ہوم << چار سو عشق کے بازار نظر آتے ہیں - محمد احمد

چار سو عشق کے بازار نظر آتے ہیں - محمد احمد

چار سو عشق کے بازار نظر آتے ہیں
یعنی کہ سینکڑوں آزار نظر آتے ہیں

یوں تو ممکن ہی نہیں ان کی رَسائی ہو نصیب
اس کے پیچھے ہمیں اذکار نظر آتے ہیں

گرد آلود پڑی عشق کی کھولی جو کتاب
تو مراسم کے بھی ادوار نظر آتے ہیں

ان سے ملیے تو دِکھے ان کی طبیعت میں جفا
ظلم کے نت نئے اطوار نظر آتے ہیں

درد دینے میں مہارت نہیں ملتی یوں ہی
خود بھی وہ عشق کے بیمار نظر آتے ہیں

جن پہ پل بھر کو میرا قلب بھی واری جائے
دوسرے لمحے وہ اغیار نظر آتے ہیں

احمد اس کارِ جہاں میں کہاں لگتا ہے یہ دل
لوگ اِک خود سے وفادار نظر آتے ہیں