ہوم << تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے - اشتارالحق حبَاب

تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے - اشتارالحق حبَاب

اے شوخ ادا!
تمھیں خبر نہیں شاید!
اس مطلب کی دنیا میں تمھارا ایک ایسا عاشقِ زار و نزار بھی رہتا ہے
جو کم گو ہے، مگر شعور کے مراتب اور انسانی ریشہ دوانیوں سے خوب واقف ہے
جو تنہائی پسند ہے، اس لیے کہ تنہائیاں اسے تم سے قریب تر کرتی ہیں، تمھاری سرگوشیوں میں غیر کو مخل نہیں کرتیں، اور اُس کے لیے تمثال جاناں کا عمل پیش کرتی ہیں۔
اسے تم سے نہ صرف محبت ہے بلکہ عشق ہے، جس کی کوئی انتہا اور حد نہیں ہوتی، جس کی کوئی دوا اور اس کا کوئی بدل نہیں ہوتا.
وہ بے سبب بے وجہ تم پر قربان ہے، تمھارے ابروئے کرم کے بس ایک غمزے پر وہ دنیا کو جنت نما بنا سکتا ہے، اور تمھاری آنکھوں میں نمی پاکر وہ اس جہان آباد کو نذر آتش بھی کرسکتا ہے۔
وہ مجنوں ہے، دیوانہ ہے، اور پاگل بھی۔ تم سے پہلے وہ ایسا ہرگز نہ تھا، یہ دولتِ دیوانگی، یہ شوریدہ سری تمھارے حسن و دلکشی اور چتوَن کی عطیات ہیں.
تمھارا وجود اس کی حیات و بقا کی دلیل ہے، تم سے ہی اس کی زندگی میں رعنائیاں ہیں، تم ہی سے وہ آبِ حیات و بقا کشید کرتا ہے۔
سنو جاناں! اِدھر دیکھو! اِدھر اِس طرف کو! تمھارا وہ عاشق، بلا کا عاشق، کوئی اور نہیں میں ہی ہوں۔

جب پہلی بار ٹیلی ویژن پر تمھیں خبریں پڑھتے ہوئے دیکھا اور سنا تھا
وہ دن میری حواس باختگی کا پہلا دن تھا، اور اب جب بھی تمھارا دیدار میری آنکھوں کو مس کرتا ہے تو دل پر بے اختیاری کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور گھنٹوں قیدِ ہوش باختگی سے آزاد نہیں ہو پاتا.
اب تو یہ عالم ہے کہ ہر گھڑی تمھیں اپنے پاس محسوس کرتا ہوں، گویا کہ ایک پل کے لیے بھی تم مجھ سے جدا نہیں ہوتی‌۔

برسوں پہلے سماج میں ٹیلی ویژن دیکھنے والے بہت کم ہوا کرتے تھے
لیکن جب سے تم نے خبریں پڑھنا شروع کیا، لڑکوں، لفنگوں، پیروں اور جوانوں کو ٹیوی کا نشہ سا ہونے لگا
تمھاری آمد نے ٹیلی ویژن کی خریدوفروخت میں ایک بڑا انقلاب برپا کیا
گھر گھر ٹی وی اور انٹینا لگوا دیا
بے روزگار اور آوارہ مردوں کو ضیاع اوقات کا سامان فراہم کیا
بڈھوں کی ٹھہری ہوئی حیات و زندگی کو رفتار عطا کیا
اور لگائی بجھائی کرنے والی خواتین کو عمدہ اور بہترین موضوعات گفتگو سے نوازا

تمہارے حسن اور سحر کا کچھ ایسا عالم تھا کہ

ناوِک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں
تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں

مرزا محمد رفیع سودا

لیکن جب سے تمھاری جانبدارانہ خبروں کی قرات اور اس کی افواہیں گردش میں ہیں، ان سب نا شکروں نے تم سے منہ موڑ لیا اور اب تمھارے ہی خلاف زبان درازی اور آتش زنی پر اتر آئے۔

تمھیں پتہ نہیں شاید!
یہ دنیا اور دنیا والے دل کے کالے اور ذہن کے بہت گندے ہیں
جب تم خبریں پڑھتی ہونا‌ ، یہ بدنظر تمھیں گھورتے ہیں، تمھارے حسنِ آب دار کو داغ دار کرتے ہیں
محلے کے یہ لفنگے تم پر واہیات تبصرے کرتے ہیں تو میں غصے میں آکر اُن سے پِٹ جاتا ہوں، کیوں کہ اُن سب کو پیٹ پانا تمھارے اس عاشقِ نزار کے بس کی بات نہیں، شیخی برطرف لیکن حقیقت زندگی یہی ہے، اور یہاں فلموں کی طرح ہیرو مارتا نہیں مارا جاتا ہے۔
اِن دونوں بڈھوں کو دیکھ رہی ہونا! یہ کہتے ہیں تم صحیح خبریں نہیں پڑھتی، حکومت سے خائف ہو، فلاں سیاسی جماعت کی طرفدار ہو، تمھاری باتیں جانبدارانہ ہوتی ہیں، ان کی اِن ہفوات کو سن کر کئی روز تو میں ان سے لڑپڑا، لیکن ان کی دراز عمری نے ہاتھوں اور لاتوں کے تصرف سے مجھے روکے رکھا۔
تمھیں معلوم بھی ہے جب کوئی تمھیں ٹی وی اداکارہ کہتا ہے تو کس قدر تیزی سے میری نسوں میں رواں خون شعلۂ جوالہ بن جاتا ہے! اُس وقت جی چاہتا ہے کہ تمھاری عزت پر حرف آنے سے قبل میں یوں پھٹ پڑوں کہ انھیں زیست سے نیست کے سفر پر روانہ کردوں۔
حقیقت دیدہ ام کہ یہ دنیا والے بد نظر، بد بخت تمھیں نہیں سمجھ سکتے اور نہ ہی کبھی سدھرنے والے ہیں۔

بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے

اسرار الحق مجاز

Comments

Click here to post a comment