سَنت ہِردے نَوونِیت سمانآ
اس مصرعے میں سَنت کا مطلب درویش، ہردے کا مطلب من یا ضمیر، نوونیت کا معنی مکھن یا ملائم، سمان۔آ کا مطلب جیسا ہے۔
یہ رامائن شریف کا ایک مصرع ہے جس کا بامحاورہ ترجمہ یہ بنے گا کہ درویشوں کے من مکھن جیسے ملائم اور صاف ہوتے ہیں، اس کے اگلے مصرعے بھی ساتھ ملا لیں تو پوری بات یہ بنتی ہے کہ درویش دوسروں کیلئے، compassionate ہوتے ہیں، لوگوں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں بلکہ کسی کو مشکل میں دیکھ کے پگھل جاتے ہیں لیکن اپنا درد کسی سے نہیں کہہ پاتے کیونکہ ہر کوئی درویش نہیں ہوتا۔کسی نظریئے، قانون یا فلسفے کے بیک گراؤنڈ، اس کی وجہ تنزیل، derivational aspect، اور اس کے اغراض و مقاصد کو مثالوں سے سمجھانا تاکہ اس کی اہمیت زمینی حقائق اور سماجی ضروریات کیساتھ ریلیٹ کرکے عوام کو باور کرائی جاسکے یہ تفسیر کہلاتی ہے۔
تفسیر کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ صاحب کلام اپنی بات پہنچانے میں ناکام رہا ہے اسلئے مفسر نے اس کی مجبوری، incapability، یا کمیونیکیشن گیپ کو فِل۔اپ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر کسی نظریئے کے متعدد مفسرین ہوں تو کیا یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ نظریہ ازحد کمزور ہے اسلئے کئی لوگ مل کے اسے سہارا دینے کی کوشش کر رہے ہیں؟ ہرگز نہیں بلکہ ہر دور میں بدلتی ہوئی ضروریات کے تحت کوئی نہ کوئی مفسر اپنی پیرنٹ آئیڈیالوجی کی مبادیات کو ری۔ڈسکوور یا ریڈیفائن کرتا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ ایک ہی دور میں کئی مفسر الگ الگ طریقے سے اپنی ڈسکوری کو بیان کر رہے ہوں تاکہ فالورز کو ایک بہتر انڈراسٹینڈنگ دی جا سکے۔
مثال کے طور پہ ڈارون نے ارتقاء کا نظریہ پیش کیا تو آپ نے تصویر بنا کے دکھانا ضروری سمجھا کہ کس طرح سے ایک بندر چلتے چلتے، بائی دی ٹائم، انسان بن گیا۔چلو بات یہاں تک رہتی تو بھی ٹھیک تھی لیکن اس کے ہم عصر مفسر تھامس ہکسلے کو کیا پڑی تھی کہ اس نظریئے کی مزید وضاحت کرنے بیٹھ گیا ؟پھر رابرٹ پارک نے سوشل ڈارونزم کے تحت سماجی ترقی، سماجی نظم و ضبط اور انسانوں کی گروہی تشکیلات کے حوالے سے اس نظریئے کی مزید تفسیر کیوں کی؟
پھر فرانسس گیلٹن نے انسانی شعور، human intelligence، کے حوالے سے اس نظریئے کی تفسیر کیوں کی؟اس کے بعد ڈگلس تھیوبالڈ نے اسی نظریئے کے تحت یونیورسل کامن انسیسٹری کو کیوں موضوع بنایا ؟
فرانز بوس، گریگر مینڈیل، الفریڈ بنیٹ، جوزف آرتھر، رچرڈ ویگنر، ہیوسٹن سٹیورٹ، ہربرٹ سپینسر اور کتنے مفسرین کے نام گنواؤں؟ریس، کلر، کریڈ، قد، عدم مساوات، موریلیٹی، کمتر اور برتر نسلوں جیسی کتنی جہتیں بتاؤں جو اسی نظریئے کے تحت ڈسکس کی گئی ہیں؟میں نے ان سب کو پڑھا ہوا ہے، مجھے جواب نہیں چاہئے، میں تو آپ کے سوچنے کیلئے ایک سوال اٹھا رہا ہوں کہ ڈارون میں ایسی کیا کمزوری تھی جو صرف ڈیڑھ صدی میں درجنوں لوگوں نے پوری کرنے کی کوشش کی ہے؟ڈارونزم کے بعد جب یہی حالات بگ۔بینگ کے بھی ہیں تو قرآنی تفاسیر پر اعتراض کی کیا تک بنتی ہے؟
باقی ہم تو درویش لوگ ہیں، نوونیت سمان ہیں، آپ کی تکلیف کو سمجھ سکتے ہیں بلکہ آپ کا دکھ دیکھ کے محسوس بھی کر سکتے ہیں لیکن اپنا درد بتا نہیں سکتے کیونکہ ہر کوئی درویش نہیں ہوتا۔
تبصرہ لکھیے