زندگی میں ہمیں بارہا ایسے لمحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب ہم دوسروں کی توقعات، فرمائشوں اور خواہشات کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔ ہم اکثر خود کو یہ باور کراتے ہیں کہ دوسروں کو خوش کرنا، ہر درخواست پر "ہاں" کہنا اور ہمیشہ دوسروں کی امیدوں پر پورا اترنا ہی اچھے اخلاق اور مہذب رویے کی علامت ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہر وقت "ہاں" کہنے کی قیمت کیا ہے؟
جب ہم ہر درخواست کو قبول کر لیتے ہیں، تو لوگ اسے ہماری کمزوری یا مجبوری سمجھنے لگتے ہیں۔ وہ ہمیں صرف اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں اور جب ہم کسی وقت "ناں" کہنے کی ہمت کرتے ہیں، تو وہ حیران ہوتے ہیں، برا مانتے ہیں اور بعض اوقات ہم سے دوری اختیار کر لیتے ہیں۔ یہی لمحہ دراصل ایک اہم سیکھنے کا موقع ہوتا ہے—ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری زندگی میں کون لوگ واقعی ہمارے خیرخواہ ہیں اور کون صرف ہمارے نرم رویے اور مددگار فطرت کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
"ناں" کہنے کی نفسیاتی اور سماجی اہمیت
ماہرینِ نفسیات کے مطابق، "ناں" کہنے کی ہمت نہ ہونا دراصل ہمارے بچپن کی تربیت اور سماجی رویوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ہمیں چھوٹی عمر سے ہی سکھایا جاتا ہے کہ دوسروں کو خوش رکھنا، ان کی خواہشات کو مقدم رکھنا اور ہر حال میں دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہی اچھے انسان ہونے کی نشانی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم بڑے ہو کر ہر موقع پر دوسروں کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں، اپنی ذات کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں اور اپنی خوشیوں اور سکون کی قربانی دینے میں بھی عار محسوس نہیں کرتے۔
معروف ماہرِ نفسیات ڈاکٹر سوسن نیومن اپنی کتاب The Book of No میں لکھتی ہیں کہ "جو لوگ ہر وقت دوسروں کو خوش کرنے کے لیے ہاں کہتے ہیں، وہ اکثر اپنی ذات کو نظر انداز کر بیٹھتے ہیں، جس کا نتیجہ ذہنی دباؤ، بے سکونی اور حد سے زیادہ بوجھ اٹھانے کی صورت میں نکلتا ہے۔"
یہی وجہ ہے کہ "ناں" کہنا صرف ایک لفظ نہیں، بلکہ خود سے محبت، خود اعتمادی اور اپنی ذات کی قدر کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
"ناں" نہ کہنے کے نقصانات
١۔ ذہنی اور جسمانی دباؤ
جو لوگ ہر وقت دوسروں کو خوش کرنے کے لیے اپنی ذات کو نظر انداز کرتے ہیں، وہ آہستہ آہستہ ذہنی تھکن، مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہر کسی کی فرمائش پوری کرنا اور ہر ایک کے مسائل حل کرنے کا بوجھ اٹھانا انسان کو بے حد تھکا دیتا ہے۔
٢۔ اپنی خودی اور وقار کا نقصان
جب آپ ہر کسی کی بات ماننے لگتے ہیں، تو لوگ آپ کو کمزور اور تابع سمجھنے لگتے ہیں۔ وہ یہ مان لیتے ہیں کہ آپ ان کے ہر حکم کو تسلیم کر لیں گے اور یوں آپ کا وقار بھی مجروح ہونے لگتا ہے۔
٣۔ غیر حقیقی تعلقات
جو لوگ آپ کی مدد اور نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہیں، وہ حقیقی دوست یا خیرخواہ نہیں ہوتے۔ وہ صرف آپ کی "ہاں" سے محبت کرتے ہیں، آپ سے نہیں۔ جب آپ "ناں" کہنے لگتے ہیں، تو وہ آپ سے دور ہونا شروع کر دیتے ہیں، کیونکہ ان کے لیے آپ کا وجود صرف ان کے فائدے کے لیے تھا۔
کیس اسٹڈی ١: احمد کی کہانی
احمد ایک انتہائی مددگار شخص تھا۔ وہ ہر وقت اپنے دوستوں کی فرمائشیں پوری کرتا، ان کے کام کرتا، ان کے مسائل حل کرنے میں لگا رہتا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ دوستوں نے اس کی مدد کو حق سمجھنا شروع کر دیا۔ جب ایک دن احمد نے کسی کام سے معذرت کی، تو اس کے قریبی دوستوں نے اسے خودغرض اور بدل جانے والا شخص قرار دے دیا۔ یہ لمحہ احمد کے لیے آنکھیں کھولنے والا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس کے ارد گرد کے لوگ اس کے حقیقی دوست نہیں تھے، بلکہ وہ اسے صرف ایک سہولت کے طور پر دیکھتے تھے۔
"ناں" کہنے کے فوائد
١۔ خود اعتمادی میں اضافہ
جب آپ اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنا شروع کرتے ہیں، تو آپ کے اندر ایک نئی خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ آپ دوسروں کی بے جا توقعات کا بوجھ نہیں اٹھاتے اور اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے جیتے ہیں۔
٢۔ ذہنی سکون
ہر وقت دوسروں کی خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرنا ایک بہت بڑا ذہنی دباؤ پیدا کر دیتا ہے۔ جب آپ "ناں" کہنا سیکھ لیتے ہیں، تو آپ کو سکون ملتا ہے اور آپ اپنی زندگی پر زیادہ توجہ دے پاتے ہیں۔
٣۔ حقیقی تعلقات کی پہچان
"ناں" کہنے کے بعد آپ کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ کون لوگ آپ کی حقیقی قدر کرتے ہیں اور کون صرف آپ کے احسانات کے محتاج تھے۔
کیس اسٹڈی ٢: مریم کی کہانی
مریم ایک کام کرنے والی خاتون تھی، جو ہمیشہ اپنے دفتر کے ساتھیوں کی مدد کے لیے تیار رہتی تھی۔ وہ سب کے کام میں ہاتھ بٹاتی، اضافی بوجھ اٹھاتی اور ہر وقت دوسروں کے مسائل حل کرتی۔ لیکن جب اسے خود کسی مدد کی ضرورت پڑی، تو کوئی بھی اس کے ساتھ کھڑا نہیں تھا۔
یہ تجربہ اس کے لیے ایک سبق تھا۔ اس نے آہستہ آہستہ "ناں" کہنا سیکھا اور اپنی زندگی پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا۔
"ناں" کہنے کا مؤثر طریقہ
١۔ نرم لیکن واضح الفاظ استعمال کریں
• "معذرت چاہتا ہوں، میں اس وقت یہ نہیں کر سکتا۔"
• "شکریہ، لیکن میں اس کے لیے وقت نہیں نکال پاؤں گا۔"
٢۔ خود کو احساسِ جرم سے آزاد کریں
"ناں" کہنا کسی کی بے عزتی کرنا نہیں ہوتا، بلکہ اپنی ذات کی حفاظت کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے اگر کوئی آپ کی "ناں" سن کر ناراض ہوتا ہے، تو یہ ان کی اپنی کمزوری ہے، نہ کہ آپ کی۔
٣۔ متبادل حل پیش کریں
• "ابھی مصروف ہوں، لیکن کل بات ہو سکتی ہے۔"
• "یہ کام میرے بس میں نہیں، لیکن میں تمہیں کسی اور سے مدد دلوا سکتا ہوں۔"
نتیجہ
زندگی میں توازن رکھنا ضروری ہے۔ ہر وقت "ہاں" کہنا ہمیں دوسروں کے لیے آسان بنا دیتا ہے، لیکن اپنی ذات کے لیے مشکل۔ اگر لوگ آپ کی "ناں" کو قبول نہیں کرتے، تو شاید وہ آپ کو نہیں، بلکہ آپ کی "ہاں" کو پسند کرتے ہیں۔ "ناں" کہنا خود غرضی نہیں، بلکہ اپنی ذات سے محبت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ جو لوگ آپ کی قدر کرتے ہیں، وہ آپ کے فیصلوں کی بھی عزت کریں گے۔ اس لیے جہاں ضروری ہو، وہاں پورے اعتماد کے ساتھ "ناں" کہنا سیکھیں۔ یہی حقیقی خوشی اور کامیابی کی علامت ہے۔
تبصرہ لکھیے