شوہر کا کام کرنا بیوی پر فرض نہیں ۔
شوہر کے والدین کا کام کرنا بیوی پر فرض نہیں ۔
شوہر کی اولاد جو اتفاق سے اپنی بھی ہے کو دودھ پلانا فرض نہیں ۔
شوہر کے بہن بھائیوں سے حسن سلوک کرنا فرض نہیں ۔
چاہیں تو علماء سے پوچھ لیں ۔
یہ وہ باتیں ہیں جو کسی نہ کسی عورت سے ہم سنتے ہی رہتے ہیں۔
بہت سی چیزیں فرض نہیں کامن سینس ہوتی ہیں ۔
جب شوہر کی زندگی آ سان نہیں کرنی تو شوہر کیوں آ پکی زندگی آ سان کرے گا؟
شادی شدہ زندگی صرف لین لین نہیں ہے ، فرض تو وہ چیز ہے جس کا ہونا انتہائی ضروری ہے ، اتنا ضروری کہ اسے فرض کرنا پڑا۔ فرائض کے علاوہ بہت سی چیزیں جو لسٹ میں نہیں لکھی گئیں وہ حسن سلوک اور احسان ہے۔
احسان کا بدلہ احسان ہے۔ آ پ کسی کے ساتھ جتنا احسان کریں گے وہ بھی آ پکی اتنی قدر کرے گا ، آ پکو ویلیو دے گا۔
شادی شدہ زندگی میں خوبصورت شکل اور جوان جسم کی کشش ختم ہوتے زیادہ دیر نہیں لگتی۔ خوبصورت سے خوبصورت چیز حاصل ہونے کے بعد تڑپ کھو دیتی ہے۔
شادی شدہ زندگی جسمانی کشش ختم ہونے کے بعد عادت اور انسیت کے سہارے چلتی ہے۔ جتنا ایک دوسرے کو سکون اور آ رام پہنچائیں گے اتنی انسیت بڑھے گی۔ جتنی ایک دوسرے کو اپنی موجودگی کی ، اپنے وجود سے دی گئی راحت کی عادت ڈالیں گے اتنا ہی آ پکی بانڈنگ مضبوط ہو گی۔
رشتہ مضبوط ہوتا ہے بانڈنگ بنانے سے اور بانڈنگ مضبوط بنانا ایک ذہین انسان کا کام ہے ۔ جو مرد/عورت فرائض پر اٹکے رہیں گے ان کے فرائض ہی ادا کئے جائیں گے ان کے ساتھ انسیت اور بانڈنگ کا تعلق نہیں بن پائے گا۔
کامن سینس استعمال کریں۔ گو بائی دی بک چلنے کی کوشش کریں گے تو اپنا تعلق فرائض کی ادائیگی تک محدود کر لیں گے۔
انسان کا انسان سے تعلق انسانیت کا ہے۔
انسان کے لئے اس کے پہلے رشتے ماں باپ بہن بھائیوں کے ہیں۔ اس کے پہلے رشتوں کو جوتے کی نوک پر رکھیں اور توقع کریں کہ میری قدر ہو تو کامن سینس یہی کہتی ہے کہ ایسا نہیں ہو سکے گا۔
مجنوں کو تو لیلی کی گلی کا کتا بھی پیارا تھا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ شریک حیات کے قریبی رشتوں کو ناک منہ چڑھا کر انٹر ٹین کریں اور دعویٰ یا توقع رکھیں محبت کی ۔
بہت معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ کامن سینس یہی کہتی ہے کہ یہ نہیں ہو سکے گا۔
علماء سے فرائض کے ساتھ ساتھ حسن سلوک اور احسان کا درس ضرور لیں۔
امتحان میں پاس ہونے کے لئے تینتیس نمبر کا پیپر حل کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔ ہم کیوں کوشش کرتے ہیں کہ دئے گئے وقت کو پوری طرح استعمال کر کے سو میں سے زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کی اپنی سی پوری کوشش کریں۔
اس لئے کہ تینتیس نمبر لے کر ہمارے گرو کرنے کے مواقع انتہائی محدود ہو جائیں گے ۔ تینتیس نمبر والے تو بہت ہوں گے۔
ہمیں اعلی ترین مقام تک پہنچنے کے لئے کچھ زیادہ ہی کرنا پڑے گا۔ ہمیں وہ مقام حاصل کرنے اور برقرار رکھنے کے لئے جہاں ہمارا نعم البدل تلاش کرنا مشکل ہو جائے زیادہ ہی کرنا ہو گا۔
اپنے آ پ کو دوسرے کی ایسی ضرورت بنانا ہو گا جو ہمارے سوا کوئی اور پوری نہ کر سکے۔
یہ باتیں فرائض کی نہیں ہیں کامن سینس کی ہیں ۔
تبصرہ لکھیے