پاکستان کی معیشت کو عوامی سطح پر فائدہ مند بنانے میں درپیش رکاوٹیں پیچیدہ اور دیرینہ مسائل کا مجموعہ ہیں جن میں ڈھانچہ جاتی، سیاسی اور پالیسی سے متعلق عوامل شامل ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان بنیادی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں جن کی بنا پر معیشت کا فائدہ صرف چند مخصوص حلقوں تک محدود رہ جاتا ہے۔
1. ڈھانچہ جاتی اور پالیسی کے چیلنجز
مالی خسارے اور قرض کا بوجھ: پاکستان کو بارہا مالی خسارے اور بڑھتے ہوئے قرض کا سامنا رہا ہے۔ حکومت کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ قرض کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، جس سے بنیادی ڈھانچے اور عوامی خدمات میں سرمایہ کاری محدود ہو جاتی ہے۔ مختصر مدتی پالیسی کا رجحان: اکثر معاشی پالیسیاں فوری حل فراہم کرنے کی جانب مائل رہتی ہیں بجائے اس کے کہ طویل مدتی ترقی کے لیے مستحکم حکمت عملی وضع کی جائے۔ اس طرح کے ردعمل پر مبنی اقدامات معیشت میں استحکام کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔
2. سیاسی عدم استحکام اور انتظامی خامیاں
سیاسی تغیرات: بار بار حکومتوں کی تبدیلی اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے طویل مدتی اصلاحات کے نفاذ میں رکاوٹ آتی ہے۔ سیاسی عدم استحکام سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح کرتا ہے اور وسیع پیمانے پر ترقی کے لیے ضروری استحکام فراہم نہیں کر پاتا۔ بدعنوانی اور بیوروکریٹک ناکارآمدی: بدعنوانی اور سرکاری اداروں کی ناکارآمدی وسائل کو بنیادی خدمات جیسے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے سے ہٹ کر محدود افراد تک منتقل کر دیتی ہے، جس سے معیشتی ترقی محدود رہ جاتی ہے۔
3. دولت کی غیر مساوی تقسیم
چُنی ہوئی جماعتوں کا کنٹرول: معاشی مواقع اور وسائل اکثر چند سیاسی اور سماجی اثرورسوخ رکھنے والے افراد تک محدود رہ جاتے ہیں۔ اس وجہ سے معیشتی ترقی کا فائدہ وسیع طبقے تک نہیں پہنچ پاتا۔ سماجی تحفظ کی کمی اور عوامی فلاح و بہبود کے پروگراموں میں ناکافی سرمایہ کاری کی وجہ سے عوام کو وہ سہولیات نہیں مل پاتیں جو انہیں اقتصادی مواقع سے مستفید ہونے میں مدد دے سکیں، جس سے غربت کا چکر مزید بڑھ جاتا ہے۔
4. بیرونی دباؤ
عالمی معاشی حالات: پاکستان کی معیشت بیرونی عوامل جیسے عالمی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ، علاقائی سلامتی کے مسائل اور تجارتی عدم توازن سے بھی متاثر ہوتی ہے۔ یہ عوامل داخلی کمزوریوں کو مزید بڑھاتے ہیں اور اصلاحات کے عمل کو مشکل بنا دیتے ہیں۔
آگے کا راستہ
ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اصلاحاتی پالیسی کی ضرورت ہے جس میں درج ذیل نکات شامل ہوں:
انتظامی اصلاحات: شفافیت اور احتساب کو یقینی بناتے ہوئے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائے۔
طویل مدتی منصوبہ بندی: مختصر مدتی حل کے بجائے طویل مدتی اقتصادی حکمت عملی اپنائی جائے۔
وسائل کی منصفانہ تقسیم: معاشی ترقی کے فوائد کو وسیع طبقے تک پہنچانے کے لیے دولت کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے۔
عوامی خدمات میں سرمایہ کاری: تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے میں مناسب سرمایہ کاری کر کے عوامی معیار زندگی میں بہتری لائی جائے۔
ان اصلاحات کے ذریعے ایک ایسا ماحول تخلیق کیا جا سکتا ہے جہاں معیشتی ترقی کے نتائج عام لوگوں تک براہ راست پہنچ سکیں اور معاشرتی انصاف کو فروغ مل سکے۔
تبصرہ لکھیے