شام غریباں پربا ہوچکی ہے
آخری سجدہ ہوچکا ہے
آخری سانس لی جا چکی ہے، آخری قربان کی جا چکی ہے
لاشے سج چکے ہیں
گردن تن سے جدا ہو چکی ہے
بھوک پیاس افلاس کی رسم ادا ہو چکی ہے
آگ لگ چکی ہے، سب بھسم ہو چکا ہے
حجاب اتروائے جاچکے ہیں
بیڑیاں پہنائی جا چکی ہیں
آنسو تھم چکے ہیں
جنت تیار کی جاچکی ہے
جہنم بھی رسم وصال کے لئے تیار ہے
کالی دھند چھا چکی ہے
سنت رسم شبیری ادا ہو چکی ہے
اہل کوفہ کی روایت بھی دوہرائی جا چکی ہے
اب رات ہونے کو ہے، پردے گرائے جاچکے ہیں
زینب احتجاج کر چکی ہے
تاریخ لکھی جاچکی ہے
سنت حسین ادا ہوچکی ہے
سنت حسین ادا ہوچکی ہے - راحیلہ خان ایڈووکیٹ

تبصرہ لکھیے