سویرے جو آ ج میری آ نکھ کھلی تو پتہ چلا کہ آ ج کا موضوع بحث اٹیچڈ باتھ روم ہے۔ جوائنٹ فیملی میں بہو کا مطالبہ ہے کہ لازمی اسے اٹیچڈ باتھ ملے، نہیں تو ڈرامہ دل والی گلی کی بہو نے ایک سوچ ڈالی ہے کہ گھر میں ٹک کے نہ رہنا ہے نہ رہنے دینا ہے۔
باتھ روم ایک سے زائد ہونے چاہییں چاہے ایک ہی فیملی کی رہائش ہو
میں جس اپارٹمنٹ بلڈنگ میں رہتی ہوں، اس میں دو بیڈ روم کا رینٹ ڈھائی ہزار ڈالر ماہانہ ہے۔ ہمارے اپارٹمنٹ میں ایک باتھ روم ہے۔
ہمارے بیڈ روم اتنے بڑے ہیں کہ جگہ کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے بیڈ کو دیوار کے ساتھ لگانا ضروری ہے۔
عید کے روز بیڈ شیٹس چینج کرتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ اگر مجھ سے اس وقت میری خواہش پوچھی جائے تو میں یہ کہوں گی کہ میرے گھر میں ایسے بیڈ روم ہوں کہ میں بیڈ دیوار سے ہٹا کر کمرے کے درمیان میں رکھ سکوں اور بیڈ پر دونوں طرف سے بیڈ شیٹس ایڈجسٹ کر سکوں۔
دوسرے میرے گھر میں ایک سے زیادہ واش روم ہوں۔ میرے گھر میں تین افراد ہیں۔ میں، میرے شوہر اور میری بیٹی ۔ اس کے باوجود ہمیں زحمت ہوتی ہے، جب بیک وقت واش روم استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اب میں کیا کروں ؟
اپنے شوہر سے لڑوں کہ ہمیں اس سے اچھی رہائش میں رکھے ۔
خواہشیں تو بہت ہوتی ہیں، سہولتیں بھی سب کو درکار ہوتی ہیں، لیکن بات ہے افورڈیبلٹی کی۔ اپنی افورڈیبلٹی کے حساب سے جو رہائش ہمیں مل سکتی تھی، وہ ملی ہوئی ہے۔
جتنے وسائل ہیں ان میں ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میرے والدین کے گھر میں چار باتھ روم ہیں، اب کیا مجھے واویلا کرنا چاہیے کہ مجھے ایک واش روم والا گھر کیوں ملا؟
کون نہیں چاہتا کہ اسے سب سہولتیں ملیں۔ اگر مل جاتی ہیں تو اس سے اچھی بات کیا ہو سکتی ہے. اگر نہیں ملتیں تو دو صورتیں ہو سکتی ہیں ، صبر شکر کر کے خوش دلی سے موجودہ وسائل میں رہیں یا روز روز ناشکری کی باتیں کر کے اپنا اور اپنی فیملی کا جی جلائیں۔
جب آ پ نے ایک رشتے کو ہاں کی تو آ پ کو پتہ تھا کہ اس گھر کا لائف سٹائل کیا ہے۔ اس وقت جتنے رشتے آ پ کے لیے آ ئے تھے ان میں سے بہترین کو آ پ نے اور آ پ کے گھر والوں نے قبول کیا۔ اگر آ پ کو اس سے بہتر رشتہ آ یا ہوتا تو آ پ وہیں ہاں کرتیں۔
جب دستیاب رشتوں میں سے بہترین کے گھر آ پ پہنچ جاتی ہیں تو شکر کرنا نہ بھولیں کہ زوج نصیب ہوا۔ مسئلے مسائل چلتے رہتے ہیں۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق بہترین لائف سٹائل اپنی فیملی کو دینے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔ اس کی کوششوں کو مانیں۔ اس کا مغز پولا نہ کریں (دماغ کی دہی نہ بنائیں )
آ پ جوائنٹ فیملی میں رہ کر احسان نہیں کر رہیں۔ یہ ساس سسر کا احسان ہے کہ بغیر رینٹ لیے آ پ کو اپنے گھر میں مفت رہائش دی ہے۔ وہ اگر چاہتے تو آ پ کا پورشن رینٹ پر دیتے، مالی آسودگی پاتے لیکن انہوں نے آ پ کی مشکل آ سان کی. کہاں آ پ بھاری کرایہ والا گھر لیتے ، آپ کی آ ج استطاعت ہو گی، آ پ آ ج الگ گھر لے لیں گی۔
رئلیٹی چیک یہی ہے، لیکن ریکارڈ کی درستی کے لیے ضروری ہے۔
اگر جوائنٹ میں رہنا پڑ رہا ہے تو خوش دلی سے رہیں ۔ دعا اور کوشش کریں کہ اللہ تعالیٰ اتنی وسعت اور کشادگی دیں کہ الگ فیملی یونٹ بنا سکیں۔
چاہیں تو خود ساختہ مظلوم بنیں، چاہیں تو شکر کریں کہ اللہ نے بہت سوں سے بہتر حالات میں رکھا۔ شکر کرنے والے کی نعمتیں بڑھتی بھی ہیں اور وہ مطمئن بھی رہتا ہے۔
گاؤ ں دیہات میں پچاس سال قبل رواج ہوتا تھا کہ گھروں میں ٹوائلٹ نہیں ہوتے تھے۔ فصلوں کو آ رگینک کھاد انسانوں سے ملتی تھی۔ پھر شکر ہے کہ انہوں نے بھی صحن میں باتھ روم اور ٹوائلٹ بنانے شروع کر دیے۔
شکر ہے کہ ہم اس زمانے میں پیدا نہیں ہوئے تھے ورنہ ڈلکو لیکس کی گولی کھانے سے پہلے بھی ہزار بار سوچتے اور گاؤ ں کے کتوں کی ہمراہی میں فصلوں میں جاتے۔ اس وقت ٹوائلٹ جانے کا کوڈ ورڈ ہوتا تھا ، باہر نوں جانا اے۔
شکر کریں شکر کہ اب گھر کے اندر ہی باہر نوں جانا ہے۔ اللہ سب کو ہر کمرے کے ساتھ اٹیچڈ باتھ دے، لیکن جب تک نہیں مل جاتا ،صبر کریں شکر کریں اور حالات کی بہتری کے لیے کوشش کریں۔
تبصرہ لکھیے