ہوم << سورہ یوسف: خواب سے تعبیر تک - عاطف ہاشمی

سورہ یوسف: خواب سے تعبیر تک - عاطف ہاشمی

قرآن کریم میں ہمیں متعدد انبیاء اور سابقہ اقوام کے قصے مختلف سورتوں میں بکھرے ہوئے ملتے ہیں، قرآن کریم کا اسلوب یہ ہے کہ حسب ضرورت موقع کی مناسبت سے ان واقعات کا کوئی حصہ نقل کر دیتا ہے، ما سوائے حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعے کے۔ سورہ یوسف میں ان کا مکمل واقعہ اپنی تمام تر تفصیلات و جزئیات کے ساتھ ایک ہی جگہ یکجا بیان کر دیا گیا ہے اور پھر اسے "احسن القصص" قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس میں کہانی کے تمام فنی عناصر، جذباتی نشیب و فراز، کرداروں کی نفسیاتی کیفیات اور زندگی کے اہم ترین اسباق موجود ہیں۔ لیکن یہ محض تفریح طبع کے لیے ہی کوئی دلچسپ کہانی نہیں بلکہ اس میں گہرے حکمت آموز نکات پوشیدہ ہیں۔ اس قصے کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ اس میں بار بار یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بظاہر جو چیز نقصان دہ یا مشکل لگتی ہے، حقیقت میں وہی بہتری اور کامیابی کا راستہ بن جاتی ہے۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کبھی بھی کسی موقع پر جلدی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اللہ کی حکمت اور تدبیر پر بھروسہ رکھتے ہوئے صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

حسد اور محبت کی کشمکش:
قصے کا آغاز حضرت یوسف علیہ السلام کے ایک خواب سے ہوتا ہے، جس میں وہ دیکھتے ہیں کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند انہیں سجدہ کر رہے ہیں۔ جب وہ یہ خواب اپنے والد حضرت یعقوبؑ کو سناتے ہیں تو وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ یوسفؑ کے لیے اللہ نے کوئی بڑا مقام مقدر کر رکھا ہے۔ چنانچہ وہ انہیں ہدایت کرتے ہیں کہ یہ خواب اپنے بھائیوں سے نہ بیان کریں، کیونکہ وہ حسد میں آکر ان کے لیے کوئی سازش کر سکتے ہیں۔

یہاں ایک اہم سبق یہ ہے کہ حسد کس طرح محبت بھرے رشتوں میں دراڑ ڈال سکتا ہے۔ حضرت یعقوبؑ کو اپنے بیٹے سے شدید محبت تھی، لیکن یہی محبت یوسفؑ کے بھائیوں کے لیے ناقابل برداشت بن گئی۔ وہ حسد میں اتنے اندھے ہو گئے کہ اپنے بھائی یوسفؑ کو کنویں میں پھینکنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپنے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے بعد انھیں بظاہر ایسا لگا کہ ان کی سازش کامیاب ہو گئی ہے، لیکن اللہ کی تدبیر دیکھیں کہ یہی کنواں درحقیقت یوسفؑ کے لیے شاہی محل تک پہنچنے کا ذریعہ بن گیا۔

چاہ یوسف: غلامی کا گڑھا یا بادشاہت کا زینہ؟
بھائیوں نے حضرت یوسفؑ کو کنویں میں پھینک دیا، یہ وقت ان کے لیے کس قدر وہ وحشتناک اور مشکل تھا اس کا تصور ہی کیا جا سکتا ہے۔ ایک لمحے کے لیے محسوس ہوا کہ سب کچھ ختم ہو گیا، لیکن حقیقت میں یہ کنواں ان کے لیے شاہی محل میں داخلے کی سیڑھی بن گیا۔ قصہ معلوم کہ ایک قافلے کا وہاں سے گزر ہوا جو حضرت یوسفؑ کو نکال کر مصر لے گیا، جہاں وہ عزیزِ مصر کے گھر فروخت کر دیے گئے۔ بظاہر غلامی کی زندگی ایک آزمائش تھی، لیکن یہی غلامی ایک دن بادشاہت میں بدلنے والی تھی۔

شاہی محل: عیش کدہ یا زندان کی راہ؟
کنویں سے نکل کر عزیزِ مصر کے محل میں پہنچ کر لگتا ہے کہ حضرت یوسفؑ ایک عیش کدے میں پہنچ گئے ہوں گے، لیکن نہیں، جلد ہی انہیں ایک نئی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔ عزیزِ مصر کی بیوی نے آپ کو ورغلانے کی کوشش کی لیکن آپ نے صبر اور تقوی کا دامن نہیں چھوڑا، چنانچہ عفت و پاکدامنی کے” جرم“ میں جھوٹا الزام لگا کر آپ کو جیل بھیج دیا گیا۔

تختہ دار سے پایہ تخت تک:
اب حضرت یوسفؑ جیل میں ہیں، جہاں وہ برسوں قید میں رہے۔ کوئی دیکھنے والا ان کی حالت دیکھ کر افسوس ہی کر سکتا تھا، لیکن اللہ کی حکمت دیکھیں کہ یہی جیل ان کے لیے بادشاہت تک پہنچنے کا ذریعہ بنی۔ جیل میں رہتے ہوئے انہوں نے دو قیدیوں کے خوابوں کی تعبیر بتائی، اور کچھ عرصہ بعد جب بادشاہ کو ایک پیچیدہ خواب آیا تو اس کا حل بھی حضرت یوسفؑ ہی نے پیش کیا۔ اس خواب کی تعبیر نے انہیں جیل سے نکالا اور انہیں مصر کا وزیر بنا دیا۔

یہاں یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ کی حکمت کے تحت جو چیز بظاہر تکلیف دہ لگتی ہے، وہی انسان کو بلندی تک لے جانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ وقت کا پہیہ اس طرح گھوما کہ وہی حضرت یوسفؑ، جنہیں ان کے بھائیوں نے کنویں میں پھینکا تھا، صبر و تقوی کے ساتھ ہر گھاٹی پار کرنے کے بعد مصر کے حاکم بن گئے۔ اور وہی بھائی جو انہیں غلامی میں بیچنے کے مجرم تھے، قحط کے باعث انہی کے دربار میں مدد کے لیے حاضر ہوئے۔

اس موقع پر حضرت یوسفؑ علیہ السلام کی زبان سے ایک ایسا جملہ نکلتا ہے جو پورے قصے کا نچوڑ ہے: "إنه من يتق ويصبر فإن الله لا يضيع أجر المحسنين" (یوسف: 90) "جو تقوی اختیار کرتا ہے اور صبر کرتا ہے، اللہ اس کا اجر ضائع نہیں کرتا۔"

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ظاہر پر فیصلہ مت کریں، اور ہر حال میں تقوی اور صبر کا دامن تھامے رکھیں، حسد، ظلم اور ناانصافی کی وقتی طور پر فتح تو ہو سکتی ہے لیکن زندگی کے ہر موڑ میں صبر و تقوی کی ہر دو صفات کو اپنانے سے ہر میدان میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

Comments

Avatar photo

عاطف ہاشمی

عاطف ہاشمی قطر میں مقیم محقق اور مترجم ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل قطر میں ترجمانی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں. اسلامی و سماجی علوم، عربی ادب اور ترجمہ دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ کتاب "تیس نشستیں: قرآن کریم کے ساتھ" قرآن کے موضوعات میں باہمی ربط کے حوالے سے ایک اہم تصنیف ہے، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی شائع ہو چکی ہے۔

Click here to post a comment