ہوم << کیا بائیکاٹ سے فرق نہیں پڑتا - عبدالسلام فیصل

کیا بائیکاٹ سے فرق نہیں پڑتا - عبدالسلام فیصل

جو لوگ کہتے ہیں بائیکاٹ سے فرق نہیں پڑتا ان کے لیے
اس وقت McDonald's پاکستان کا سالانہ ریوینیو 116 ملین ڈالر ہے ۔
اس وقت KFC پاکستان کا سالانہ ریوینیو 412 ملین ڈالر ہے ۔
اس وقت Dominos پاکستان کا سالانہ ریوینیو 24 ملین ڈالر ہے ۔
اس وقت Pepsico پاکستان میں صرف جو اپنا بیوریج بیچ رہا ہے وہ 370 ملین لٹر ہے ۔ یعنی پاکستانی قوم 48 ارب 10 کروڑ روپے " پیپسی " ڈکار جاتا ہے ۔ اس کی باقی تمام مصنوعات جیسے لیز ، کرکرے ، سلائز وغیرہ کی ٹوٹل سالانہ سیلز 18 ارب 3 کروڑ ڈالر ہے ۔
اس وقت Coke پاکستانی قوم سب سے زیادہ پیتی ہے ۔ پاکستانی 60 ارب 88 کروڑ روپے کی کوک ڈکار جاتے ہیں ۔ جو کہ 451 ملین لٹر بنتی ہے ۔ اس کی سالانہ سیلز 6 ارب 14 کروڑ ڈالر ہے ۔
اس وقت Nestle پاکستان 107 ارب روپے پاکستانی کما رہی ہے ۔
اس وقت Unilever پاکستان 2830 کروڑ روپے پاکستانی کما رہی ہے جو 98 ملین امریکی ڈالر بنتے ہیں ۔
اس وقت P&G پاکستان کا سالانہ ریوینیو 1.3 بلین ڈالر ہے ۔ اس کی پراڈکٹس کی سالانہ سیل صرف 21 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے ۔

یہ کمپنیاں پاکستان جیسے اسلامی ملک میں کیسے چل رہی ہیں یہ دیکھنا اصل میں ضروری ہے ۔ اس کے سب سے بڑے قصوروار پاکستانی عوام خود ہیں ۔ وہ ان کمپنیز کے شئیرز خریدتے ہیں ، ان کمپنیز کی ڈسٹریبیوشنز خریدتے ہیں ۔ لاکھوں لوگوں کو ملازمتوں کا جھانسا دے کر ملازمتیں دیتے ہیں ۔ اور ایڈورٹائزنگ کی مد میں اربوں روپیہ خرچ کرتے ہیں ۔
صرف پیپسی اور کوک پاکستان سے 24 ارب ڈالرز کی سیلز اکٹھی کرتی ہے ۔ اس کے بدلے میں پاکستان کو روپے میں ٹیکس کی صورت میں پے کرتی ہے۔
گورمے ، نیکسٹ کولا وغیرہ ان اژدھا کمپنیوں کے مقابلے میں آج بھی صرف 1 سے 2 فیصد اپنے بیوریجز بیچ پاتے ہیں ۔
باقی گروسری اور دیگر اشیاء بنانے والی کمپنیاں تو کسی کھاتے میں ہی نہیں اور وہ پاکستان کی لوکل برانڈز کو کس قدر نقصان پہیچاتی ہیں اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔

لوگ روتے ہیں فیس بک پاکستان سے اربوں ڈالر کما رہا ہے اسکا استعمال کم کرو ۔ فیس بک پاکستان سے ان اژدھا کمپنیوں کے مقابلے میں صرف 7 ارب پاکستانی روپے کا بزنس کر پاتا ہے ۔
واٹس ایپ جس کے استعمال پر آج کل بہت شور بپا ہے ۔ واٹس ایپ پاکستان ان اژدھا کمپنیوں کے مقابلے میں صرف 1 ارب روپیہ سالانہ کما پایا ہے ۔
جو کوک اور پیپسی کی ٹوٹل سالانہ سیل کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ۔

ایک آڈیو بڑی زور و شور سے واٹس ایپ کی کمائی پر وائرل ہے ۔ ان صاحب کو چیلنج دیتا ہوں وہ پاکستان واٹس ایپ کی کمائی کا کوئی ایک آتھینٹک سورس بتا دیں ۔ میں بائیکاٹ سے پیچھے ہٹ جائوں گا ۔
جن لوگوں کو تھوڑی انگریزی بولنی آ جاتی ہے وہ لوگ مسلمانوں کو ایسے مرعوب کرنے لگتے ہیں جیسے وہ آسمان سے ٹپکے ہوں ۔ اور جب ان کی حیقیقت کھول کر سامنے لائی جاتی ہے تو کھجور پر ٹپکے نظر آتے ہیں ۔

اگر صرف کوک اور پیپسی کا بائیکاٹ ہی کر دیا جائے ۔۔۔۔۔ مکمل طور پر ۔۔۔
تو پاکستان کو اس کے کیا فوائد ہو سکتے ہیں اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔۔۔
کوک پاکستان میں 3 اشاریہ 6 ملین امریکی ڈالر ایڈورٹائزنگ پر لگاتا ہے
پیپسی پاکستان میں 9 اشاریہ 1 ملین امریکی ڈالر ایڈورٹائزنگ پر لگاتا ہے ۔
جس میں خوب ناچ گانا ، موسیقی اور ماڈلز کا ننگ پنگ دیکھا کر پاکستان کے مسلمانوں کو یہ زہر پلایا جاتا ہے ۔
کوئی ایک پاکستانی مسلمان دکھا دیں ۔۔۔ جس کا یہ دعویٰ ہو کہ کوک یا پیپسی یا دیگر بیوریج کے استعمال سے ان کی صحت کو یہ فوائد پہنچیں ہیں ۔ کوئی بھی نہیں ۔

غزہ یا فلسطین میں مائوں بہنوں کی عزتیں پامال ہونا ، خون کی ہولی کا کھیلا جانا ، 1 ہزار سے زائد مساجد کو شہید کیا جانا ، 50 ہزار سے زائد غزاوی مسلمانوں کا قتل عام اور نسل کشی ہونا ، 98 فیصد سکول ، کالجز ، یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں کا تباہ ہو جانا ، 11 لاکھ سے زائد مسلمانوں کا گھروں سے بے گھر ہو جانا ، بھوک ، افلاس کا پھیل جانا ، وبائی امراض میں ان بے بس اور مظلوم مسلمانوں کا مبتلا ہو جانا ۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 90 ہزار ٹن بارود کا غزہ پر گرایا جانا ، مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کیا جانا ، عالمی استعمار کا اقوام متحدہ میں 136 قرار دادوں کے پاس ہونے کے باوجود بے حسی اور بیغیرتی کا مظاہرہ کرنا ، عالمی مسلمان حکمرانوں کی خاموشی ، بے حسی ، بزدلی ، اور بہت کچھ اس سوشل میڈیا پر دیکھ لینے کے باوجود ، ٹرمپ کا غزہ کو رئیل اسٹیٹ آپر چونٹی قرار دینا اور اہل غزہ کو غزہ خالی کر کے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے کا اعلان بھی ۔

اگر مسلمانوں کو ان امریکی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور نہ کرے تو یقین جانیں ہم بحیثیت قوم ، اور مسلمان جینے کے حقدار نہیں ، محکومی اور مغلوبیت کے حق دار ہیں ۔ جو ذلت و رسوائی ہمارا مقدر بنی ہے وہ بالکل صحیح بنی ہے ۔ ہم وہن میں مبتلا ہیں ۔ مال و مادیت کے نشے میں مبتلا ہیں اور موت سے خوف کھاتے ہیں ۔ اے امت مسلمہ کے حکمرانوں اللہ تمہیں ہدایت دے ۔
تم دولت اور طاقت کے نشے میں اپنی تابندہ روایات کو بھلا چکے ہو ۔
تم رسول اللہ ﷺ کا اسوہ بھلا چکے ہو ۔۔
رسول اللہ ﷺ یہود کی مخالفت کا اہتمام کروایا کرتے تھے ۔۔
روز محشر تم اللہ کی عدالت میں کیا منہ دکھائو گے ؟

Comments

Avatar photo

عبدالسلام فیصل

حافظ عبدالسلام فیصل کا تعلق پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات اور فلسفہ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ہفت روزہ اہلحدیث سے بطور لکھاری وابستہ ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی سے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ الحاد پر انھیں گہرا درک حاصل ہے، اس کے خلاف تحریر کے میدان میں سرگرم عمل ہیں۔

Click here to post a comment