاں غاریں، خانقاہیں، اور دیگر مذہبی مقامات کی حقیقت کو قلم میں ڈوب کر تذکرہ لکھاگیا ہے۔ ان مقامات کی تاریخی اہمیت اور روحانی حیثیت کو بیان کرنا اس کتاب کی ایک نمایاں خصوصیت ہے۔

یہ کتاب صرف معلومات فراہم نہیں کرتی بلکہ مطالعہ کرنے والے کو ایک روحانی سفر میں شریک کرلیتی ہے۔ اس طرح وہ ان مقدس مقامات کی تاریخ اور اہمیت کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ ”سفر بیت المقدس“ ایسا سفر نامہ ہے، جو ایک نام ور مسافر نے اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات کے ساتھ ساتھ علم و فضل اور تحقیق کی روشنی میں تحریر کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ کتاب نہ صرف ایک علم و معلومات کا خزانہ ہے بلکہ ایک روحانی مقامات کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ اس میں بیت المقدس اور اس کے ادرگرد کی تاریخ، ثقافت اور مذہبی اہمیت کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ بلا شبہ یہ سفر نامہ اپنے موضوع کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ یہ کتاب ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے جو بیت المقدس کی تاریخی اہمیت سے آگاہی حاصل کرنا چاہتے ہیں یا اس راہ کے مسافر بننا چاہتے ہیں۔ یہ کتاب یقیناً پڑھنے والوں کے دلوں میں بیت المقدس کی محبت کو بڑھانے کا باعث بنے گی اور زائرین کے لیےایک بہترین رہ نما ثابت ہوگی۔ یہ سفرنامہ ایک قیمتی اثاثہ ہے، جو اسلامی تاریخ اور ثقافت میں دل چسپی رکھنے والوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔

اللہ تعالیٰ بزرگوارم محترم حافظ عبد الاعلی صاحب کو صحت، کام یابی، اور خوشیوں سے نوازے۔ ان کی محنت اور علمی خدمات کو قبول فرمائے اور اپنے علم کی روشنی پھیلانے کی مزید توفیق عطا فرمائے۔ دعا ہے کہ ان کی یہ کتاب علم، روحانیت، اور محبت کا ذریعہ بنے اور ہر زائر بیت المقدس کے دل میں ایمان کی شمع روشن کرے۔آمین