عصر حاضر کی میڈیائی چمک دمک کے باوجود مسجد ایک ایسا میڈیم ہے کہ جہاں سے دین کی آواز سب سے موثر انداز میں بلند کی جا سکتی ہے خاص کر اس جدید مادیت پرستانہ دور میں کہ جب عوام دین سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں ہمارا جو مجمعہ اللہ رب العزت کا مہمان بن کر مساجد میں ہمارے پاس آتا ہے اور ہماری مساجد و مدرسے جن کے تعاون سے رواں دواں ہیں ان کا سب سے بڑا حق یہ ہے کہ انہیں دین کی طرف راغب کیا جائے اور یہ علماء کی اضافی ذمہ داری نہیں بلکہ حقیقی ذمہ داری ہے ایک عالم دین کا رزق عوامی صدقات سے اسی لیے جوڑا گیا ہے تاکہ اسے یہ احساس رہے کہ وہ پبلک پراپرٹی ہے اور اسے بھیجا ہی عوام کی اصلاح کے واسطے گیا ہے یہی وراثت نبوی ﷺ کا حق ادا کرنا ہے۔
دوسری جانب دیکھا یہ گیا ہے کہ اکثر خطبات جمعہ میں بعض امور کا خیال نہیں رکھا جاتا اول تو جو عنوانات بیان ہوتے ہیں وہ موجودہ معاشرے کے دینی و اعتقادی مسائل سے متعلق ہوتے ہی نہیں اور اگر ہوتے بھی ہیں تو ان میں کوئی ربط اور ترتیب موجود نہیں ہوتی سوائے چند علماء کے اکثریت کا یہی معاملہ ہے اس کی بنیادی وجہ ایک طرف تو معاصر مسائل سے ناواقفیت ہے تو دوسری جانب بغیر کسی تیاری کے منبر پر بیٹھ جانا ہے اکثر طویل اور جوشیلے بیانات میں کوئی ربط نہیں ہوتا اور پابندی سے آنے والے نمازی بھی سال بھر میں کچھ حاصل نہیں کر پاتے سال بھر کے پچاس سے اوپر خطبات جمعہ کو اگر بطور تربیتی کورس لیا جائے اور ایک مخصوص نصاب سامنے رکھ کر بات کی جائے تو ان شاء اللہ انتہائی مفید رہے گا ، درج ذیل میں ان چند عنوانات کا تذکرہ ہے کہ جو موجودہ معاشرے کی دینی ضرورت کے مطابق ہیں اور جن کے حوالے سے تیاری کرکے علماء عوام کی بہتر تربیت فرما سکتے ہیں یہ کوئی آخری ترتیب نہیں ہے ہاں ابتدائی ترتیب ضرور ہے اور اہل علم اسے مزید اصلاح کے بعد نشر کر سکتے ہیں یاد رہے کہ یہ عنوانات اور ترتیب متعدد معتبر علماء سے مشاورت کے بعد تشکیل دی گئی ہے۔
1۔ توحید کا بیان اور الله سے تعلق کی بنیادیں۔
2۔ عقیدہ رسالت کی ضرورت و اہمیت۔
3۔ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان۔
4۔ موجودہ دور میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت۔
5۔ طاغوت اور شیاطین کے اثرات کا بیان۔
6۔ علامات قیامت کا بیان۔
7۔ مقام صحابہ رض کا بیان۔
8۔ اسلامی شخصیات ، ائمہ ، مجتہدین ، اولیاء ، محدثین کا تعارف۔
9۔ شہوت اور نفس پرستی کے آزار۔
10۔ مادیت کے بد اثرات۔
11۔ ایمان کی کیفیات کا بیان۔
12۔ ایمانیات کی تفصیل اور غیب پر ایمان کے عقلی و نقلی دلائل۔
14۔ اسلامی نظام حکومت ، معاشرت اور معیشت کی اہمیت۔
15۔ خلافت راشدہ کے فضائل و بیان۔
16۔ لبرل ازم اور سیکولرزم کا مختصر تعارف و اثرات۔
17۔ ادب کی اہمیت اور آزادی اظہار کی خرابی۔
18۔ سوشل میڈیا کے بد اثرات۔
19۔ مال حلال کی ضرورت و اہمیت۔
20۔ صنفی مسائل تانیثیت یعنی فیمنزم کی خرابیاں۔
21۔ نکاح کا بیان اور اہمیت۔
23۔ ٹرانس جینڈر مسائل۔
24۔ اسلامی تحاریک کا مختصر تعارف جیسے تحریک تحفظ ختم نبوت وغیرہ۔
25۔ مغربیت کے اثرات اور ان کا مختصر تعارف۔
26۔ عدل و انصاف کے اسلامی اصول۔
27۔ اسلامی بھائی چارہ اور مساوات کا بیان۔
28۔ قوم پرستی یعنی نیشنلزم کا رد اور اس کے مضر اثرات کا بیان۔
29۔ والدین کے حقوق اور ذمہ داریاں۔
30۔ اصلاح الرسوم یعنی رسم و رواج کی اصلاح۔
31۔ قرآن کریم کی اہمیت و حفاظت کا بیان۔
32۔ حجیت حدیث کا بیان۔
33۔ علماء کی ذمہ داریوں اور مقاصد کا بیان۔
34۔ اجتماعیت اور اعتدال کا بیان۔
35۔ تجدد پسندی کے اثرات کا بیان۔
36۔ روحانی بیماریوں بغض ، حسد ، کینے کا بیان۔
37۔ حرمت مسلم اور اس کی جان مال آبرو کی حفاظت کا بیان۔
38۔ قناعت پسندی کا بیان اور لالچ سے گریز کا بیان۔
39۔ حقوق العباد کا بیان اور ان کا ہیومن رائٹس سے فرق۔
40۔ اسلام کا تصور انسان۔
41۔ فقہ اسلامی کی ضرورت و اہمیت کا بیان۔
42۔ علم حاصل کرنے کا بیان اور اس کی ضرورت و اہمیت۔
43۔ مخلوط تعلیمی اداروں کا بیان اور ان میں پڑھنا ناگزیر ہو تو احتیاطیں۔
44۔ اسلامی تجارت کے اصول و مبادی کا بیان۔
45۔ عوامی فلاح و بہبود اور لوگوں کی مدد کے جذبے کا بیان۔
46۔ حلال و حرام کے مسائل عصر حاضر کے تناظر میں۔
47۔ دہشت گردی ، شدت پسندی اور امن و امان کے مسائل۔
48۔ بے پردگی کے مسائل خاص کر موجودہ معاشرے میں۔
49۔ بچوں کی تربیت کے مسائل۔
50۔ نوجوانوں کی تربیت کے مسائل۔
51۔ خاندانی نظام کی اہمیت اور اس کے مسائل۔
52۔ اسلام کا نظام عبادت اور اس کے معاشرتی و روحانی اثرات
تبصرہ لکھیے