ہوم << آؤ مل کر عید کی سچی خوشی منائیں - عالیہ شمیم

آؤ مل کر عید کی سچی خوشی منائیں - عالیہ شمیم

عید کا نام آتے ہی چہروں پر چمک آ جاتی ہے، خوشی و انبساط سے اطراف کا ماحول خوش کن نظر آ رہا ہوتا ہے، چہار جانب بچوں کی چہکاریں، رنگ رنگے پیراہن، بناؤ سنگھار، مہندی سے سجے ہاتھ، گھروں سے امڈتی خوشبوئیں، روایتی و جدیدیت کی خوشبو میں رچے بسے پکوان، میل ملاپ، سلام دعا، عید کی خوشیوں کو دوبالا کر رہے ہوتے ہیں۔ کیا امیر کیا غریب، سب اپنی اپنی استعداد کے مطابق عید کی خوشیاں منانے میں مگن ہوتے ہیں، اورخوشی کیوں نہ منائیں، عید امت مسلمہ کے لیے رب کا انعا م بھی تو ہے۔

خوشی کے موقع پر خوشی منانا اور اس کا اظہار کرنا، ایک فطری تقاضا بھی ہے، لیکن تھوڑی دیر کے لیے دل کو ٹٹول کر دیکھیں کہ کیا دل واقعی خوش ہے؟ کوئی کسک تو دل میں نہیں پنپ رہی؟ کوئی پھانس تو دل میں نہیں اٹکی ہوئی؟ بدگمانیوں کی زہریلی سوچوں نے تو دل کو آلودہ نہیں کر رکھا؟ اپنے ہی جسم کو زخم زخم تو نہیں کر رکھا؟ اگر ایسا ہے تو عید کی خوشیاں مصنوعی ہیں۔ ہر وہ خوشی جس میں اپنے عزیز و اقارب، بھائی بہن، دوست، پڑوسی آپ کی خوشی میں شریک نہ ہوں، آپ سے ناراض ہوں تو وہ خوشی نہ صرف ماند پڑ جائے گی، ادھوری رہے گی، بلکہ اللہ کی بھی ناراضگی کا باعث ہوگی۔

عید رمضان المبارک کے روزوں کا انعام ہے، اور اخلاص نیت کے ساتھ رب کے حضور کیے جانے والے نیک اعمال کی قبولیت کے یقین کا ثمر بھی۔ لیکن جب زبانیں نشتر بن جائیں، نفسانفسی اور خود غرضی کے بادل امڈ آئیں، اپنے ہی بھائی کا قتل عام ہوتے دیکھ کر بھی بےحسی طاری رہے، دلوں میں بغض و عداوت، زبانوں میں لفظوں کی کاٹ، برا گمان اور اس بدگمانی کے نتیجے میں اپنے ہی رحم کے رشتوں سے ہمشہ کے لیے کیے جانے والے قطع تعلقات، حسد و انتقام کی آگ، اشتعال انگیز جذبات، اور غیبت و بدگوئی سے زبانیں آراستہ رہیں تو پھر یہ ماہ رمضان میں کی جانے والی تمام نیکیوں کو اس طرح ادھیڑ کر رکھ دے گی جیسے کوئی سوت کات کر خود ہی ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔

آئیے! اب بھی وقت ہے کہ پہلے دلوں کو صاف کر لیں، محبتوں سے مالامال کر لیں، ندامت کے آنسوؤں سے دلوں میں جمی بےحسی کو دھو ڈالیں۔ زندگی تو ایک پگڈنڈی کی طرح ہے، جس میں بہت اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، کبھی خوشیاں تو کبھی پریشانیاں، اور کبھی غم زندگی کی شاہراہ پر تھکانے و رلانے لگتے ہیں۔ انھی لمحات میں حساس انسان اپنے رب سے دل کھول کر مدد مانگتا ہے۔ عید کی سچی خوشی تلاش کیجیے، اس رب کائنات سے تعلق استوار کر لیجیے، جو رات کے اندھیروں میں بھی سنتا ہے اور دن کے اجالوں میں بھی۔

مسلمان مسلمان کا آئینہ ہے، ایک جسم کی مانند ہے، ایک عضو کو پہنچنے والی تکلیف کا درد پورا جسم محسوس کرتا ہے۔ فلسطین میں، غزہ میں، کشمیر میں ہمارے جگر گوشوں جیسے کمسن بچوں کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک کیا ہم کو عید سعید منانے دے گا؟ تڑپ کر بلک کر اپنی آواز ظلم کے خلاف بلند کریں، اقتدار کے ایوانوں تک اپنا احتجاج پہنچائیں۔ اپنے والدین کو راضی کر لیں، اپنے روٹھے بہن بھائی کو منالیں، اپنی زبان کو محبتوں کی چاشنی سے میٹھا کر لیں، خود غرضی و نفسانیت کی حدود سے دور رہیں، پھر مل کر گلے لگ جائیں، ایک دوسرے کو تقبل اللہ منا کہہ کر عید کی مبارکباد دیں، اور اس وقت دل کو ٹٹولیں تو سچی خوشی کے احساس سے دل مالامال ہوگا۔

عید کی مسرتوں میں اپنے ان خاندانوں کو بھی یاد رکھیں، جن کا آپ سے مذہب کا رشتہ ہے، انسانیت کا رشتہ ہے، جن کی ٹوٹی پھوٹی جھونپڑیوں کی ویرانیاں آپ کی مدد سے دور ہو جائیں گی، جہاں ہلال عید ان کے لیے بھی خوشیوں کا پیامبر ثابت ہوگا، بغیر کسی کسک کے، بغیر کسی پھانس کے دل کی سچی خوشی ہی قلب کو طمانیت سے معمور کرتی ہے۔

رمضان نیکیوں کا موسم بہار ہے تو عید اس کا پھل ہے۔ اس کسان کی طرح اپنے موسم بہار کو انفاق سے، ایثار سے، ہمدردی و غم گساری سے، تعلق باللہ سے، عشق و محبت سے سرشار ہو کر مشن نبوی کی تکمیل میں اپنے اعمال سے سینچیں اور میٹھے پھل کی صورت عید کی خوشیاں منائیں۔

Comments

Avatar photo

عالیہ شمیم

عالیہ شمیم افسانہ نگار، بلاگر، کالم نگار اور براڈ کاسٹر ہیں۔ قومی اخبارات میں کالم و مضامین اور ماہانہ و ہفت روزہ جرائد میں افسانے تواتر سے شائع ہوتے ہیں۔ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی اصلاحی ادبی تنظیم حریم ادب پاکستان کی صدر ہیں۔ دور طالب علمی میں کل پاکستان اسکول مقابلے میں پہلا انعام ملا۔ کل پاکستان مقابلہ مضمون نویسی مین بھی پوزیشن حاصل کی۔

Click here to post a comment