پاکستان ایک نظریہ اور خیال کا ترجمان ہے اور قومی امنگوں کا آئینہ دار بھی ہے۔اس کے تاریخی پس منظر پر نگاہ ڈالیں تو عظیم قربانیوں سے یہ ملک حاصل ہوا۔ہمارے اکابرین کی بے شمار لازوال قربانیوں سے حاصل ہونے والا ملک ہمارے دلوں کی دھڑکن اور خوابوں کی تعبیر ہے۔بقول شاعر:-
یہ میرے قائد کی جیتی جاگتی تصویر ہے
حضرت اقبالؒ کے خوابوں کی تعبیر ہے
یہ وطن پیارا وطن سرمایہ ایمان ہے
یہ تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس نعمت عظمٰی کی حفاظت ہم نے دل و جان سے کرنی ہے۔اس کا ذرہ ذرہ ہمارے لیے قیمتی ہے۔قدرت کی عنایات کس قدر ہیں؟پہاڑ اور جنگلات کس قدر اہم ہیں؟بے شمار معدنیات پہاڑوں میں پوشیدہ ہیں۔اس دولت کو استعمال میں لا کر زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے اور معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنایا جا سکتا ہے۔دریاؤں میں پانی اس قدر کہ نہ صرف کھیتوں کو سیراب کیا جاتا ہے بلکہ پن بجلی بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔جنگلات سے نہ صرف آب و ہوا خوشگوار ہو تی ہے بلکہ قیمتی لکڑی بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔کسان اپنے مال مویشی پال کر زندگی کا سفر طے کر سکتے ہیں۔گویا قدرت نے ہر قسم کی دولت سے ہمیں نواز رکھا ہے۔کمی ہے تو فقط اس میں تعلیم اور شرح خواندگی کی۔ہم نے اس ملک کی بنیادوں کو تعلیم کی قوت سے مضبوط کرنا ہے۔تعلیم کے نظام کو عصر نو کے تقاضوں کے مطابق ترتیب دینا اور نصاب تعلیم تیار کرنا ہے۔یہ ایٹمی قوت ہے۔اس کی بناء پر ترقی اور تعمیر کا عمل بہتر ہو سکتا ہے اور مضبوط ملک بن سکتا ہے۔دفاعی لحاظ سے پاکستان کی منفرد حیثیت بھی ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ ملک کے استحکام پر توجہ دی جاۓ۔دہشت گردی ایک چیلنج ہے۔اس کا خاتمہ ہم سب نے مل کر کرنا ہے۔اور نوجوان نسل کو احساس دلانا ہے کہ ملک کی سلامتی سے ہمارا مستقبل وابستہ ہے۔اچھا تعلیمی ماحول ہی محبت اور اخوت کی فضا پیدا کرتا ہے۔اس لیے تعلیمی ماحول کی بہتری کے لیے تعلیمی اداروں اور اساتذہ کا کردار بہت اہم ہے۔موزوں نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں سے تعلیمی فضا بہتر ہوتی ہے۔اس وقت عالمی سطح پر تبدیلی کی باتیں ہو رہی ہیں۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ تعلیم کے زیور سے آراستہ افراد ہی حالات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ہم نے اس ملک میں اخوت اور محبت کی روایت برقرار رکھتے ہوۓ مثبت سوچ اور رویوں کو فروغ دینا ہے اور ملک سے محبت کے تصورکو اجاگر بھی کرنا ہے۔ہر فرد کے مثبت کردار کی ضرورت ہے۔تاکہ ملک ترقی کی منزلیں طے کر پاۓ اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہو۔ہر قسم کے تعصب کی حوصلہ شکنی کرتے اتحاد اور یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔نفرتوں کو ختم کرنے اور الفت کے اجالوں سے مستقبل درخشاں بنانا ہے۔
تبصرہ لکھیے