ہوم << القدس کی زمیں سے آتی ہیں یہ صدائیں - سلیم اللہ صفدر

القدس کی زمیں سے آتی ہیں یہ صدائیں - سلیم اللہ صفدر

القدس کی زمیں سے آتی ہیں یہ صدائیں
کب تک سروں سے آخر چھنتی رہیں ردائیں

کب تک یہ خوں کے دریا ہر سمت بہتے جائیں
کب تک تڑپتے لاشے ہر آنکھ کو رولائیں

کب تک کٹے سروں کا دنیا تماشا دیکھے
معصومیت کو کب تک ملتی رہیں سزائیں

اک آگ نے چمن کو لمحوں میں پھونک ڈالا
حیرت سے دیکھتی ہیں گلشن کو سب خزائیں

یا رب مدد کی خاطر سب تیرے منتظر ہیں
وہ بھائی بیٹیاں اور وہ بچے بوڑھے مائیں

ہر سو یہی فغاں ہے، رب کی مدد کہاں ہے
اے مولا معاف کر دے جو ہم نے کیں خطائیں

دستِ کفر نے نوچا ہر ایک پیرہن کو
تیغ ایوبی کی ہیں سب منتظر نگاہیں

ہر درد مند دل میں نعرہ ہے "لاتذر" کا
ہر لب پہ "فقتلو" کی آئیں گی کب صدائیں

سب اپنے عیش خانوں میں گم رہے ہیں صفدر
سب اپنی مسجدوں میں کرتے رہے دعائیں