ہوم << مسلم معاشروں کےلیے سماجی، معاشی اور سیاسی رہنمائی - عاطف ہاشمی

مسلم معاشروں کےلیے سماجی، معاشی اور سیاسی رہنمائی - عاطف ہاشمی

اٹھائیسواں پارہ 9 سورتوں پر مشتمل ہے، اس کی تمام سورتوں کا بنیادی پیغام اجتماعی وحدت، معاشرتی استحکام، خاندانی نظام کی مضبوطی، اور منافقت و دوغلے پن سے اجتناب ہے۔ ان سورتوں میں مسلمانوں کو نظم و ضبط، تقویٰ، اور اللہ کی اطاعت کی بنیاد پر ایک متحرک اور مضبوط اسلامی معاشرہ تشکیل دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس پارے میں سورہ مجادلہ، سورہ حشر، سورہ ممتحنہ، سورہ صف، سورہ جمعہ، سورہ منافقون، سورہ تغابن، سورہ طلاق، اور سورہ تحریم شامل ہیں، جو آج کے معاشرتی، سیاسی، اور خاندانی چیلنجز کے تناظر میں بے حد اہمیت رکھتی ہیں۔

1. سورہ مجادلہ: سماجی انصاف و معاشرتی آداب
یہ سورت ایک عورت کی فریاد پر نازل ہوئی جس نے ظہار (طلاق کی ایک ظالمانہ شکل) کے خلاف انصاف کی دہائی دی۔ اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی اور اس پر قرآن میں حکم نازل کیا: قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِيْ تُجَادِلُكَ فِيْ زَوْجِهَا وَتَشْتَكِيْٓ اِلَى اللّٰهِ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ" (المجادلہ: 1) یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام سماجی انصاف، خاص طور پر خواتین کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ آج کے دور میں خواتین کے حقوق اور انصاف کے حصول کے مسائل سنگین صورت اختیار کر چکے ہیں۔ سورہ مجادلہ ہمیں سکھاتی ہے کہ خواتین کو بھی ظالمانہ رسم و رواج کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے، اور مذہبی پیشواؤں اور ریاستی حکام کو ان کی پکار سن کر ان کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، مظلوم عورت کی پکار سن کر از خود نوٹس لینا اور اسے انصاف فراہم کرنا اللہ کی سنت ہے. جدید مسلم معاشروں میں، خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں جہاں خواتین کو متعدد سماجی مسائل اور قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے، یہ سورت ان عورتوں کو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور دوسری طرف ارباب اختیار کے لیے ان مسائل کو حل کرنا ناگزیر قرار دیتی ہے. آیت نمبر 10 میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ مشورے اور سازشیں سماجی انتشار کو جنم دیتی ہیں :إِنَّمَا ٱلنَّجْوَىٰ مِنَ ٱلشَّيْطَٰنِ لِيَحْزُنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ (المجادلة: 10) ترجمہ: "بے شک خفیہ مشورے (سازشیں) شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں تاکہ ایمان والوں کو غمگین کریں۔" یہ آیت آج کے سیاسی اور سوشل میڈیا کے دور میں جھوٹے پروپیگنڈے اور سازشوں کے خلاف ایک وارننگ ہے، جو معاشرتی تقسیم اور انتشار پیدا کرتی ہیں۔

2. سورہ حشر: اجتماعی نظم و ضبط اور ریاستی نظام
یہ سورت بنی نضیر کے یہودی قبیلے کی جلاوطنی کے پس منظر میں نازل ہوئی، جس میں اسلامی ریاست کے اجتماعی اصولوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں دولت کی منصفانہ تقسیم، ریاستی نظم و ضبط، اور اسلامی قیادت کے بنیادی اصول بیان کیے ہیں۔ آج کے مسلم ممالک، خصوصاً پاکستان، میں سیاسی انتشار، طبقاتی تقسیم، اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے مسائل درپیش ہیں۔ سورہ حشر یہ اصول دیتی ہے کہ ریاست کو معاشرتی عدل کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر نہ رہ جائے اور کمزور طبقے محروم نہ رہیں، چنانچہ آیت نمبر 7 میں ہے: مَآ أَفَآءَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ مِنْ أَهْلِ ٱلْقُرَىٰ فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَـٰمَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ كَىْ لَا يَكُونَ دُولَةًۢ بَيْنَ ٱلْأَغْنِيَآءِ مِنكُمْ ۚ" (الحشر:7) ترجمہ: "جو کچھ اللہ نے اپنے رسول کو بستی والوں کے مال میں سے عطا کیا، وہ اللہ، رسول، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے، تاکہ وہ دولت تمہارے امیروں کے درمیان گردش نہ کرتی رہے۔" یہ آیت آج کے سرمایہ دارانہ نظام اور کرپشن کے خلاف ایک اسلامی منشور پیش کرتی ہے، جہاں دولت اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم معاشرتی ناانصافی کو جنم دیتی ہے۔

3. سورہ ممتحنہ: عالمی تعلقات اور سفارتی حکمت عملی
سورہ ممتحنہ کا نزول صلح حدیبیہ اور فتح مکہ کے درمیانی عرصہ میں ہوا۔صلح حدیبیہ کی شرائط میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ اگر کوئی مسلمان ہو کر مدینہ منورہ آئے گا تو مسلمان اسے واپس بھیجنے کے پابند ہوں گے لیکن اس کا اطلاق مسلمان عورت پر نہیں ہو گا بلکہ آپﷺ اس عورت کا جائزہ لیں گے کہ آیا واقعی وہ مسلمان ہو کر آئی ہے یا مقصد کچھ اور ہے؟ اس سورت میں آپ ﷺ کو مسلمان ہو کر آنے والی عورتوں کا امتحان لینے کا حکم دیا گیا تھا، اسی لیے اس سورت کو "الممتحنہ" کہا جاتا ہے یعنی امتحان لینے والی۔ اس سورت میں مسلمانوں کو ہدایت دی گئی کہ اپنے دوستوں اور دشمنوں کے درمیان فرق کریں اور اپنے بین الاقوامی تعلقات حکمت اور بصیرت سے استوار کریں۔ آج کے بین الاقوامی حالات میں یہ سورت سفارتی حکمت عملی میں مضبوط راہنمائی فراہم کرتی ہے کہ قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے جائیں اور ان لوگوں سے اتحاد نہ کیا جائے جو اسلام دشمن عزائم رکھتے ہوں۔ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ عَدُوِّى وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِٱلْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا۟ بِمَا جَآءَكُم مِّنَ ٱلْحَقِّ (الممتحنة:1) ترجمہ: "اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کی طرف محبت سے ہاتھ بڑھاتے ہو حالانکہ وہ اس حق کے منکر ہو چکے ہیں جو تمہارے پاس آیا ہے۔"

4،5. وحدت و اجتماعیت (سورہ صف، سورہ جمعہ)
سورہ صف اور سورہ جمعہ میں اجتماعی اتحاد اور دعوتِ دین پر زور دیا گیا ہے۔ ان سورتوں میں بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کو وہ جماعت پسند ہے جو ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند مضبوط ہو: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ(الصف: 4) یہ تعلیم آج کے مسلم معاشروں کے لیے انتہائی اہم ہے، جہاں تفرقہ، مسلکی اختلافات، اور سیاسی انتشار عام ہے۔ سورہ صف میں اجتماعیت قائم کرنے اور ایک صف میں کھڑے ہو کر جدوجہد کرنے پر مسلمانوں کی تعریف اور فتح ونصرت کی خوشخبری دی گئی ہے جبکہ سورہ جمعہ میں مسلمانوں کے ہفتہ وار اجتماع کے دن یعنی جمعہ کے احکام بیان کیے گئے ہیں، نیز اس سورت میں میں علم اور حکمت کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جو ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

6. دوغلے پن کا انجام (سورہ منافقون)
سورہ منافقون میں منافقین کی چالاکیوں اور ان کے معاشرتی کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ سورت واضح کرتی ہے کہ منافقت معاشرے کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے: وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ وَإِنْ يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ (المنافقون: 4) یہ آیت مسلم معاشروں کو ان فتنوں سے بچنے اور سچائی پر قائم رہنے کی ترغیب دیتی ہے۔ آیت نمبر 5 میں مسلمانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ان افراد سے دور رہیں جو اندر سے دشمن اور باہر سے دوست بن کر معاشرے میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُؤُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ(سورہ منافقون:5) ترجمہ: "اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے لیے استغفار کریں، تو وہ اپنے سر جھکاتے ہیں اور تکبر سے رخ موڑ لیتے ہیں۔" اس آیت میں منافقوں کی تکبر کی حالت اور اللہ کی ہدایات کو نظرانداز کرنے کا ذکر کیا گیا ہے، تاکہ مسلمانوں کو ان کے کردار سے آگاہ کیا جائے۔ آیت نمبر 7 منافقوں کے کردار اور ان کی سازشوں کو بے نقاب کرتی ہے، جو امت میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں: هُمُ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا۟ عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ ٱللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا۟ ۗ" (المنافقون:7) ترجمہ: "یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے ساتھ ہیں، ان پر خرچ نہ کرو تاکہ وہ منتشر ہو جائیں۔" یہ آیت نفاق کی سازشوں کو بے نقاب کرتی ہے اور مسلمانوں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ ان کے فریب میں نہ آئیں۔

7. دنیا کو آخرت پر مقدم رکھنے کا نقصان (سورہ تغابن)
سورہ تغابن میں ایسے لوگوں کا تذکرہ ہے جو اہل وعیال اور مال اولاد کی محبت میں آخرت کا سودا کر بیٹھیں گے اور پھر بہ روز حشر اہل جنت کو حسرت سے دیکھ رہے ہوں گے۔ مزید برآں اس سورت میں دنیاوی خسارے اور حقیقی کامیابی کے تصورات واضح کیے گئے ہیں: يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ذٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ (التغابن: 9) یہ سورت یاد دلاتی ہے کہ اصل کامیابی ایمان، اعمالِ صالحہ، اور آخرت کی تیاری میں مضمر ہے۔

8. سورہ طلاق: خاندانی نظام اور عورت کے حقوق
یہ سورت اسلامی خاندانی قوانین کی بنیاد ہے، جس میں طلاق کے اصول، عدت، نفقہ، اور خاندانی مسائل کو شریعت کے مطابق حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک میں خاندانی نظام کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، جن میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح، ازدواجی ناچاقیاں، اور عورتوں کے حقوق شامل ہیں۔ سورہ طلاق میں اللہ تعالیٰ نے خاندانی معاملات کو عدل، تقویٰ، اور ہمدردی کی بنیاد پر حل کرنے کا حکم دیا ہے: وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَل لَّهُۥ مَخْرَجًۭا (الطلاق: 2) ترجمہ: "اور جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے (مشکل سے) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔" یہ اصول آج کے خاندانی بحرانوں میں امید اور راہنمائی فراہم کرتا ہے کہ اگر معاملات تقویٰ اور عدل پر مبنی ہوں، تو اللہ خود ان کا حل پیدا کر دیتا ہے۔

9. سورہ تحریم: اخلاقی اصلاح اور قیادت کا کردار
یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھریلو معاملات کے پس منظر میں نازل ہوئی، لیکن اس میں وسیع تر سماجی اور اخلاقی پیغام بھی موجود ہے، خاص طور پر قیادت کی ذمے داریوں کے حوالے سے۔ آج کے مسلم حکمرانوں اور رہنماؤں کے لیے اس سورت میں سبق ہے کہ وہ ذاتی مفادات کے بجائے اجتماعی بھلائی اور دیانت داری کو ترجیح دیں، جیسا کہ آیت نمبر 6 میں ہے: يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ قُوا۟ أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًۭا (التحریم: 6) ترجمہ: "اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں۔" یہ آیت خاندانی اور اجتماعی سطح پر اصلاح کا مطالبہ کرتی ہے، جو آج کے دور میں مسلم قیادت اور عوام دونوں کے لیے نہایت اہم ہے۔ سورت کے آخر میں حضرت آسیہ (فرعون کی بیوی) اور حضرت مریمؑ کی مثال دے کر خواتین کے لیے عظمت و تقویٰ کا ایک اعلیٰ معیار پیش کیا گیا ہے۔

اٹھائیسویں پارے میں بیان کردہ اصول نہ صرف تاریخی طور پر اہم ہیں بلکہ آج کے مسلم معاشروں کے لیے بھی راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ سورتیں اسلامی نظامِ زندگی کے وہ بنیادی ستون ہیں جو ایک اسلامی ریاست کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
خواتین کے مسائل سننا اور انہیں انصاف فراہم کرنا : (سورہ مجادلہ)
معاشی نظام اور دولت کی منصفانہ تقسیم: (سورہ حشر)
بین الاقوامی تعلقات میں حکمت اور بصیرت: (سورہ ممتحنہ)
باہمی وحدت و اجتماعیت: (سورہ صف، سورہ جمعہ)
سازشی کرداروں پر کڑی نظر: (سورہ منافقون)
دین کو مقدم رکھنا: (سورہ تغابن)
خاندانی استحکام اور عورتوں کے حقوق: (سورہ طلاق)
قیادت کی ذمہ داری اور اصلاحِ معاشرہ: (سورہ تحریم)
اگر مسلم معاشرے ان اصولوں کو اپنائیں تو اس سے نہ صرف داخلی استحکام حاصل ہوگا بلکہ عالمی سطح پر بھی امت مسلمہ کی ایک مضبوط اسلامی شناخت قائم ہو سکتی ہے۔

Comments

Avatar photo

عاطف ہاشمی

عاطف ہاشمی قطر میں مقیم محقق اور مترجم ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل قطر میں ترجمانی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں. اسلامی و سماجی علوم، عربی ادب اور ترجمہ دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ کتاب "تیس نشستیں: قرآن کریم کے ساتھ" قرآن کے موضوعات میں باہمی ربط کے حوالے سے ایک اہم تصنیف ہے، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی شائع ہو چکی ہے۔

Click here to post a comment