روحانیت روح کی حقیقت سے آشنا ہو کر خالق حقیقی سے صرف ظاہری نہیں بلکہ باطنی حقیقی رابطہ قائم کرنا ہے۔ یعنی روح کی بالیدگی عبادات اور مراقبوں سے حاصل کرنا۔ جدید سائنس اس کو شعور کہتی ہے اور جدید نظریات روحانیت کی طرف سرکتے نظر آرہے ہیں۔ وہ اسے شعور کا ارتقاء کہتے ہیں۔ آئیں اور دیکھیں کہ جدید نظریات کس نہج پر محو سفر ہیں۔
مختصراً۔۔۔یاد رہے کہ جدید سائنس کی شاخ کوانٹم فزکس کے مطابق پارٹیکلز کا جوڑا کائنات میں بیک وقت کئی جگہ ہوسکتا ہے اور ایک پارٹیکل میں کوئی بھی تبدیلی کائنات میں کہیں بھی موجود پارٹیکل کے جوڑے کو اسی طرح متاثر کرتی ہے۔ اب آگے بڑھتے ہیں۔ اگر شعور ارتقاء پذیر ہے، تو کیا طبیعیات ہمیں اس کے حتمی سفر کے بارے میں کچھ اشارے دے سکتی ہے؟
کوانٹم ذہن کا نظریہ (Quantum Mind Hypothesis) سائنس دان روجر پین روز اور اسٹورٹ ہیمر آف اس نظریے کے قائل ہیں کہ شعور محض دماغ کی پیداوار نہیں، بلکہ یہ ایک کوانٹم مظہر ہے جو کائنات کے بنیادی سانچے سے جڑا ہوا ہے۔ مشہور طبیعات دان سر روجر پین روز اور ماہرِ بیہوشی ڈاکٹر اسٹورٹ ہیمر آف نے ایک انقلابی نظریہ پیش کیاجسے Orch-OR Orchestrated Objective Reduction کہا جاتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق شعور صرف دماغی سرگرمیوں کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ نیورونز کے اندر موجود مائیکروٹیوبیولز (microtubules) میں ہونے والے کوانٹم سطح کے عمل سے جنم لیتا ہے۔
ان کے نظریے کے مطابق:
یہ مائیکروٹیوبیولز ایسے کوانٹم حالات کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ انسانی دماغ ایک کوانٹم کمپیوٹر کی طرح کام کر سکتا ہے۔ شعور کے لمحات تب جنم لیتے ہیں جب یہ کوانٹم حالتیں خودبخود منہدم (collapse) ہوتی ہیں—لیکن یہ عمل اتفاقیہ نہیں بلکہ زمان و مکان کے جیومیٹری سے ہم آہنگ ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے، شعور دماغ کا محض کمپیوٹیشنل نتیجہ نہیں بلکہ ایک بنیادی مظہر ہے جو کائنات کی باطنی بناوٹ میں بْنا گیا ہے۔ گویا Orch-OR تھیوری شعور کو ایک گہرا، غیرمقامی (non-local) مظہر مانتی ہے—ایسا پیش شعور (proto-awareness) جو کوانٹم میدان میں پیوست ہے۔ یہ تصور روحانی نظریات سے حیرت انگیز مماثلت رکھتا ہے، جو شعور کو ازلی، ہر شے میں رچا بسا، اور حقیقت کے بنیادی خاکے سے جدا نہ ہونے والا قرار دیتے ہیں۔
حوالہ: Hameroff.S & Peneros R, Consciousness in the Universe: A review of the Orch OR Theory, Physics of Life Reviews 11(1) 39-78
کوانٹم میکینکس یہ تجویز دیتی ہے کہ مشاہدہ حقیقت کو جنم دیتا ہے—تو پھر اصل مشاہدہ کرنے والا کون ہے؟
اگر انسانی شعور کوانٹم عمل سے جڑا ہوا ہے، تو شعور کا ارتقاء شاید ہمیں اعلیٰ سطحوں کی حقیقت تک براہِ راست رسائی دے سکتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ جب شعور ترقی کرتا ہے: (روح ترقی کرتی ہے)، وہ مادی دنیا سے ماورا حقیقت کو دیکھنا شروع کرتا ہے؛ وہ براہِ راست نادیدہ حقائق کا تجربہ کرنے کے قریب ہو جاتا ہے، اور بالآخر، وہ اصل "شاہد" ) ہستی( سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے.
تو کیا یہی انسان کے وجود کا اصل مقصد ہے کہ وہ اپنے شعور کو اس قدر نکھارے کہ وہ دنیا کے اس عارضی انتظام سے باہر نکل جائے؟ ۔کیا ہم جانتے ہیں کہ ہم حقیقت میں کوں ہیں؟ کیا محض گوشت پوست کا مجموعہ؟ یا ایک ایسا نادر وجود جو عظیم کائنات کے عظیم ترین خالق کا نائب ہے؟
کیا ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے اندر کیا خزانے ہیں؟
رب سے تعلّق جورنے کے وسائل سے مالامال ذہن! ارادہ اور جستجو کی تڑپ، ذرا سوچیں.
تبصرہ لکھیے