ہوم << رمضان المبارک کا کیسے استقبال کریں؟ شاہ فیصل ناصر

رمضان المبارک کا کیسے استقبال کریں؟ شاہ فیصل ناصر

رمضان المبارک کا عظیم اور بابرکت مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے بہت فائدے اور غنیمت کا مہینہ ہے۔ اسے نیکیوں کا موسم بہار بھی کہاجاتا ہے، جس میں مسلمان کو اللہ کی عبادت اور نیک اعمال کا موقع ملتا ہے اور اس کا اجروثواب بھی کئی گنّا زیادہ دیا جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ رمضان کی آمد سے قبل صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو ترغیب دیتے، تاکہ لوگ پہلے سے تیار ہوکر اس موقع سے بھرپورفائدہ اٹھائے۔ اور اس کا ایک لمحہ بھی غفلت سے نہ گذر جائے۔ ان قیمتی اوقات تک پہنچنے کے لیے اللہ تعالی سے دعا مانگنی چاہیے۔
سلف علماء کرام کی متعلق آتا ہے کہ وہ چھ ماہ سے یہ دعا مانگتے،” أللّهمّ بَلّغنا رَمضَان” اے الله ھمیں رمضان تک پہنچادیں۔ پھر رمضان کے بعد پانچ ماہ تک یہ دعا کرتے رہتے، اے اللہ ہمارے رمضان کے روزے قبول و منظور فرما.

رمضان المبارک کے استقبال کےلیے سب سے پہلا کام ہمیں یہ کرنا چاہیے کہ ہم رمضان کے مقام، اس کے پیغام، اس کے مقصد اور اس کی عظمت و برکت کے احساس کو دل میں تازہ کریں۔ اور اس بات کی نیت کریں کہ اس مہینے میں ہم جن معمولات اور عبادات کا اہتمام کریں گے ان سے اپنے اندر وہ تقوی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جو روزے کا حاصل ہے اور جو ہمیں اللہ تعالی کے دین کے تقاضوں اور قرآن مجید کے مشن کو پورا کرنے کے قابل بناسکے۔ رمضان المبارک کی مہینہ سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ چند ضروری باتوں کا خیال رکھا جائے۔

1) سچی توبہ کرنا:
اس مبارک مہینہ سے قبل ضروری ہے کہ انسان اپنے پچھلے گناہوں سے سچی توبہ کرلے، حقوق العباد کی ادائیگی کرے اور اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کی طرف متوجہ ہو جائے ۔

2) عزم صميم اور نيت خالص:
ابهى سے صحیح نیت کے ساتھ عزم کریں کہ ان شااللہ میں اس مبارک مہینے میں نیک اعمال کی ذریعے اپنی رب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔ رمضان کے روزے، قرآن کریم کی تلاوت، قیام اللیل اور تراویح کی اہتمام کے ساتھ پابندی کروں گا۔ غریبوں کے ساتھ مالی تعاون کروں گا۔ اور ہر قسم کی گناہوں سے بچنے کی کوشش کروں گا ۔

3) روزوں کی ادائیگی اور حفاظت:
روزہ اسلام کا اہم رکن اور عبادت ہے، جو رمضان کے مہینے میں فرض کیا گیا ہے۔ رسول اللّٰہ ﷺ نے روزے کی فضیلت کے بارے میں فرمایا ہے،کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "روزہ میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا، روزہ دار اپنی خواہش اور اپنا کھانا صرف میرے لیے ہی چھوڑتا ہے"۔ اس لیے احسن طریقے سے روزے رکھے جائیں اور ایسے کاموں سے اجتناب کیا جائے جو روزے کا ثواب ضائع کرنے کا ذریعہ ہو۔

4) غیر ضروری کاموں سے اجتناب:
فضول اور باطل اعمال و اقوال سے ہر وقت بچنا چاہیے، لیکن رمضان کی مہینہ میں بہت احتیاط ضروری ہے ۔ کیونکہ اس سے روزہ ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جو اعمال رمضان میں عبادت کرنے میں رکاوٹ کا باعث بننے والے ہوں انھیں رمضان سے قبل نپٹایا جائے، تاکہ پھر یکسوئی کے ساتھ عبادت کی جائے مثلا گھر کے لیے خریداری وغیرہ رمضان شروع ہونے سے پہلے کر لی جائے۔

5) صبر و تحمل:
رمضان صبر و تحمل کا مہینہ ہے۔ یعنی اللہ کا حکم ماننے ، بھوک و پیاس اور تکلیف برداشت کرنے پرصبر کرنا، حلال خوراک اور جائز شہوت پوری کرنے سے رک جانا۔ یہ اس لیے تاکہ انسانی نفس تربیت حاصل کرکے آئندہ کے لیے حرام سے صبر کرسکے۔

6) ہمدردی اور انفاق:
رمضان خصوصی طور پر غریبوں کےساتھ ہمدردی اور تعاون کا مہینہ ہے۔ چنانچہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہے کہ رسول اللہﷺ رمضان کے مہینے میں بہت زیادہ خرچ کیا کرتے تھے۔ اس لیے ہمیں بھی غریبوں کی مالی مدد کرنا چاہیے، ان کی ضروریات پوری کرنا اور انھیں اپنے ساتھ افطاری میں شریک کرنا چاہیے ۔

7) قرآن کے ساتھ تعلق:
نزول قرآن کی ابتداء رمضان میں ہوئی۔ اس لیے یہ قرآن کا مہینہ کہلاتا ہے۔ نبیﷺ اور صحابہ کرام اس مہینے میں قرآن کی تلاوت ،تدبر اور قیام اللیل میں اس کی قرات کا خصوصی اہتمام فرماتے۔ آپﷺ کے پاس جبریل آتے اور دونوں قرآن کریم ایک دوسرے کو سناتے۔ ہمیں بھی اس ماہ مبارک میں قرآن کریم کی تلاوت، ترجمہ و تفسیر اور تراویح میں اس کے پڑھنے یا سننے کا اہتمام کرنا چاہیے۔

8) ذکر واذکار کی کثرت:
رمضان کے اس بابرکت مہینے میں فضول باتوں کے بجائے اللہ کا ذکر کثرت سے کرنا چاہیے۔ رسول اللہﷺ فرماتے کہ تم لوگ اس مہینے میں چار چیزوں کا کثرت سے اہتمام کرو۔ کلمہ طیبہ (لاإله إلا الله)، استغفار، جنت کی طلب اور جہنم کی آگ سے پناہ مانگنا۔ غرض موقع ملتے ہی اللہ کا ذکر کرنا چاہیے ۔

9) دعاؤں کا اھتمام:
رمضان المبارک میں اللہ تعالی اپنے بندوں کی طرف خصوصی توجہ فرماتے ہیں اور اپنے روزہ دار بندوں کی دعائیں قبول کرتے ہیں۔ خصوصا افطار اور سحری کے اوقات میں۔ اس لیے ان اوقات میں دعا کا اہتمام کرنا چاہیے اور اللہ تعالی سے اپنے تمام ضروریات مانگنا چاہییں۔

10) عشرہ آخر کا خصوصی اہتمام:
رمضان کا پورا مہینہ اللہ کا انعام ہے۔ اس کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اورتیسرا جہنم کی آگ سے نجات کا ذریعہ ہے۔ لیکن احادیث مبارکہ میں اس آخری عشرے کی خصوصی فضائل بیان ہوئے ہیں، کیونکہ اسمیں لیلۃالقدر جیسی عظیم رات ہے۔ اور اعتکاف کی عبادت بھی اس عشرے کے ساتھ خاص ہے۔ اس لیے آخری عشرے کے دوران عبادت میں پوری کوشش کرنا چاہییں۔ الله تعالى ہمیں صحیح طریقے پر روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے تمام نیک اعمال کو قبول فرمائے۔ آمین