ہوم << بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ عبیدالرحمن

بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ عبیدالرحمن

بچوں سے ان کا بچپنا ، ان کی معصومیت مت چھینیں۔ ان سے درویشی اور بزرگی کی توقع نہ رکھیں۔ انھیں ہنسنے دیں، مسکرانے دیں ۔ اگر وہ کچھ مسکرادیں، تھوڑا ہنس لیں یا بےتکلفی سے دو جملے بول دیں، تو انھیں بےادب ، بدتمیز اور گستاخ قرار دے کر مسجد ، مدرسہ یا اسکول سے نکال باہر نہ کریں۔

ہر بچہ اہم ہے اور توجہ کا مستحق ہے۔ کسی بچے کو بھی ضائع نہ ہونے دیں۔ بچے کو محض بچہ ہی نہ سمجھیں، کل اس نے جوان ہونا ہے، معاشرے میں فعال کردار ادا کرنا ہے۔ کل اس نے ایک نسل کی بنیاد رکھنی ہے، ایک خاندان تشکیل دینا ہے۔ خاندانوں سے معاشرہ بنے گا اور معاشرہ ہی قوم کہلائے گا ۔

بچے کی تربیت کی سے غفلت یا اسے ہلکا لینے کا مطلب قوم کے مستقبل سے کھیلنا ہے اور ملک کو مزید ابتری کی طرف دھکیلنا ہے ۔ ان کی تربیت کی جانب سے مایوسی کا مطلب ملک و ملت کے مستقبل سے مایوسی ہے ۔

بچے کی تربیت کےلیے ضروری ہے کہ ہم اس کی سطح پر اتریں۔ اس کی نفسیات کو جانیں۔ اس کے شوق اور دلچسپیوں کو ملحوظ رکھ کر اس سے کام لیں۔ کھیل کھیل اور باتوں باتوں میں ان کی تربیت کا فریضہ انجام دیں۔ ان کےلیے اپنی ذات کو دلچسپ بنائیں۔ تا کہ وہ ہمارے ساتھ جڑے رہیں ۔ جب وہ ہمارے ساتھ جڑے رہیں گے، تو ہمارے لیے ممکن ہوگا کہ ہم آہستہ آہستہ ان میں بہتری اور تبدیلی لاتے جائیں۔

تربیت کوئی اچانک نہیں ہو جاتی یا یہ کوئی ایک دن کا کھیل نہیں کہ یہاں ہم نے کوئی سخت جملہ بولا اور بچے کی شخصیت تبدیل ہو گئی۔ نہیں، تربیت آہستہ آہستہ آتی اور وقت لیتی ہے ۔ چھوٹوں کے سامنے اپنا کردار رکھیں۔ کردار سے ان کے دل جیتیں۔ اقوال سماعتوں سے ٹکراتے ہیں جبکہ کردار دلوں پر دستک دے کر دلوں کا دروازہ کھلواتا ہے۔ کسی کو اپنی مٹھی میں لینا ہے تو اس کا دل اپنے ہاتھ میں لیں اور دل میں جگہ کردار سے بنتی ہے ۔ باتیں بھول جاتی ہیں، کردار یاد رہتے ہیں۔