ہوم << جیالوں کی قید سے دشمن کے دو قیدیوں کا بیان - ابوالاعلی سید سبحانی

جیالوں کی قید سے دشمن کے دو قیدیوں کا بیان - ابوالاعلی سید سبحانی

آج ابھی کچھ دیر پہلے، شہر عزیمت سے، جیالوں کے درمیان سے، دو دشمن قیدیوں کا بیان جاری ہوا ہے! یہ بیان جہاں ایک طرف جیالوں کی عزیمت، استقامت اور اعلی کردار کا اعلان اور اعتراف ہے، وہیں دوسری طرف دشمن خیمے کی بے بسی، درندگی اور بے کرداری کا اعلان اور اظہار ہے! دونوں میں سے ایک قیدی کے بیان کا خلاصہ کچھ اس طرح ہے:

" پہلی بات کہ یہ ویڈیو بیان ہم کسی کے کہنے پر جاری نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی اس ویڈیو بیان کو نفسیاتی جنگ کا حصہ سمجھنا چاہیے. بلکہ یہ ہماری خواہش پر ریکارڈ ہورہی ہے تاکہ ہم اپنی بات اپنے لوگوں تک پہنچاسکیں. ہماری خواہش ہے کہ ہماری باتوں کو غور سے سنا جائے! تازہ حملے ہمارے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں. سرحدی راستے بند ہونے کی وجہ سے ہمارے لیے کھانے پینے کے لالے پڑگیے، حالات بہت خراب ہوتے جارہے ہیں، یہاں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں معلوم ہوتی ہے. شہر کے جیالے ہمارا پورا پورا خیال رکھتے ہیں، ہم جو چاہتے ہیں اور ہمیں جو بھی ضرورت پڑتی ہے، وہ فوری فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں. لیکن ہماری حکومت کی جانب سے پے درپے ہونے والے حملے ہمیں تباہ وبرباد کردیں گے!

ہماری حکومت عوام کی آواز اور مطالبات پر قدغن لگارہی ہے. ہمارے درمیان سے جو قیدی چھوٹ کر اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے اپنے اپنے گھروں سے نکل پڑیں. اور حکومت کو بھی چاہیے کہ رہا ہونے والے قیدیوں کو اپنی بات رکھنے کا پورا پورا موقع دے. رہا ہونے والے قیدیوں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ملک کے عوام کو کھل کر بتائیں کہ ہم یہاں کن خطرناک حالات کا سامنا کررہے ہیں! ہم اس امید میں تھے کہ چند ہفتوں کے اندر ہماری رہائی ہوجائے گی اور ہم اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہوں گے، لیکن افسوس کہ ہم ابھی تک قید میں ہیں!"

اس ویڈیو کے ریلیز ہونے کے فورا بعد دشمن کے اپوزیشن لیڈر کا بیان جاری ہوا، بیان کے دو تین پوائنٹ الجزیرہ نے خاص طور پر نشر کیے ہیں کہ تازہ ویڈیو بیان اس المناک حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ ہماری حکومت بہت ہی غلط راستے پر ہے. ہمارے انسٹھ افراد کی زندگیاں ابھی بھی خطرے میں ہیں، اور حکومت اپنی سیاسی بقاکے لیے جوڑتوڑ کررہی ہے، حکومت کا یہ رویہ ملک کو تباہ کردینے والا ہے. ہم کو اب احتجاج کے بجائے مزاحمت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ ہماری اس حکومت میں کچھ بھی خیر نہیں، یہ ملک کو تباہی اور بربادی کی طرف لے جانے والی حکومت ہے. ہمیں حکومت کے خلاف اپنی جدوجہد کو اس قدر مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہیے کہ حکومت خواہی نہ خواہی انتخابات کرانے پر مجبور ہوجائے.

یاہو ایک مجرم ہے، اس کو عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کو اب وزیراعظم کی کرسی پر باقی رہنے کا ذرا بھی حق نہیں ہے. بہت سے لوگ دشمن کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات اور شدید حملوں سے پریشان ہوجاتے ہیں، اور یقیناً انہیں پریشان ہونے کا حق حاصل ہے. ان کا پریشان ہونا بالکل فطری اور یقینی ہے لیکن ایک بات یاد رکھیں . یہ انسانی تاریخ کی ایک بہت ہی منفرد لڑائی ہے.اس لڑائی میں کئی نسلوں نے قربانیاں دی ہیں اور کئی نسلیں قربانی دینے کے لیے تیار کھڑی ہیں. اور میدان میں کھڑے ہر فرد کا، کل بھی اور آج بھی، پورا پورا بھروسہ اللہ پر تھا، صرف اور صرف اللہ پر. یہ پوری لڑائی اللہ کے لیے اور اللہ کی طرف سے لڑی جانے والی ہے. اس یقین کے ساتھ کہ اللہ ہی کی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے!

Comments

Avatar photo

ابوالاعلی سبحانی

ابوالاعلی سید سبحانی مصنف اور مترجم ہیں۔ دہلی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ لکھنو یونیورسٹی سے ایم اے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گریجویشن کی ہے۔ جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ، ندوۃ العلماء لکھنو اور الجامعۃ الاسلامیہ کیرلا سے دینی تعلیم حاصل کی ہے۔ ماہنامہ رفیق منزل اور ماہنامہ حیات نو کے سابق مدیر ہیں۔ عربی سہ ماہی “النشرہ”، نئی دہلی کے سابق مدیر معاون ہیں۔ ہدایت پبلیکیشنز کے نام سے اپنا ادارہ چلا رہے ہیں

Click here to post a comment