کل چودھویں کا چاند تو نہیں تھا بلکہ ڈوبتا اور مدھم پڑتا سا تھا۔اپنے مغرب یعنی جائے غروب کی طرف رواں دواں۔ چند دن بعد دوبارہ طلوع ہونے کے لیے۔ مگر پھر بھی ایک ہی حسن والے ،منبعِ نور و صاحب دل و صانعِ جمال کا چرچا رہا۔۔
سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم
یہ کیساچاند ہے جس کا غروب بھی بے شمار مسرتوں،رحمتوں اور برکتوں کا باعث ہے ، اور طلوع بھی دو ارب انسانوں کی آنکھوں کا نور اور دل۔کا سرور ہے۔
چاند 🌙 کوئی بھی ہو۔۔آسمان کا یا زمین کا، ایک محبوب ہے، تو دوسرا اس کی تلمیح۔ حسن وجمال کا استعارہ چاند 🌙، اتنا خوبصورت ،حسین و دلکش ہے تو اس کا بنانے والا کتنا حسین ہوگا۔ اللہ جمیل و یحب الجمال کائنات کا ہر حسن والا اسی منبع نور و جمال کی محض ایک کرن ہی تو ہے۔۔کائنات کے ہر موجود مظہر فطرت میں اسی کے جمال کی جھلک ہے۔ وہ جس کے نورِ حسن کی کوئی آنکھ تاب لاسکے ، نہ آنکھ ملا سکے، جس کے جلوۂ جمال کے سامنے پیغمبر موسیٰ بھی بے ہوش ہوکر گر پڑے۔ فَخَرّ موسٰی صَعِقاً. اور روح الامین بھی اس کا سامنا کرنے سے رک جائے. وہ جمیل و جمالِ کائنات ، جس کی دید کے اہل ایمان مشتاق۔ کل رات مرکزِ قلب و نظر تھا اپنے بندوں کا. ہاں! کل شب بھر صرف اسی کا چرچا تھا۔ وہ ساتویں آسمان پر تھا، اپنے وسیع عرش پر متمکن، اردگرد صفیں بنائے، ہاتھ باندھے ، تسبیح و تقدیس کے ترانے پڑھتے ان گنت فرشتوں کے جھرمٹ میں کلمۂ کن کے ساتھ کائنات کے امور پر متصرف ۔ ہر دن ناقابل تصور و بیاں ، نت نئی شان کےساتھ جلوہ افروز تھا۔
آج اس کی زندہ وجاوید ہستی اور رخ انور اور جمالِ مقدس و منور کی شان ہی نرالی تھی۔ اپنے غلام سورج ☀️ کے ڈوبتے ہی وہ پہلے آسمان پر آپہنچا۔ دو کروڑ۔۔دو ارب۔۔دو کھرب۔۔یا دو سو کھرب ستاروں والے آسمان پر۔ نییچے زمین پر دو ارب اس کے بندے زمین پر سر رکھے سرگوشیوں میں اسے پکار رہے تھے۔ ربنا۔۔ربنا۔۔ربنا کہہ رہے تھے لک الحمد لک الحمد کثیرا کثیرا لک الحمد طیبا مبارکا لک الحمد کما ینبغی لجلال وجھک و عظیم سلطانک
اے اکیلے اور بےحساب طاقت کے مالک پروردگار! تو یقیناً ایک ہے، بے ریب تو لاشریک ہے۔ پاک ہے ہر ہر نقص و عیب سے، پاک ہے کفار و مشرکین، جاہلین و ضالین، گمراہ بندوں کے ہر الزام ،جھوٹے عقیدے اور باطل تصور سے ۔
سبحان اللہ عما یصفون
سبحان اللہ عما یشرکون
یہ بندے رو رو کر دعائیں کرتے رہے۔۔اپنے دکھ سناتے رہے. اپنی تقصیروں کی معافی مانگتے رہے۔ ندامتسے تڑپتے رہے. رکوع وسجود اور تسبیحات کے ذریعے اپنے آقا کو خوش کرتے اور مغفرت طلب کرتے رہے۔ انک عفو تحب العفو فاعف عنا۔ معاف کردے سوہنے دلبر جانی، سوہنے من موہنے آقا . غلام غلام تیرے غلام� تیرے در کے سوالی۔ اس در کے سوا جانا کہاں تیرے بندوں نے۔ کہاں ملے گی اماں اس چوکھٹ کے سوا، کون دے گا جہنم سے ازادی تیرے علاوہ
یا مُجیر۔۔یا مُجیر
اللہ ۔اللہ۔اللہ
گذشتہ شب اے رحیم و کریم! پھیلائے،اٹھائے،کانپتے ہاتھوں ،لرزتے ہونٹوں،ٹوٹے جملوں،لرکھڑاتی زبانوں ،ڈرتے دلوں،بہتی انکھوں،نادم وجودوں سے، تیرے بندے،تیرے غلام ،تیری مخلوق،تیرے عفو و کرم کے امیدوار ، سرا و جھرا،خفیۃ و علانیۃ پکار رہے تھے، بخش دے ہمیں ،ہمارے بزرگوں،اولادوں،عزیزوں،دوستوں،پیاروں کو ،اپنے نام لیواؤں ،اپنے بندوں ، سب اہل ایمان کو، اپنے سارے نام لیواؤں کو معاف کردے !
نافرمانیاں، کوتاہیاں،حق تلفیاں، تقصیرات،لغزشیں، عداوتیں،نفرتیں،کینہ، کدورتیں،حق تلفیاں، غیبت و تہمت،حسد و بغض،،خیانت ،غصب و ظلم، وعدہ خلافی و عہد شکنی،حُبّ دنیا اور حُبّ جاہ، خواہشِ کثرتِ مال و دولت ، فخر و غرور،اسراف و تبذیر،نمود و نمائش،ریا و منافقت، تکبر و انا پرستی، فخر و مباہات،ہوس پرستی اور نفس کی غلامی، سوء ظنی اور بدخُلقی۔غفلت و تساہل معاف کردے ۔ نامہ عمل سے صاف کردے۔ بے بندگی کی شرمندگی سے بچالے۔۔مولا! اپنے محبوب کے صدقے بجاہ سید المرسلین ٹال دے وبائیں ،آفتیں،بیماریاں،مصیبتیں،رزق کی تنگیاں۔خوف کے مُہیب سائے۔
ساری رات قیام و قعود،رکوع و سجود،تلاوت و ذکر،تسیح و تہلیل میں، رب عرش و ارض ، تیرا ہی نام ، تیرا ہی تذکرہ، تیرا ہی چرچا،
اللہ۔اللہ۔اللہ
لا الہ الا اللہ
تیرے غلاموں نے ایک اور حُسنِ کائنات ،جانِ کائنات رحمت عالمین کی شفاعتوں کا اور بلند ترین مقام محمود کا سوال کیا، درود و سلام اور نعت و محبت کے نذرانے نچھاور کرکے. پاک پروردگار! شب بھر فقط تیرا اور تیرے محبوب کا ہی ذکر رہا۔ تو جمیل ، تیرا محبوب صاحب جمال، کے حسن،عشق، خمار و مستی ہی کے چرچے رہے ہر سو، حسینوں اور حوروں کے مرکز جنت کی ، اور تیری رضاطلبی کے ہی صدائیں تیری بارگاہ جلال وجمال و مقام کمال و لازوال میں۔خوف و امید کے ساتھ، یقین کے ساتھ تو سب جانتا ہے،دیکھ رہا ہے،سن رہا ہے۔
صدا آئی: ہاں ہاں بندے اِنّی قریب میں آسمان پر بھی اور تیری شہ رگ سے قریب بھی۔تیری پہلی پکار سے پہلے منتظر تھا تیرے ہاتھوں کے اٹھنے،لبوں کے ہلنے اور آنکھ کے اشکبار ہونے،سجدے میں گرنے،رکوع میں جُھکنے، زبان سے یا آنسووں اور سسکیوں اور آہوں سے مجھ صاحب کمال و قدرت اللہ کو پکارنےکا
میرا فرشتہ صدا لگاتا رہا
" یا باغی الخیر أقبِل "
نیکی اور خیر کے طلبگار آگے بڑھ
" یا باغِی الشرّ أقصر "
بدی کی راہوں پہ چلنے والے رک جا� ایک بار تو بھی مجھے پکار
اجیب دَعوۃ الدَاعِ اذا دَعَانِ
میں ہر پکارنے والے کے قریب ہوتا ہوں ۔۔
ہر پکار سنتا ،لمحے سے پہلے قبول کرتا اور مانگے گئے سے کئی گنا زیادہ اپنی جلالت و جاہ و حشمت کے مطابق عطا کرتا رہتا ہوں
شب بھر ہمارے ہونٹوں ،دلوں اور زبانوں پر ، زمین پر تیرا اور آسمانوں پر فرشتوں کے درمیان ہمارا ہی چرچا رہا۔ اس چرچے اور تیرے نام و عزت کی قسم! بلاشبہ تو نے ساری رات کو ہزار راتوں سے بہتر اور سلامتی والا بنا دیا طلوع فجر تک۔ سلام ھی حتیٰ مطلع الفجر دل روشن ہوگئے تیرے چرچے سے، اندھیرے روح کے بھی چھٹ گئے, دل بھر گئے ،منور ہوگئے تیرے نام کی برکت سے، اور اجالے کی پہلی لکیر ظاہر ہوتے ہی ساری کائنات پھر گونج اٹھی.
اللہ اکبر اللہ اکبر
اشھد ان لا الہ الااللہ ۔۔اشھد ان لا الہ الا اللہ
تیرے بندے پھر تیرے دربار میں حاضر ہوگئے۔ پروردگار ۔۔نذرانۂ بندگی قبول فرما۔ صبح چلنے لگی تیری رحمت کا نشان ٹھنڈی ہوا۔ جو بنی قبولیت کا بیاں. تیرے بندے بہت خوش ہیں. پروردگار ! تیرا ہر دم ہر آن ،ہر سانس کے ساتھ شکریہ
سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔
تبصرہ لکھیے