ہوم << رمضان میں ذخیرہ اندوزی ؛ایک لمحۂ فکریہ - راؤ محمد اعظم

رمضان میں ذخیرہ اندوزی ؛ایک لمحۂ فکریہ - راؤ محمد اعظم

رمضان المبارک کا مہینہ قریب آتے ہی دنیا بھر کے مسلمان اس مقدس مہینے کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ یہ مہینہ رحمت، برکت اور مغفرت کا ذریعہ ہے، جس میں عبادات، صدقات اور خیرات کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ جیسے ہی رمضان قریب آتا ہے، ہمارے ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہ تاجر جو اس مہینے میں بڑی بڑی عبادات کرتے ہیں، عمرے اور زیارتوں کا اہتمام کرتے ہیں، مکہ اور مدینہ کی حاضری دیتے ہیں، وہی تاجر ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے مرتکب بھی ہوتے ہیں۔

یہ رویہ نہ صرف عام مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی سراسر خلاف ہے۔ اسلام میں ذخیرہ اندوزی کو سختی سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ یہ غریب عوام کے لیے مشکلات اور تکالیف کا سبب بنتی ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں آتا ہے: "جو شخص چالیس دن تک غلہ روکے رکھے تاکہ وہ مہنگا ہو کر فروخت کرے، وہ اللہ سے بری اور اللہ اس سے بری ہے۔" (مسند احمد). رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ."صرف گنہگار ہی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے۔" صحیح مسلم

یہ احادیث واضح کرتی ہیں کہ ذخیرہ اندوزی محض ایک معاشرتی برائی نہیں بلکہ ایک سنگین گناہ ہے۔ اسلام تاجر کو ایمانداری، دیانت داری اور انصاف کا درس دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایماندار اور سچا تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔" (ترمذی). یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تجارت ایک مقدس پیشہ ہے، لیکن اس میں دیانت داری کا ہونا لازمی ہے۔

رمضان میں مہنگائی کا مسئلہ اور عوام کی پریشانی
رمضان کے آغاز سے قبل ہی چینی، آٹا، گھی، دالیں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں۔ حالیہ دنوں میں چینی کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جو چینی چند ماہ قبل 120 روپے فی کلو تھی، اب 170 سے 180 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ یہ وہی چینی ہے جو رمضان میں غریب عوام روزہ افطار کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے عام آدمی کی زندگی مزید دشوار ہو گئی ہے۔

علماء اور حکومت کا کردار
اس صورتحال میں علماء کرام اور مفتیانِ دین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف کھل کر آواز بلند کریں۔ تاجروں کو یہ باور کرائیں کہ صرف عمرہ ادا کر لینا یا مسجدِ نبوی میں اعتکاف بیٹھ جانا کافی نہیں، بلکہ اصل عبادت اپنے کاروبار میں دیانت داری اور انصاف قائم کرنا ہے۔ اسی طرح حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ مہنگائی کے طوفان کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت عملی اقدامات کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے اور وہ رمضان کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

نتیجہ
رمضان محض ظاہری عبادات کا نام نہیں بلکہ حقوق العباد اور انصاف کا بھی متقاضی ہے۔ اگر تاجر حضرات واقعی اللہ کی رضا کے طالب ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ ایمانداری، انصاف اور دیانت داری کو اپنائیں۔ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کو چھوڑ کر اگر وہ عوام کو سہولت فراہم کریں تو یہی ان کے لیے بہترین عبادت ہوگی۔ کیونکہ ایک ایماندار تاجر کا مرتبہ عبادت گزار کے برابر ہوتا ہے، اور شاید اس سے بھی بڑھ کر!

Comments

Click here to post a comment