عشق میں شرک نہیں، نہ کوئی بدعت کیجئے
عشق کا نام محبت ہے ،محبت کیجئے
آئیں۔۔ اک بار مجھے دیکھ کےدیکھیں خود کو
آئینہ بدلا نظر آئے تو حیرت کیجئے
ہار جانے پہ یوں شرمندہ نہیں ہونا ہے
دوسرا دیتی ہوں موقع ، ذرا ہمت کیجئے
خود بڑے ہونے کا احساس نہ ہونے دیں اُنہیں
گھر میں چپ چاپ پڑے رشتوں کی عزت کیجئے
زندگی اپنی محبت کے لیے ہی کم ہے۔۔۔۔
آپ کو کس نے سکھایا ہے کہ نفرت کیجئے
فیصلہ دیجئے جو حق والوں کے حق میں جائے
مصلحت والی مگر کوئی نہ صورت کیجئے
بوجھ خود اپنا اٹھانا ہے ثمینہ سید
خود کا ذمہ ہے تو خود اپنی ہی خدمت کیجئے
تبصرہ لکھیے