امریکہ کے سابق انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس جب ایک کانفرنس میں مدعو کیے گئے تو ان کی تقریر میں ایک ایسی حقیقت چھپی تھی جو ہر کامیاب، ہر بڑے عہدے پر بیٹھے، اور ہر بااختیار انسان کے لیے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے۔ انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز کیا، پھر ایک لمحے کے لیے رُکے، اپنے ہاتھ میں موجود Styrofoam کپ کو گھور کر دیکھا اور حاضرین سے یوں مخاطب ہوئے:
"پچھلے سال، میں بھی اسی کانفرنس میں آیا تھا، مگر اُس وقت میں موجودہ انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس تھا۔ اُس وقت میرے لیے ہر چیز مختلف تھی۔ مجھے بزنس کلاس میں سفر کرایا گیا، ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹھہرایا گیا، ہوٹل پہنچنے پر عملہ میرا منتظر تھا، میرے لیے دروازے کھولے جا رہے تھے، اور میری ہر ضرورت بغیر کہے پوری کی جا رہی تھی۔
اگلے دن جب کانفرنس میں شرکت کے لیے گیا تو ایک ڈرائیور میرا انتظار کر رہا تھا، مجھے بیک اسٹیج سے خصوصی انٹری دی گئی، ایک پرآسائش کمرے میں مجھے انتظار کرنے کا کہا گیا، اور کچھ ہی دیر میں ایک خاتون بغیر کہے میرے لیے Ceramic کپ میں تازہ گرم کافی لے آئی۔
مگر آج، میں اسی کانفرنس میں سابقہ انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس کے طور پر آیا ہوں۔ فرق دیکھیے!
اس بار میں اکانومی کلاس میں سفر کرکے آیا ہوں، ہوٹل تک خود ٹیکسی لی، اور صبح کانفرنس میں بھی ایک عام ٹیکسی سے پہنچا۔ آج میرے لیے کوئی دروازہ نہیں کھولا گیا، میں خود اپنا بیگ اٹھا کر چل رہا تھا۔ کانفرنس میں بھی، کوئی بیک اسٹیج انٹری نہیں تھی، میں عام مہمانوں کی طرح فرنٹ گیٹ سے داخل ہوا۔
جب مجھے کافی کی طلب ہوئی، تو کسی نے میرے لیے چائے یا کافی نہیں بنائی—بلکہ انتظامیہ کی خاتون نے مشین کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ وہاں سے خود لے لیں۔ میں نے وہی کافی لی، مگر اس بار Ceramic کپ کے بجائے Styrofoam کپ میں!
میرے دوستو، میں یہ کہانی آپ کو اس لیے نہیں سنا رہا کہ مجھے پروٹوکول نہ ملنے کا دکھ ہے۔ میں آپ کو زندگی کی ایک اٹل حقیقت سمجھانا چاہتا ہوں۔
وہ Ceramic کپ میرے لیے نہیں تھا، وہ میرے عہدے کے لیے تھا۔ وہ عزت، وہ پروٹوکول، وہ سہولیات میرے لیے نہیں، بلکہ میرے منصب کے لیے تھیں۔
آج میں وہی شخص ہوں، مگر میرے ہاتھ میں Styrofoam کپ ہے—یہی میری اصل حیثیت ہے!
کامیابی کے دھوکے میں نہ رہیں!
ہم جیسے جیسے ترقی کرتے ہیں، لوگ ہمیں زیادہ عزت دینے لگتے ہیں۔ دروازے کھولے جاتے ہیں، بغیر کہے ہمارے لیے چائے یا کافی لائی جاتی ہے، لوگ ہمیں ’سر‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ ہم دھوکے میں آ جاتے ہیں کہ یہ سب ہماری ذات کی وجہ سے ہو رہا ہے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔
یہ سب آپ کے لیے نہیں، آپ کے منصب کے لیے ہے!
یہ سب آپ کی کامیابی یا قابلیت کی وجہ سے نہیں، بلکہ آپ کی پوزیشن کی وجہ سے ہے۔
حقیقت کو جلدی پہچانیں ، ورنہ دھچکا زیادہ لگے گا!
زندگی میں اگر آپکو مقام، عزت، عہدہ یا طاقت ملی ہے، تو ضرور انجوائے کرویں. یہ آپ کا حق ہے۔ لیکن یہ مت بھولیں کہ یہ سب وقتی ہے۔
آج آپ کو Ceramic کپ میں کافی دی جا رہی ہے، کل آپ کے ہاتھ میں بھی Styrofoam کپ ہوگا۔
یہ سب کسی اور کو منتقل ہو جائے گا، تم واپس وہیں آ جاؤ گے جہاں سے چلے تھے!
جیسا کہ General Norton Schwartz، جو کچھ ماہ پہلے امریکہ کی ائیر فورس کے چیف آف اسٹاف تھے، پرائیویٹ جیٹ میں سفر کرتے تھے، مگر آج وہی شخص پبلک ٹرین میں، عام مسافروں کی طرح اپنا بریف کیس خود اٹھائے سفر کر رہا ہے۔
ہم سب کو جلد یا بدیر سمجھنا ہوگا کہ اصل چیز مقام، عہدہ، شہرت یا دولت نہیں، بلکہ وہ سچائی ہے جو تمہیں خود اپنی حقیقت سے روشناس کرائے!
جس دن آپ کو یہ احساس ہو گیا کہ آپ حیثیت بھی ایک Styrofoam کپ سے زیادہ کچھ نہیں، اس دن آپ سچا لیڈر بنیں گے، حقیقی طور پر آزاد ہو جائیں گے، اور اپنی ذات کے فریب سے نکل آئیں گے!
اور یہی انسان کی سب سے بڑی جیت ہے!
تبصرہ لکھیے